لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے/کرائم رپورٹر) سروسز ہسپتال کے گائنی وارڈ میں مریضہ کے لواحقین اور ڈاکٹروں
میں تلخ کلامی کے بعد ڈاکٹروں،سکیورٹی گارڈز اور دیگر عملے کے تشددسے موٹر وے پولیس کا کانسٹیبل موقع پر جاں بحق ہو گیا، تشدد کرنے کے بعد کانسٹیبل کی حالت غیر ہوئی لیکن اسے طبی امداد فراہم نہیں کی گئی ،ایم ایس سروسز ہسپتال ڈاکٹر امیر نے گزشتہ روز ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انھوں نے کہا کہ اس لڑائی میں ڈاکٹر موجود نہیں تھے بلکہ ہلاک ہونے والے مریضہ کے بھائی کو وہاں پر موجود ڈاکٹروں نے طبی امداد دی لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا اور سیکرٹری ہیلتھ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ26مارچ کو رات تقریباً ساڑھے آٹھ بجے کے قریب کرن کاشف زوجہ کاشف شفیق نامی گائنی کی مریضہ کو اسکے بھائی سنیل سلیم ، کاشف شفیق ،رضا گڈو اور اور کاشف روبن وغیرہ ہسپتال لائے جہاں گائنی وارڈ میں موجود ڈاکٹر سائرہ نے خاتون کوفوری طبی امداد فراہم کر نے کی بجائے اسے بالکل ٹھیک قرار دیتے ہوئے نظر انداز کر دیا جس پرتکلیف سے دوچار خاتون نے ڈاکٹر سائرہ کو کوسا۔ اسی دوران ڈاکٹر سائرہ مشتعل ہوگئیں اور مریضہ کرن کو منہ پر تھپڑ مارنے شروع کر دیئے جس پر اسکے ساتھ آئے اسکے لواحقین نے جب مزاحمت کی تو30کے قریب افرادنے مریضہ کے لوحقین پر ڈنڈوں کرسیوں اور دیگر اشیاءسے حملہ کر دیاحملہ آوروں میںینگ ڈاکٹر زجن میں سے ڈاکٹر عرفان ، ڈاکٹر حسن ، ڈاکٹر سلمان ، ڈاکٹر ساہی اورایک ای این ٹی سمیت سکیورٹی گارڈز اور وارڈ بوائز پربھی شامل ہیں ۔پولیس کو دیئے گئے بیان میں ہلاک ہونے والے سنیل کے بھائی اور مدعی مقدمہ کاشف شفیق نے مو¿قف اختیار کیا ہے کہ میرے بھائی کو ینگ ڈاکٹرز سمیت دیگر عملہ نے ٹھڈوں ، ڈنڈوں اور کرسیوں کے وار کرکے موت کے گھاٹ اُتار دیا ہے۔ مقتول کے دیگر ورثاءکا کہنا تھا کہ موقع پر موجود ینگ ڈاکٹروں نے سنیل کی حالت غیر ہونے کے بعد بھی اسے طبی امداد فراہم کرنے کی زحمت نہیں کی جس پر اسکی موت واقعہ ہوگئی اور جب وہ جاں بحق ہو گیا تو اسے وینٹی لیٹر پر رکھ کر فرضی کارروائی شروع کردی گئی تاکہ معلوم ہوکہ ڈاکٹروں نے اسکی جان بچانے کی کوشش کی ہے۔ سروسز ہسپتا ل میں مبینہ تشدد سے موٹر وے پولیس کے کانسٹیبل کی ہلاکت کے بعد ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے اور خدمت خلق کرنے کی قلعی کھل گئی ہے جبکہ دوسری جانب ہسپتالوں میں تعینات سکیورٹی گارڈز کی بھی تربیت اور انکے وحشیانہ رویے نے ہسپتالوں میں آنے والے شہریوں کو شدید خائف کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ اس نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی متعدد بار ینگ ڈاکٹرز کی سربراہی میں ہسپتال انتظامیہ اور سکیورٹی گارڈز کی جانب سے مریضوں کے لواحقین کوشدید تشدد کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
