کراچی (ویب ڈیسک) شہر قائد میں شیری رحمان، فرحت اللہ بابر اور دیگر رہنماو¿ں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر پی پی پی رہنماء سنیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر اطلاعات سے میاں صاحب نے استعفیٰ لے لیا ہے، میاں صاحب کے پاو¿ں پھسل گئے ہیں اور یہ معاملہ ان کی نااہلی کی کھلی دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کا توازن سنبھالنا میاں صاحب کیلئے بڑا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے خود سازش کی اور اب ان کے کانوں میں خوف کی گھنٹیاں بج رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کو معلوم ہے کہ ان کی چوری پکڑی گئی ہے، ہم نے حکومت سے چار مطالبات کئے تھے جو چیئرمین پی پی پی نے کراچی میں سلام شہداء ریلی کے دوران پیش کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومتی وفد ملنے آیا تو اس کے سامنے بھی یہ مطالبات رکھے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں حکومت سے ملنے کا کوئی شوق نہیں، وزراء خود آئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی چیئرمین نے سی پیک میں تمام صوبوں کو یکساں حصہ دینے، پاناما پیپرز کی انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پیش کردہ پاناما بل کے تحت سب کا یکساں احتساب ہو گا، وہ صرف وزیراعظم کے خلاف نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی چیئرمین نے فوراً وزیر خارجہ کی تعیناتی کا مطالبہ کیا تھا لیکن وزیر اعظم وزیر خارجہ کے تقرر سے بھی گریزاں ہیں حالانکہ کشمیر میں مودی مطالم ڈھا رہا ہے، بھارت اور ایران سے بھی ہمارے تعلقات اچھے نہیں، ملک کو وزیر خارجہ کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کیساتھ بدستور متعدد اختلافات ہیں لیکن پاناما بل پر تحریک انصاف کیساتھ مکمل اتفاق ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ جس بربریت کے ساتھ پی ٹی آئی کے نوجوانوں اور خواتین پر تشدد ہوا، اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، اسلام آباد میں پولیس گردی اور ایف سی کو بلا کر بوکھلاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اسمبلی سے کہا تھا کہ والد صاحب پیسہ باہر لے کر گئے۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سنیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارٹی اجلاس میں اعلیٰ قیادت کیساتھ مختلف امور پر بحث ہوئی، نیشنل ایکشن پلان پر بھی بحث کی گئی۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی وجہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونا ہے۔ فرحت اللہ بابر کا مزید کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی ہے، جن تنظیموں پر پابندی ہے، انہیں کام سے روکنے میں بھی وزارت داخلہ ناکام ہوئی ہے۔ فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ نے حال ہی میں ایک تنظیم سے ملاقات کی اور اسے جلسے کی اجازت دی، نیشنل ایکشن پلان کے مطابق ایسی کسی تنظیم سے نرمی نہیں برتی جا سکتی۔ فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ تمام شواہد کو سامنے رکھنے کے بعد ہم باضابطہ طور پر وزیر داخلہ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ استعفیٰ نہیں دیتے تو وزیر اعظم طلب کریں۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ بارڈر کے حالات کشیدہ ہیں، بارڈر کی صورتحال سے بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ کشمیر میں مظالم پر حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا جا رہا، کشمیری عوام کیساتھ مظالم ہو رہے ہیں۔ شیری رحمان نے مزید کہا کہ جنرل اسمبلی کی ایک تقریر سے کشمیریوں کو فارغ کر دیا گیا، کشمیریوں کی آواز حکومت نہیں اٹھا رہی۔ شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد اس وقت لاک ڈاو¿ن ہے، وزیر اعظم پارلیمان کو کچھ نہیں سمجھتے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بلاول بھٹو کل کوئٹہ جائیں گے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے فیصلے سڑکوں پر ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی اپوزیشن میں پیچھے نہیں، سب سے ا?گے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاناما بل کا فیصلہ پارلیمنٹ میں چاہتے ہیں۔