اسلام آباد (خبر نگار خصوصی )سپرےم کورٹ مےں سرکاری اشتہارات سے متعلق کےس کی سماعت کے دوران سی پی اےن ای کے صدر و خبرےں گروپ آف نےوز پےپرز کے چےف اےڈےٹر ضےا شاہد نے کہا کہ عدالت عظمی کے حکم پر ہم نے لاہور مےں مشاورت کی اور تجاوےز مرتب کرکے عدالت کو بھجوائیں۔ سی پی اےن ای نے مشترکہ فےصلہ کےا کہ سرکاری اشتہار ات کو ذاتی تشہےر کےلئے استعمال نہےں کےا جانا چاہئے۔ ماضی مےں اےسے اشتہارات چھپتے رہے ہےں جن مےں وزےراعظم ، وزراءان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کی تصاوےر بھی شائع ہوتی رہی ہےں۔ تاہم آپ نے اس کی ممانت کی ہداےات جاری کےں جس کی ہم بھر پور حماےت کرتے ہےں اس پر چےف جسٹس نے کہا کہ محترم ضےا شاہد صاحب آپ نے بھی کہا ہے کہ سرکاری خرچے پر کسی کی ذاتی تشہےر نہےں ہونی چاہئے ہم سمجھتے ہےں کہ اشتہارات آپ کا حق ہے اس کے بغےر آپ نہےں چل سکتے جس پر ضےاءشاہد نے کہا کہ مےں نے تےن پوائنٹ کی نشاندہی کی ہے اےک ےہ کہ اشتہار چھپ جاتے ہےں مگر ادائےگی سالوں تک نہےں ہوتی ، تنظےم سے مشاورت کی ہے کہ 85فےصد اشتہار کی آمدن اخبار اور 15فےصد متعلقہ اےجنسی کا ہوتا ہے کےونکہ ان کی بھی محنت ہوتی ہے لےکن بد قسمتی سے اےجنےسوں مےں بھی بہت سارے ڈان پےدا ہو گئے ہےں۔ سندھ کے وزےر اطلاعات انہی معاملات کے باعث جےل مےں ہے جبکہ تےن ٹاپ اےجنےسوں کے مالکان بھی جےل مےں ہےں ،ضےا شاہد نے کہا کہ مےں نے سےنئر قانون دانوں خواجہ فاروق اور علی مسعود سے قانون سازی کی بات سرکاری اشتہارات کے حوالے سے بات کی تھی کےونکہ عدالت مےں قانون کے مطابق بات ہو سکتی ہے ۔ہمارے برادرناشران اور مالکان کی تنظےم اے پی اےن اےس کے ہم بھی رکن ہے اور بہت سی قدرےں مشترک ہےں اس تنظےم کو گزارش کرتے رہے ہےں کہ چھوٹے اور درمےانے درجے کے اخبار ، جرائد کے بقاےا جات ہےں ان کی مدد کرےں مےں اپنی بات نہےں کروں گا ےہ ساری اخباری صنعت کا مسئلہ ہے ےہ مےرے پاس اےک لفافہ ہے جس مےں 25چےک اےک سال مےں دےئے گئے اےک بڑی اےجنسی ہے جس کی پانچ مزےد اےجنسےاں ہےں اور 6کروڑ روپے مالےت کے خبرےں اور چےنل فائےو کے چےک ہےں جن مےں سے زےادہ تر باﺅنس چےک ہےں۔ مےرے دوست کہتے ہےں کہ سول لائن مےں جاکر مقدمہ درج کرا دےں اےجنسی والے گرفتار بھی ہوں گے اور پےسے بھی مل جائےں گے ےہ سلوک ہوتا ہے ہمارے ساتھ آپ طرےقہ بنا دےں اخبارات کو بقاےا جات مل جائےں ۔
