پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ جیولن تھرو ایتھلیٹ ارشد ندیم نے ایک بار پھر ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔
ارشد ندیم کو فوربز ایشیا 2025 کی ’30 انڈر 30′ فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے، جو جنوبی ایشیا کے ابھرتے ہوئے رہنماؤں، تخلیق کاروں اور تبدیلی کے نمائندوں کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔
فوربز نے ان کی کارکردگی کو “stunning show” قرار دیا ہے، یہ اعزاز انہیں ‘انٹرٹینمنٹ اور اسپورٹس’ کی کیٹیگری میں دیا گیا ہے، جس سے ان کی کھیلوں میں شاندار کارکردگی اور ثقافتی اثر و رسوخ کی عکاسی ہوتی ہے۔
28 سالہ ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس 2024 میں 92.97 میٹر کی شاندار تھرو کے ساتھ نہ صرف سونے کا تمغہ جیتا بلکہ اولمپک ریکارڈ بھی توڑ دیا تھا، یوں پاکستان کو تاریخ کا پہلا انفرادی اولمپک گولڈ میڈل دلایا۔
حکومتِ پاکستان اور عوام نے بھی ان کے کارنامے کو بھرپور سراہا، پنجاب اور سندھ حکومت نے انہیں مجموعی طور پر 15 کروڑ روپے سے زائد کے انعامات سے نوازا، جبکہ اسلام آباد میں ایک شاہراہ ان کے نام سے منسوب کی گئی اور یومِ آزادی پر ان کے اعزاز میں ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا۔
ارشد ندیم نے صرف اولمپکس ہی نہیں، بلکہ گزشتہ ماہ ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں بھی 86.40 میٹر کی تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا، جو اس ایونٹ میں پاکستان کا 50 سال بعد پہلا طلائی تمغہ تھا، ان کی اس کامیابی پر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی مبارکباد پیش کی۔
ارشد ندیم کا تعلق پنجاب کے چھوٹے سے شہر میان چنوں سے ہے، مگر آج وہ عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
ان کی فتوحات نے نہ صرف نوجوان ایتھلیٹس کے لیے ایک نئی امید جگائی ہے بلکہ کھیلوں میں پاکستان کا تشخص بھی مضبوط کیا ہے، ان کے آبائی شہر میں ان کی جیت کی خبریں پہنچتے ہی خوشی کے شادیانے بجائے گئے اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
ارشد ندیم اب تک 4 گولڈ، 1 سلور اور 4 برانز میڈلز جیت چکے ہیں، جن میں کامن ویلتھ گیمز، ورلڈ چیمپئن شپ، ایشین گیمز، اسلامی یکجہتی گیمز، ساؤتھ ایشین گیمز اور ایشین U20 چیمپئن شپ شامل ہیں۔
اب ان کی نظریں ستمبر میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ پر ہیں، جو واحد بڑا ایونٹ ہے جہاں وہ اب تک گولڈ میڈل حاصل نہیں کر پائے۔