اسلام آباد، کوئٹہ، کراچی، پشاور، لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ عمران خان نے ہاتھ مضبوط کر دیئے، بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ لانے کی پوزیشن میں آ گئے، ہمارے ساتھ چھ سینیٹرز ہیں، چیئرمین سینیٹ بھی انہی میں سے ہو گا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور عمران خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ اب ہم اپنا چیئرمین سینیٹ لانے کی پوزیشن میں آ گئے ہیں، عمران کے پاس جرگہ لیکر آئےاور کامیاب ہو گئے، عمران خان کو دو نام بتا دیئے ہیں ، ایک انوارالحق کا دوسرا صادق سنجرانی کا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پہلا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے پہلی دفعہ بلوچستان کو چیئرمین سینیٹ لانے کا موقع مل رہا ہے، امید کرتا ہوں دوسری جماعتیں بھی سپورٹ کریں گی، ایم کیوایم، نیشنل پارٹی، سردار اختر مینگل، جماعت اسلامی، مولانا فضل الرحمان سے بھی بات کریں گے۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان سے ایک اور درخواست کریں گے،کہ جو پینل دیں گے انہیں بھی سپورٹ کریں، بلوچستان کا چیئرمین سینیٹ ہو گا تو مسائل حل کرنے میں آسانی ہوگی، پیپلز پارٹی بھی چاہتی ہے بلوچستان سے پسماندگی کو دورکیا جائے۔مشترکہ پریس کانفرنس میں عمران خان نے چیف منسٹر بلوچستان کو ایڈوانس مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کسی صورت نہیں چاہتے چیئرمین سینیٹ ن لیگ کا بنے، پہلی بار بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ بنے گا، وزیراعلیٰ بلوچستان کے پینل کو سپورٹ کرینگے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ابھی پہلا قدم ہے،مزید آگے بڑھیں گے، فیڈریشن مضبوط کرنے کے لیے آج بہترین قدم اٹھایا گیا۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے بلوچستان سے پہلی دفعہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگا، مسلم لیگ(ن)کی ساری اسٹرگل نوازشریف کو بچانا ہے، بلوچستان نے بہت برا وقت دیکھا ہے، فاٹا کے لوگوں کا بھی جنگ کے دوران بڑا نقصان ہوا، ہماری کوشش تھی فاٹا سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بنے۔ حکومت کی اتحادی جماعتوں نے چیئر مین سینٹ اور ڈپٹی چیئر مین سینٹ کے امیدوار کی نامزدگی کا اختیار نوازشریف کو دیدیا ۔ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی کے سینئر رہنماو¿ں اور اتحادیوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، امیر مقام، شاہ محمد شاہ اور مصدق ملک شریک تھے جبکہ اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے محمود خان اچکزئی اور میر حاصل بزنجو شامل تھے۔اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے معاملے پر غور ہوکیا گیا، اس دوران اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں سے رپورٹ پیش کی گئی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، اتحادیوں نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی کا اختیار نوازشریف کو دیدیا ہے۔چیئرمین سینیٹ کےلئے میاں نوازشریف کی پیپلزپارٹی کو پیشکش کے سوال پر حاصل بزنجو نے کہا کہ رضا ربانی کےلئے ان ہی کی پارٹی نہیں مان رہی توہم کیا کریں۔سینیٹ کی چیئرمین شپ کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف سے ایم کیوایم کے دو دھڑوں نے وفود کی صورت میں علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔ایم کیوایم پی آئی بی کے وفد نے ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں ملاقات کی جبکہ وفد میں کامران ٹیسوری، علی رضا عابدی اور شیخ صلاح الدین شامل تھے۔ایم کیوایم بہادرآباد گروپ کے عامر خان، خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید نے ملاقات کی۔ایم کیوایم کے وفود اور نوازشریف کے درمیان سینیٹ انتخابات سے متعلق بات چیت کی گئی۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نے ایم کیوایم کے دھڑوں سے سینیٹ چیئرمین شپ کے حوالے سے تعاون کی درخواست کی۔ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں 2 روز باقی رہ گئے ہیں جس کے لیے ایوان کی دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اپنا چیئرمین لانے کےلیے مشاورتی عمل تیز کردیا ہے۔چیئرمین سینیٹ کا انتخاب پیر (12 فروری) کو ہونا ہے مگر مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ساتھ کوئی حریف جماعت بھی نمبر گیم پورا ہونے کا یقینی دعویٰ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔سینیٹ کے ک±ل ارکان 104 ہیں اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین بننے کے لیے 53 ووٹ چاہئیں۔اس وقت سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی تعداد 33 ہے اور اس کے موجودہ اتحادیوں میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 5 سینیٹرز، نیشنل پارٹی کے 5، جے یو آئی (ف) کے 4 اور مسلم لیگ فنکشنل کے ایک سینیٹر کو شامل کیا جائے تو یوں (ن) لیگ اور اتحادیوں کے سینیٹرز کی ک±ل تعداد 48 بنتی ہے۔تاہم مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کا دعویٰ ہےکہ نمبر گیم میں وہ آگے ہیں اور انہیں ایم کیو ایم کے 5، فاٹا کے 8 میں سے 2، عوامی نیشنل پارٹی کے ایک اور بی این پی مینگل کے ایک سینیٹر کی حمایت ملنے کا بھرپور یقین ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور جے یو ا?ئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پیپلزپارٹی کے رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانے کے لیے سرگرم ہیں۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا بیک ڈور رابطہ ہوا ہے جو مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق نےکیا۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے سراج الحق اور مولانا فضل الرحمان کے بیک ڈور رابطے کے باعث (ن) لیگ نے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے انکار کے بعد پیپلزپارٹی نے پلان بی پر عملدرا?مد کے لیے مشاورت شروع کردی ہے اور رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کرنے پر بات چیت کی جارہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ پلان بی میں بلاول بھٹو رضا ربانی کےحامی ہیں اور پارٹی چیئرمین کی رضا ربانی کے ساتھ ملاقات کےبعد پلان بی پر عملدرا?مد تیز ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور کے زرداری ہاو¿س میں ا?ج پلان بی پر اہم مشاورت ہوگی جس میں ا?صف زرداری اور بلاول بھٹو پلان بی پر سینئر قیادت سے مشاورت کریں گے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو پارٹی رہنماو¿ں کی جانب سے بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے جس پر انہوں نے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کو حقوق دیئے ہیں، بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ بنانے کی تجویز اچھی ہے، اختیارات کی منتقلی سے سی پیک تک ہم نے بلوچستان کو ترجیح دی ہے۔علاوہ ازیں صدر مملکت ممنون حسین نے سینیٹ کا اجلاس 12 مارچ کو طلب کرلیا ہے جس میں صبح 10 بجے نومنتخب سینیٹرز حلف اٹھائیں گے جس کے بعد اجلاس ملتوی کیا جائے گا۔