تازہ تر ین

چیف جسٹس کا لا پتہ افراد سے متعلق درخواستوں پر کاروائی کا حکم

کراچی (صباح نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ رجسٹری میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے جمع کرائی جانے والی تمام درخواستوں پر کارروائی کا حکم دیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاپتہ افراد کے لئے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی معلومات اور بازیابی کے لئے ترجیحی اقدامات کریں۔ سپریم کورٹ کے ہیومن رائٹس سیل کو اقدامات سے آگاہ کیا جائے۔ لاپتہ افراد کی حالت زار پر بہت افسوس ہوتا ہے۔ لاپتہ افراد کو پتہ چل جائے کہ ان کے پیاروں کو کیا ہوا تو شاید صبر آ جائے جبکہ عدالت نے لاپتہ افراد کے حوالے سے درخواستیں وصول کیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اتوار کے روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لاپتہ افراد کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔،سماعت کے دوران آئی جی سندھ امجد جاوید اور حساس اداروں کے افسران پیش ہوئے۔سماعت کے دوران کئی لاپتہ افراد کے اہلخانہ بھی سپریم کورٹ رجسٹری پہنچ گئے، اس موقع پر ان کی جانب سے درخواستیں دی گئیں۔ پچاس سے زائد لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے کمرہ عدالت میں آہ و بکا کی جس کے شور شرابہ ہونے پر خاتون اہلکار نے لاپتہ شہری کی رشتہ دار کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کی کوشش کی جس پر لیڈی پولیس اہلکار کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے رویے پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور اپنی نشست سے اٹھ کر چلے گئے، تھوڑی دیر وقفے کے بعد چیف جسٹس دوبارہ کمرہ عدالت میں آئے اور کہا کہ آپ لوگوں نے عدالت کا تقدس پامال کیا، میرا کہنا بھی آپ لوگ نہیں مانے اور شور شرابا کرتے رہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس کے ڈائس پر ہاتھ مارنے والی خاتون نے معافی مانگ لی۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں آپ لوگوں کے لئے نکلا مگر آپ نے توہین عدالت کی آپ لوگوں نے پولیس اہلکار پر ہاتھ کیسے اٹھایا۔ ڈائس پر مکے مارنے کی ہمت کیسے ہوئی۔ قوم کی بیٹیوں سے اس بدتہذیبی کی توقع نہیں تھی۔ بیٹی ہیں، اس لئے معاف کر رہے ہیں ورنہ جیل بھیج دیتے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ نے عدالت کا تقدس پامال کیا میرا کہنا نہیں مانا اور شور شرابہ کرتے رہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد پر مجھے بڑا افسوس ہے جوان نہیں 57 سال کا شخص بھی لاپتہ ہو رہا ہے۔ پہلے بھی کہہ چکا لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں اگر ان کے پیاروں کے ساتھ حادثہ ہو چکا تو وہ بھی بتا دیں۔ کم از کم لاپتہ افراد کے پیاروں کو صبر تو آ سکے۔ مجھے یقین نہیں کہ میرے اداروں نے اٹھایا ہو گا۔ اللہ کرے یہ تمام افراد زندہ ہوں۔ آئی جی سندھ پولیس امجد جاوید سلیمی اور حساس اداروں کے افسران چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوئے اور لاپتہ افراد کے حوالے سے چیف جسٹس کو رپورٹس پیش کیں۔ چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے جمع کرائی جانے والی تمام درخواستوں پر کارروائی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاپتہ افراد کے لئے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دے دیا۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain