ڈیرہ غازیخان(بخت محمد کھوسہ سے)سرداروں کی سلطنت میں انسان اور جانور ایک ہی گھاٹ پر پانی پینے پر مجبور ہیںمنتخب سردار خود تو غیر ملکی پانی پیتے ہیں.جبکہ ووٹرز کے لئے جانوروں کے ساتھ پانی پینے کے سوا اور کوئی چارہ ہی نہیں،اس جدید دور میں بھی انسان صاف پانی تک سے محروم ہیںایک ہی وقت میں ”بدبودار“تالاب میں گدھے، کتے،بیل گائے سمیت بھیڑ اور بکریوں کو پانی پیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ڈیرہ کے تمن کھوسہ میں جانور اور انسان ایک ہی جوہڑ سے آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں.جس کے باعث علاقے میں پیٹ کے امراض اور یرقان اور دیگر مہلک امراض عام ہونے لگے..اور سالانہ درجنوں افراد ”صاف“ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیںاور متعدد مختلف بیماریوں کے شکار ہو جاتے ہیں۔ ڈیرہ غازیخان کے سرداروں کویہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ سردار فاروق خان لغاری صدر پاکستان، سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ گورنر پنجاب اور سردار دوست محمد خان کھوسہ وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت سردار ناصر محمود کھوسہ چیف سیکرٹری پنجاب جیسے اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ تمن کھوسہ کے عوام کی تقدیر بدلنا جیسا کہ وہ ہر ایک تقریر میں دعویٰ تو دورکی بات ہے وہاں کے انسانوں کی بنیادی سہولیات سے محرومی کو بھی دور نہ کر سکے جس کی وجہ سے وہ آج اس جدید دور میں بھی انسانی زندگی کی سب سے اہم ضرورت سے محرومی کو بھی دور نہ کر سکے ہیں۔ خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی طرف سے صاف پانی کی فراہمی کے بلند و بانگ دعووں کا پول کھل جاتا ہے اور اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ شاید یہ درحقیقت سیاسی نعرے ہی تھے.جن کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے.بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ووٹر یہ گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ حکمران اور منتخب ممبران منرل واٹر تک غیرممالک سے منگوا کر پیتے ہیں۔
بدبودار پانی
