تازہ تر ین

بھارت غلط فہمی میں نہ رہے ،کشمیریوں کی تحریک طاقت سے نہیں دبے گی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ سردار آصف احمد علی نے کہا ہے کہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر حکومت تو 4 سال نہیں بولی۔ خواجہ آصف وزیرخارجہ بن گئے ہیں تو ایک روایتی سا بیان دے دیا ے۔ نوازشریف صاحب پرائم منسٹر تھے تو کشمیر کے بچوں پر جو ظلم ہو رہا ہے ریاستی دہشتگردی ہو رہی ہے جن کے اوپر پیلٹس برسائے جا رہے ہیں ان کو نابینا کیا جا رہا ہے۔ کل اتنی بڑی تعداد میں مارے گئے ہیں ان کے قائد کو تو زبان سے کچھ بھی توفیق نہیں ہوئی۔ ان کی پالیسی بالکل کلیئر تھی بھارت کشمیریوں کو طاقت کے استعمال سے دبانا چاہتا ہے یہ اس کی بڑی غلط فہمی ہے دنیا کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی ہے کہ عوام کی تحریک الٹی ہو اور اسے ایسے کچلا جا سکا ہو جتنا دبائیں گے وہ اتنا زیادہ ابھریں گے۔ اس سلسلے میں اپوزیشن کا جو رول ہے وہ ضرور سامنے آنا چاہئے۔ میں بھی اپوزیشن میں ہوں میں بھی تحریک انصاف کا ممبر ہوں۔ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں اور مجھے شدید غصہ ہے مجھے افسوس ہے مجھے صدمہ ہے جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے میری پارٹی کو، میرے قائد کو دکھ ہے۔میں تو کہہ رہا ہوں میں تو جواب دے رہا ہوں ہر سطح پرجواب دیں گے۔
سابق سفیر عابدہ حسین نے کہا کہ کشمیر ہمارے لئے بہت اہم مسئلہ ہے اور حکومت اور اپوزیشن کی اس جانب توجہ ہونی چاہئے اور اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو یہ بڑا افسوسناک ہے۔ ہمیں کشمیر کے ایشو کو اقوام متحدہ میں اجاگر کرنا چاہئے کیونکہ یہ اقوام متحدہ کا ایشو ہے اقوام متحدہ کا ستر سال پرانا عندیہ ہے وہاں استصواب رائے کروانے کا۔ ہمیں اس پر زور دینا چاہئے کہ ایسا وہ اب کرے۔ خواجہ آصف کا اب تک تو وزیرخارجہ کوئی نمایاں کام نظر نہیں آیا اور ان کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو زیادہ فعال اور متحرک کریں۔ سب سے پہلے تو وزیرخارجہ کو انتہائی محنتی ہونا چاہئے۔ زبان میں ماہر ہونا چاہئے۔ تقریر اور تحریر دونوں میں مہارت ہونی چاہئے یہ تمام صلاحتیں بہت ضروری ہوتی ہیں۔
کشمیری رہنما مشعال ملک نے کہا کہ کشمیر میں کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے اور جگہ جگہ خون ہی حون ہے اور بہت قیامت کا سماں ہے ہمارے لئے۔ میں تو اپیل کرتی ہوں کہ پاکستانی ہر بچہ بچہ ہمارے ساتھ ہے آپ لوگ گھروں سے باہر نکلیں ہماری آواز بنیں۔ تا کہ دنیا کو پتہ چلے کہ ان کے بھی بچے وہاں شہید ہوئے ہیں۔ کشمیری جو قربانیاں دے رہے ہیں پاکستان ان کی آواز بن سکتا ہے۔ اور خدارا پاکستان کی ساری سیاسی پارٹیاں ایک پیج پر کھرے ہو جائیں اور باقاعدہ ایک ٹھوس پالیسی سامنے لے کر آئے۔ یہ جو کشمیریوں کی لاشیں مل رہی ہیں اس پر جب تک ایگریسو پالیسی نہیں آئے گی تب تک دنیا کو یہ پیغام نہیں جا سکے گا۔ کیونکہ ہماری لیڈر شپ کو جیلوں میں بند ہے۔ میں تو پاکستان میں ہوں اس لئے آپ مجھ سے بات کر سکتی ہیں ورنہ ہمارا پیغام دنیا تک پہنچنا مشکل ہے۔ میں نے خاص طور پر تو کسی کے ساتھ رابطہ نہیں۔ میں اقوام متحدہ سے رابطہ کیا ہوا ہے۔ باہر سے جو وفد آتے ہیں ان کو خطوط بھیج رہی ہوتی ہوں ان سے رابطہ ہوتا ہے پاکستان کی جو وزارت خارجہ ہے اس سے رابطہ ہوتا ہے جو تقریبات ہوتی ہیں مگر یہ بات پالیسی بنانے کی بات ہے۔ یہ پاکستانی سیاسی پارٹیوں کی طرف سے مشترکہ آواز اٹھنی چاہئے۔ اگر پاکستان میں کسی سیاستدان کو جوتا لگتا ہے تو ان کے ورکر سرکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہیں۔ جب کشمیر میں لاشیں نکلتی ہیں تو تب یہ لوگوں کو ہدایات نہیں دیتے کہ سرکوں پر نکلیں، سیمینار کریں یا عالمی سطح پر لابنگ کر لیا یا باہر کے ملکوں میں وفد بھیجیں۔ ساری لیڈر شپ نظر بند ہے مگر یاسین صاحب کانہیں پتہ کہ وہ ان کو کہاں لے کر گئے ہوئے ہیں۔ میں بیوی کی حیثیت سے بہت پریشان ہوں۔ فون لائن بند ہے نیٹ بند ہے ان کی تو صحت ہی بہت کمزور ہے۔ بھارت نے ان پر جو تشدد کیا ہوا ہے دُعا کریں وہ ہمت نہیں ہارنے والے۔ اپنی ول پاور پر مقابلہ کر رہے ہیں اور اپنی قوت ایمانی سے چل رہے ہیں۔ آسیہ اندرابی نے کہا ہے کہا کہ پورا کشمیر لہولہان ہے۔ اس وقت بھی ادھر لاشیں گن رہے ہیں لوگ لیکن مسجدوں کے منبروں سے پاکستان کے ترانے بج رہے ہیں۔ اس لئے فی الفور وہ کم از کم پورے پاکستان میں یوم سیاہ کا اعلان کر دیں۔ ایک دن کا یوم سیاہ۔ اپنے کشمیریوں کے لئے یوم سیاہ، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ یک جہتی کے طور پر کب تک مریں گے لوگ یہاں کب تک خون دیں گے اسلام کے نام پر اس لئے یہ پیغام جہاں جہاں پہنچ سکتا ہے کہ کہہ دیجئے کہ کشمیر کے لوگ پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ یہاں پر ترانے بج رہے ہیں کہ اس پرچم کے سائے تلے آنا اپنے پاکستان کو بچانا ہے۔پرویز ملک نے کہا ہے بھارت کی بربریت بڑا سنگین موڑ لے چکی ہے۔ آج کابینہ کی میٹنگ میں مذمت بھی کی گئی۔ یہ بھی کہا ہے کہ اس کا ایشو دنیا میں اٹھایا جائے گا۔ نوازشریف کے دور میں تقریباً ایک سال پہلے جب ہوا تو انہوں نے مجھے ایک وفد کی شکل میں ترکی میں بھیجا۔ وہاں جا کر ہم نے ان کو بتایا کہ بھارتی مظالم بڑھ رہے ہیں اس کے بعد انہوں نے عالمی سطح پر آ کر اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر اس کو دہرایا۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ دوبارہ بڑے ممالک میں جا کر حکومتوں کو باور کرایا جائے کہ یہ بھی دمہ داری ہمارے ساتھ ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے دنیا میں ظلم کہیں بھی ہو اسے بند ہونا چاہئے۔ چودھری نثار ہمارے بڑے سینئر رہنما ہیں ان کی پارٹی کے لئے خدمات بھی ہیں وہ کچھ میاں صاحب سے ان کا پیار محبت زیادہ ہے کہ وہ آپس میں کچھ نہ کچھ ایشو ہو جاتا ہے۔ شہباز شریف نے اچھا کیا کہ اپنے سینئر رہنما کی بات جا کر سنی ہے۔ اللہ کرے وہ کوئی مناسب سا فیصلہ کریں اور ہم نہیں چاہیں گے وہ ہماری پارٹی سے کہیں اور چلے جائیں۔ ابھی تو ایسی نوبت نہیں آئی نہیں کہ اس کی ضرورت پیش آئے وہ اپنی بیٹی کو ٹرینڈ کر رہے ہیں وہ ان کا حق ہے سیاست میں سب کی خواہش ہے کہ وہ آگے سے آگے چلیں۔ چودھری صاحب کو اس سلسلے میں بات سے تھوڑا سا پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ ہمارے لیڈر کو فیصلے کرنے کا حق ہے ہم سب کو ان پر اعتماد ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ شہباز شریف صاحب نے اس قسم کی باتیں آپ پر چھوڑ دیں اور ایسا ہی ادھر بھی کیا ہو گا۔ آپ ان کا دل نہ دکھائیں۔ یہ ہماری پارٹی کے لئے اچھا شگون ہے۔ دونوں بھائیوں میں بہت ہم آہنگی ہے۔ شہباز شریف کو پارٹی میں پورے احتیارات حاصل ہوں گے۔

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain