بہاولنگر (تحصیل رپورٹر) بہاولنگر شہر اور گردو نواح میں خسرے کی وبا پھیلنے سے بارہ سے زائد بچے دم توڑ گئے اور پچاس سے زائد بچے اس بیماری میں مبتلا ہیں حکومت کے دعوے صحت کے حوالے سے جھوٹے ثابت ہو گئے جب کہ محکمہ صحت کی جانب سے جو انتظامات کیے ئے ہیں وہ بہت کم ہیں جس سے ہسپتالوں میں آنے والے خسرے کے مریض بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے خبریں انسپکشن ٹیم ملک مقبول احمدنے اس سلسلہ میں سی ای او ہیلتھ بہاولنگر ڈاکٹر شیخ عبدالعزیز سے رابطہ کیا تو انہوں نے خبریں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس خسرے کی وبا کی وجہ سے جو ہلاکتیں ہوئی ہیں ان پر انکوائری ٹیم بنا دی گئی ہے جو اپنی انکوائری کر کے چوبیس گھنٹے میں رپورٹ پیش کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق بہاولنگر کے نواحی علاقہ فتح کوٹ سے ملحقہ بستیوں میں خسرے کی بیماری نے ڈیرے ڈال لیے غریب محنت کشوں کی بستی اسلام آباد اور بھینی شیخاں والی میں خسرے کی وبا پھوٹ پڑی جس سے ایک ماہ میں بارہ بچے جاں بحق ہو گئے اور پچاس سے زائد بچے خسرے کی بیماری میں مبتلا ہیں جب کہ موذی بیماری خسرے میں مبتلا متعدد بچوں پر موت کے سائے منڈلا رہے ہیں۔ بہاولنگر میں خسرے سے جاں بحق ہونے والے بچوں میں 5 سالہ افشاں،2سالہ ارسلان،3سالہ فرمان،2سالہ نیلم،3سالہ صدام،2سالہ زمان،9ماہ کی عالیہ ،2سالہ عجوی ،1سالہ محمد احمد ،10سالہ نادیہ ،6ماہ کی عشرت اور 4سالہ عدیل شامل ہیں جب کہ اس علاقہ میں خسرے کی وبا پھیلنے سے خوف و ہراس پھیل گیا جب کہ علاقہ کے لوگوں نے خبریں کی ٹیم کو بتایا کہ محکمہ صحت کی جانب سے ہمارے اس علاقہ میں بچوں کو نہ تو ویکسین لگائی جاتی ہے اور نہ ہی پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں اس پر چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار ازخود نوٹس لیں اور ذمہ دران کے خلاف کارروائی کریں۔