تازہ تر ین

این آر او کیس کھل گیا

اسلام آباد ، ملتان(این این آئی ، مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے این آر او کے خلاف کیس منگل کو سماعت کےلئے مقرر کردیا۔سپریم کورٹ میں این آر او (قومی مفاہمتی آرڈیننس) سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی جس میں درخواست گزار نے مو¿قف اختیار کیا تھا کہ این آر او کی وجہ سے ملک کا اربوں کا نقصان ہوا لہٰذا قانون بنانے والوں سے نقصان کی رقم
وصول کی جائے۔عدالت نے درخواست گزار پر ابتدائی سماعت کے بعد 24 اپریل کو سابق صدور آصف زرداری اور پرویز مشرف کو نوٹس جاری کیے تھے جبکہ آصف زرداری اور دیگر نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب بھی جمع کرادیا ہے۔ہفتہ کو سپریم کورٹ نے این آر او کے خلاف کیس منگل کو سماعت کے لیے مقرر کیا ہے اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا۔عدالت نے سماعت کے سلسلے میں سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری سمیت اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا ہے۔یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے 5 اکتوبر 2007 کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا جسے این آر او کہا جاتا ہے، 7 دفعات پر مشتمل اس آرڈیننس کا مقصد قومی مفاہمت کا فروغ، سیاسی انتقام کی روایت کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا بتایا گیا تھا جبکہ اس قانون کے تحت 8 ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے۔این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں جبکہ اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور نوازشریف کی واپسی بھی ممکن ہوسکی تھی۔این آر او کو اس کے اجرا کے تقریباً دو سال بعد 16 دسمبر 2009 کو سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ نے کالعدم قرار دیا اور اس قانون کے تحت ختم کیے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے این آر او کیخلاف سماعت منگل کو مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان ، سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق صدر جنرل ریٹائر پرویز مشرف کو نوٹس جاری کردیئے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کریگا، چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ملک کے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے لیکن جب ڈیموں کی آواز اٹھائی تو سازشیں شروع ہوگئیں اور گلگت بلتستان میں تعلیمی ادارے جلا دیئے گئے۔ملتان بار میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ’ملک میں پانی کا بحران اس لیے پیدا ہوا کہ ڈیمز بنانے پر توجہ نہیں دی گئی، کراچی کی پانی کی مافیا کی وبا اب اسلام آباد میں آگئی ہے لیکن ہمیں ڈیم بنانا ہے جس کی حفاظت عوام کو کرنی ہوگی اور تمام سازشوں کو کچلنا ہوگا۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہم نے جب ڈیموں کی آواز اٹھائی تو سازشیں شروع ہوگئیں اور گلگت بلتستان میں تعلیمی ادارے جلا دیئے گئے، حالانکہ چند ہفتے قبل میں نے گلگت بلتستان کا دورہ کیا تو مجھے بتایا گیا کہ یہاں کئی عرصے سے چوری یا قتل کا واقعہ تک پیش نہیں آیا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’جن ڈیم پر کوئی تنازعات نہیں ہیں وہ پہلے بنیں گے، اپنے فیصلے میں کالا باغ ڈیم کو مسترد نہیں کیا بلکہ لکھا ہے کہ تمام صوبوں کی مشاورت کی جائے۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح اور شہید ملت لیاقت علی خان کے بعد ملک پر صرف کرپشن نے راج کیا۔ کرپشن اور اقربا پروری معاشرے میں ناسور کی طرح ہیں، اس کا خاتمہ نہ کیا گیا تو آنے والی نسلوں کو کچھ نہیں دے سکیں گے، قائداعظم اور لیاقت علی خان کے جانے کے بعد ملک میں صرف کرپشن نے راج کیا ہے، ہمیں اپنی ذات کی اصلاح اور کرپشن کے خلاف جہاد کرنا ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈیم سے متعلق میں نے کوئی احسان نہیں کیا، بنیادی حقوق کی فراہمی لوگوں کا حق ہے،عدلیہ کا احسان نہیں، ڈیموں کے خلاف سازش شروع ہوگئی ہے، دیامیر میں 12 اسکولوں کو جلادیا گیا ہے، ڈیم بنانے کے لیے عوام کو پہرہ دینا ہے اور ہر سازش کو کچلنا ہے، کالا باغ ڈیم کو مسترد نہیں کیا، پہلے دیگر ڈیم بنیں گے، پھر صوبوں میں اتفاق رائے کے بعد کالا باغ ڈیم بھی بنے گا۔

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain