اسلام آباد (ویب ڈیسک)اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کرسٹین لے گارڈ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی معاونت سے چلائے جانے والے معاشی اصلاحاتی پروگرام کی کامیاب تکمیل پر وہ پاکستان کو مبارکباد پیش کرتی ہیں۔ بہتر معاشی استحکام اور ساتھ ہی طاقت ور بیرونی بفرز اور مضبوط سرکاری مالیات سے معیشت کو ایک ٹھوس بنیاد فراہم ہوگی، بہت سی ٹیکس مستثنیات اور رعایات ختم کر دی گئی ہیں اور بلند ٹیکس محاصل سے سرکاری سرمایہ کاری اور سماجی اخراجات میں اضافہ ممکن ہوا ہے۔ تین سال پہلے کے مقابلے میں ہدفی سماجی معاونت سے فائدہ اٹھانے والے غریب خاندانوں کی تعداد 1.5 ملین بڑھ گئی ہے۔ بجلی کی بندش کا سلسلہ بتدریج کم ہوا ہے اور بجلی کے سیکٹر کی مالی کارکردگی مضبوط ہو رہی ہے۔ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لئے ایک ملک گیر حکمت عملی نافذ کی جا رہی ہے۔کرسٹین لا گارڈ نے کہا کہ پاکستان نے بہت کچھ حاصل کرلیا گیا ہے اور کافی کچھ حاصل کرنا ابھی باقی ہے سو یہ پاکستان کے لئے ایک سنہری موقع ہے کہ وہ باقی ماندہ معاشی چیلنجوں سے بھرپور طور پر نمٹے اور نجی شعبے میں مزید روزگار پیدا کرنے اور معاشرے کے تمام طبقات کے معیار زندگی کو بلند کرنے کی بنیاد ڈالے۔ مستقبل کے معاشی دھچکوں کے لئے مناسب تیاری کی خاطر مالیاتی اور بیرونی کشنز کی تعمیر کے ذریعے لچک میں مزید مضبوطی لانے کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا۔ بلند اور زیادہ پائیدار نمو کے لئے توانائی کے سیکٹر اور ٹیکس پالیسی اور انتظام میں ضروری ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی تکمیل، سرکاری انٹر پرائزز میں نقصانات کے خاتمے اور گورننس میں بہتری اور ایک متحرک اور برآمدات کے رجحان والے نجی شعبے کو پروان چڑھانے کے لئے مسلسل کاوشوں کی ضرورت ہوگی۔ ساتھ ہی ساتھ صحت، تعلیم، صنفی فرق کے خاتمے اور سماجی تحفظ کی فراہمی کو تقویت دینے پر مزید توجہ سے اس امر کو یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ معیار زندگی میں اضافے کے فوائد سب تک پہنچیں۔عالمی مالیاتی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے پاس اپنے دیگر معاشی مسائل کو حل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ نجی شعبے میں زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا کرنے اور توانائی کے شعبے میں بھی اصلاحات کے لیے اقدامات کرے۔ پاکستان کو سرکاری اداروں کے خسارے کو کم کرنے اور برآمدات میں اضافے کی بھی ضرورت ہے۔ پاناما لیکس کے معاملے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی اور معلومات تک رسائی کی وجہ سے اب چھپنا اور راہ فرار اختیار کرنا ناممکن ہوچکا ہے، ’پاناما ہو یا بہاماس پیپرز احتساب اور شفافیت ہی آگے بڑھنے کا بہتر راستہ ہے۔ پاکستان میں کرپشن کی کوئی حقیقت یا کوئی تاثر بھی موجود ہے تو اسے ختم کرنا اور شفافیت اور احتساب کے اصولوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا کیوں کہ کرپشن کا تاثر بھی معیشت اوربیرونی سرمایہ کاری کے لئے نقصان دہ ہے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا لیگارڈے کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان نے نمایاں کامیابیاں حاصل کیں حکومت کی گورننس اور اقتصادی اعشاریئے بہتر ہوگئے ہیں جبکہ کرپشن کے خاتمے کے لئے کئے گئے اقدامات بھی حوصلہ افزا ہیں تاہم ایم ڈی آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ برآمدات ترقی کا اہم جزو ہے پاکستان کو برآمدات بڑھانے کےلئے علاقائی تجارت کو فروغ دینا ہوگا۔