بوسٹن(ویب ڈیسک)اب پاکستان میں بھی مگر ناشپتی (ایواکیڈو) دستیاب ہے جسے اس کے کئی فوائد کی وجہ سے اب ’سپرفوڈ‘ قرار دیا گیا ہے۔ ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایواکیڈو دماغی صحت اور افعال کےلیے بھی بہت مفید ہے۔غذائی ماہرین ایک عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ایواکیڈو غذائیت سے بھرپور ایسا پھل ہے جس میں صحت کےلیے مفید غیر سیرشدہ چکنائیاں ہوتی ہیں جن میں اومیگا تھری بکثرت شامل ہوتا ہے۔ اب امریکا میں ٹفٹس یونیورسٹی میں ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ عمر رسیدہ افراد میں ایواکیڈو دماغی کارکردگی بہتر بناتے ہیں۔ٹفٹس یونیورسٹی کے ماہرین نے مطالعے کے لیے 50 سال سے زیادہ عمر کے 40 صحت مند افراد کو بھرتی کیا اور انہیں چھ ماہ تک روزانہ ایک تازہ پھل کھلایا۔ کچھ ہی روز بعد معلوم ہوا کہ ایواکیڈو کھانے والے افراد کی یادداشت بہتر ہوئی اور وہ اپنے مسائل بہتر طور پر حل کرنے کے قابل ہوگئے۔علاوہ ازیں ان کی آنکھوں میں کیراٹینوئیڈ اینٹی آکسیڈنٹ لیوٹین کی مقدار بھی 25 فیصد بڑھ گئی جو انسانی بصارت کو بہتر کرتی ہے۔ اس مطالعے میں شریک افراد کا 6 ماہ تک جائزہ لیا گیا اور روایتی و غیر روایتی طریقوں سے ان کے کئی ٹیسٹ بھی لیے گئے تھے۔ ان کی بدولت آنکھوں میں لیوٹین کی مقدار اور دماغی افعال میں بہتری کو نوٹ کیا گیا۔دوسری جانب اسی عمر کے کنٹرولڈ گروپ کو یہ پھل نہیں دیا گیا اور ان میں ایسی کوئی مثبت تبدیلیاں نوٹ نہیں کی گئیں۔تقریباً ہر طرح کی سبزیوں اور پھلوں میں ایک رنگ دار جزو (پگمنٹ) لیوٹین پایا جاتا ہے جو نہ صرف آنکھوں کی حفاظت کرتا ہے بلکہ دماغی صلاحیت، یادداشت اور اکتساب میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بدن میں سوزش کم کرتا ہے اور اینٹی آکسیڈنٹس خواص رکھتا ہے۔اس تحقیق سے ایک اور دلچسپ بات بھی سامنے آئی ہے کہ آنکھوں کی بہتری دماغی صلاحیت پر بھی اثرات ہوتی ہے۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ اگر کوئی ا?نکھوں میں لیوٹین بڑھانے کی گولیاں یا سپلیمنٹ کھارہا ہے تو وہ اسے چھوڑ کر ایواکیڈو پھل پر انحصار کرے کیونکہ یہ سب سے مو¿ثر عمل ہے۔امریکا میں ہسپانوی ا?بادی رغبت سے ایواکیڈو کھاتی ہے اور پورے امریکا میں ان کی اوسط عمر زیادہ نوٹ کی گئے ہے اور آنکھوں کے امراض بھی ان میں کم کم رونما ہوتے ہیں۔