اوکاڑہ (بیورورپورٹ)زمین کے حصول او ر انتقام نے باپ کو اندھا کر دیا معصوم بیٹی کو موت کی گھاٹ اتار کر مخالفین پر قتل کا مقدمہ درج کرا دیا خو ن تو پھر خون ہے بول اٹھا پولیس افسر کی فرض شناسی اور پیشہ وارانہ مہارت کے وجہ سے تین بے گناہ تختہ دار پر جانے سے بچ گئے ترجمان پولیس کے مطابق اوکاڑہ کے نواحی گاﺅ ں چک36اے فورایل میں محمد یٰسین کا اپنے قریبی رشتہ داروں اللہ دتہ، زوہیب اور محمد صابر کے درمیان زمین کاتنازعہ چل رہا تھا جو کہ حد براری کے عنوان سے مقدمہ بازی بھی ہورہی تھی سفاک باپ محمد یٰسین نے مقدمہ وار کو پھنسانے کے لئے اپنی معصوم بیٹی 11/12سالہ کائنات کو 30بور کے پستول سے فائرکرکے موت کی گھاٹ اتار دیا اور ڈرامہ رچانا شروع کردیاکہ اس کے مخالفین نے میری بیٹی کوہلاک کیاہے واقعہ کی اطلا ع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر حسن اسد علوی اور ایس ڈی پی او چودھری ضیاءالحق موقع پر پہنچ گئے جہاں کے حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے تجربہ کار اور اندھے قتل تک کا سراغ لگانے والے پولیس آفیسرنے ڈی پی او حسن اسد علو ی کواپنے شک کا اظہار کیاجو ڈی پی او کو بھی محسوس ہورہا تھا کہ اسکا معاملہ کچھ اور ہے اس پر ڈی پی او اوکاڑہ حسن اسد علوی نے ایس ڈی پی او چودھری ضیاءالحق ، ایس ایچ اوشاہھبور نواب احمدڈوگر اور اے ایس آئی نعیم خان پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی اور حکم دیاکہ انہیں لمحہ بہ لمحہ تفتیش سے آگاہ کیاجائے قتل کے مقدمہ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے جو بھی وسائل درکار ہوں بتایا جائے وسائل فراہم کر دئے جائیں گے لیکن معصوم بچی کے قاتل جو بھی ہوں ان کوپولیس منطقی ا نجام تک پہنچائے بغیر سکون سے نہیں بیٹھے گی ایس ڈی پی او چودھری ضیاءالحق نے پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اور جدید سائنسی سہولیات سے استفادہ کرتے ہوئے تمام آپشن کو پیش نظر رکھتے ہوئے تفتیش کی جس کے دوران کرائم سین یونٹ ، فرانزک سائنس لیبارٹری اور دیگر ذرائع کو استعمال کیا گیا تمام شواہد کی روشنی میںکم سن کائنات کاقاتل اس کا باپ ہی نکلا ملزم شواہد کو جھٹلا نہ سکا اور اقرار جرم پر مجبورہوگیا اور بتایاکہ وہ اللہ دتہ، زوہیب اور محمد صابر کوپھنسا کر حد براری کے مقدمہ کا فائدہ اٹھانا چاہتا تھا اور کوشش تھی کہ وہ قصاص کی مد میں بھی زمین اور رقم وصول کر لے گا جس پر اس نے اپنی ہی بیٹی کو 30بور پسٹل سے فائر مار کر ہلاک کر دیا ۔
باقی صفحہ5بقیہ نمبر