اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ 2013 کے انتخابات میں نواز شریف کو فوج کی مدد حاصل تھی۔ انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف تو بنی ہی میڈیا کی وجہ سے ہے، 12 سال تو اکیلے ہی دھکے کھاتا رہا ہوں انہوں نے کہا کہ اگر روایتی سیاست کرتا تو ہماری پارٹی تو اوپر ہی نہیں آ سکتی تھی۔نواز شریف کے میڈیا پر پابندیوں سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر جب دبا آیا ہے تو وہ احمقوں اور پاگلوں والی باتیں کر رہے ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف ضیا الحق کے مارشل لا میں پلے ہیں، انہوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا کیا اور نجم سیٹھی کو پھینٹی لگوائی۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے، عدلیہ نے اور فوج نے ہمیشہ نواز شریف کی مدد کی، فوج نے 90 میں نواز شریف کو پیسے دلوائے، 96 میں نواز شریف نے فوج کی مدد سے بے نظیر کی حکومت گروا دی اور پھر 2013 کے الیکشن میں فوج نے ان کی مدد کی۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ 2013 کے الیکشن کو آر کا الیکشن اس لیے کہتے ہیں کہ کبھی کسی نے سنا ہے کہ نتائج آ رہے ہوں اور امیدواروں کو ہی پولنگ اسٹیشنز کے اندر جانے کی اجازت نہ دی جائے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ 2013 کے انتخابات میں ایک بریگیڈیئر نے پنجاب میں پوری طرح نواز شریف کی مدد کی۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ نیوٹرل امپائر کی مدد سے میچ کھیلنے کے عادی تھے لیکن آج عدلیہ اور فوج نیوٹرل ہو گئی ہے۔منظور پشتین کی پشتون تحفظ مومنٹ کے احتجاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ سینسز شپ کی وجہ سے میڈیا آزاد نہیں ہے، آج امریکا اور برطانیہ میں اسرائیل کے خلاف ایک خبر نہیں چل سکتی، نیشنل سیکیورٹی کے معاملات پر دنیا کے ہر ملک میں ایسا ہوتا ہے لیکن میں اس کا مخالف ہوں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملٹری آپریشن کی مخالفت کی تو مجھے طالبان خان کہا گیا، 2004 سے بار بار کہتا رہا کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کو کسی صورت نہ بھجوایا جائے۔انہوں نے کہا کہ آج پی ٹی ایم والے پاکستانی فوج کو برا بھلا کہہ رہے ہیں لیکن جب فوج کو کسی علاقے میں بھیجا جاتا ہے تو وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں، آپریشن کی وجہ سے آدھے قبائلی لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی، ان کے کاروبار تباہ اور مویشی مر گئے۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں تک تو پی ٹی ایم والوں سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہوں کہ ان کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوا لیکن دوسری چیز یہ ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے؟ کیا آپ دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیلنا چاہتے ہیں؟لاپتہ افراد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب وہاں جنگ چھیڑ دی گئی تو یہ تو ہونا تھا، شک کی بنیاد پر لوگوں کو اٹھایا گیا۔عمران خان نے کہا کہ پی ٹی ایم والوں کے تحفظات کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں کیونکہ یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کرنا فوج کا قصور نہیں لیکن جس نے امریکا کے کہنے پر فوج کو وہاں بھیجا اس کا قصور ہے، 250 لوگوں کے پیچھے فوج کو وہاں بھیج کر ہم نے زبردستی اپنے لوگوں کو عذاب میں ڈالا۔لیکن ڈان لیکس اور میمو گیٹ جیسی چیزیں آرمی مخالف ہیں اور جس دن ہماری آرمی کمزور ہو گئی تو اس کا مطلب ہے کہ ملک ٹوٹ گیا۔نواز شریف کی تقریروں کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ آج کل نواز شریف کی تقریریں سنتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ ان سے دبا برداشت نہیں ہو رہا کیونکہ انہوں نے کبھی جدو جہد اور محنت کب کی ہے، جب مشرف نے جیل میں ڈالا تو آنسوں سے ٹشو کے ڈبے بھر گئے اور پھر ڈیل کر کے جدہ چلے گئے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نواز شریف آج کل منڈیلا بننے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ انہوں نے 27 سال جدوجہد کی تھی اور نواز شریف پر 300 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 1999 میں جب مشرف نے انہیں جیل میں ڈالا تو ن لیگ دو تہائی اکثریت میں تھی لیکن کوئی ایک بندہ باہر نہیں نکلا۔عمران خان کی 11 نکات پر وضاحتمینار پاکستان پر تحریک انصاف کے جلسے کے دوران اعلان کئے گئے 11 نکات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ایک ارب 18 کروڑ درخت لگائے اور ہمارے اس کام کو بین الاقوامی اداروں کی جانب سے سراہا اور تسلیم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہتر کی اور پولیس کو پروفیشنل بنایا، سول پروسیجر کورٹس بنائیں جس کے تحت ایک سال کے اندر سول کیسز ختم کرنے ہوں گے۔خیبر پختونخوا کے اسپتالوں میں عدم اطمینان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں کہ 5 سال پہلے اور اب وہاں کے اسپتالوں میں کیا تبدیلی آئی ہے وہ دیکھ لیں۔ان کا کہنا تھا کہ نیا اسپتال بنانا آسان لیکن پہلے سے بنے ہوئے اسپتال کو چلانا انتہائی مشکل ہے، بہت مشکل سے صوبے میں ہیلتھ ریفارمز لائے اور ہیلتھ انشورنس کا نظام متعارف کرایا۔ن لیگ اور پیپلز پارٹی والے بتائیں کہ انہوں نے 20 سالوں میں وہاں کیا کیا؟تعلیم کے میدان میں بہت تبدیلی لائے اور پاکستان میں پہلی مرتبہ حقیقی بلدیاتی حکومت بنی جہاں گاں کی سطح پر تبدیلی آئی ہے۔عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام حکومت سے مطمئن نہ ہوں تو اسے دوبارہ منتخب نہیں کرتے لیکن ہم نے جو سروے کرائے ہیں ان کے مطابق تحریک انصاف کا ووٹ بینک دوگنا ہو گیا ہے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہر جنرل کی پالیسی مختلف ہوتی ہے اور میرے نزدیک جنرل باجوہ سب سے زیادہ جمہوریت پسند اور غیر جانبدار جنرل ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف سے بھی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ جب ہم پانامہ کیسز میں لگے ہوئے تھے تو شہباز شریف اینڈ سنز کمپنیز پنجاب میں پیسہ بنانے میں لگی ہوئی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ پختونخوا کا سارا بجٹ 110 ارب روپے اور صرسف لاہور کا بجٹ 350 ارب ہے، اگر لاہور کے اوپر اتنا بجٹ لگا رہے ہیں تو وہاں تھوڑی سڑکیں بہتر ہو جائیں گی۔ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی قائدین کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ چیئرمین عمران خان نے صدارت کی ۔اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے تحریک انصاف کے ترجمان و مرکزی سیکرٹی اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ 29اپریل کے جلسے کے بعد نواز شریف بری طرح بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔نواز شریف کا بیانیہ بے سروپا اور کنفیوژن سے بھرپور ہے ۔انہوں نے کہا کہ مینار پاکستان پر عمران خان نے پاکستان کے توانا مستقبل کا فارمولا پیش کیا۔عمران خان کے گیارہ نکات ملک کو باعزت اور باوقار مستقبل سے ہمکنار کرنے کی ترکیب ہیں۔تحریک انصاف کے قائدین ہر سطح پر چیئرمین کے گیارہ نکات اور نئے پاکستان کے تصور کو اجاگر کریں۔تحریک انصاف انتخابات کیلئے پوری طرح یکسو اور تیار ہے ۔نون لیگ نے ملکی معاشی اور سیاسی ڈھانچے کی تباہی میں پوری جانفشانی سے محنت کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے انتظامی، معاشی اور سیاسی نظام میں نون لیگ کی جانب سے شامل کردہ آلائشیں دور کرنا ہونگی۔اجلاس میں نون لیگی وزراءکی جانب سے تحریک انصاف کی خواتین کیخلاف بیہودہ جملے بازی کی شدید مذمت کی گئی اور رانا ثناءاللہ، عابد شیر علی اور طلال چوہدری کے محاسبے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ بھی مکمل طور پر مسترد کردیا گیا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پورے سال کی بجٹ سازی کا موجودہ حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں۔نون لیگ نے بجٹ میں انتہائی بے رحمی سے غریبوں کے مفادات پر ضرب لگائی۔بجٹ کا واحد مقصد ٹیکس چوروں اور مراعات یافتہ طبقے کے مفادات کی نگہداشت ہے۔اجلاس میں نواز شریف اور خاندان کی جانب سے قومی اداروں پر زبانی حملوں کی شدید مذمت کے ساتھ شریفوں کے احتساب کا عمل بلاتاخیر مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔