لاہور (خصوصی رپورٹ) ناقص حکمت عملی کی بدولت پاکستان میں چمڑے کی انڈسٹری کا کاروبار بھی ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ عید قربان پر لاہور سمیت ملک بھر میں کروڑوں چھوٹے اور بڑے جانور ذبح ہوئے لیکن ان کی کھالوں کی قیمتیں گزشتہ سالوں کی نسبت زیادہ ہونے کی بجائے انتہائی کم ہوگئیں جس سے کھالیں اکٹھی کرنے والی تنظیموں کی محنت زیادہ جبکہ رقم کم ملنے پر پریشانی لاحق ہو گئی۔ ملک بھر میں جوں جوں مہنگائی بڑھ رہی ہے ہر اشیاءکی قیمتیں بڑھ گئی ہیں لیکن جانور کی کھالوں کے ریٹس کم سے کم تر ہوتے جارہے ہیں۔ گزشتہ سال بکرے کی کھال تین سو سے چار سو روپے تک ، چھترے کی کھال ڈیڑھ سو سے دو سو روپے جبکہ گائے دو ہزار سے پچیس سو تک تھی مگر اس سال چھترے کی کھال پچاس روپے ، بکرے کی کھال دو سو رپے تک اور گائے کی کھال پندرہ سو سے اٹھارہ سو تک فروخت ہوئی جس میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔ کھالوں کا کاروبار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پاکستان چمڑے کی سب سے بڑی منڈی ہے لیکن حکومتی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے یہ بھی تباہ ہوتی جا رہی ہے لہٰذا اس جانب توجہ کی ضرورت ہے۔