سمبڑیال (تحصیل رپورٹر خبریں )شہر بھر مےں پابندی کے باوجود کےنسر کا سبب بننے والی ”گٹکا سپارےوں “ کی سرعام فروخت جا ری، پان کے ”کتھا “ مےں افےون ڈالے جانے کا بھی انکشاف، نسوار کا استعمال بھی جان لےوا بےمارےوں مےں شامل ہوگےا ، مستقبل کے معماروں کی زندگےاں داﺅ پر لگ جانے پر والدےن مےں تشوےش کی لہر دوڑ گئی، تفصےل کے مطابق کسٹم حکام کی ملی بھگت سے ہر ماہ تقرےباً لاکھوں روپے مالےت کی ”گٹکا سپارےاں “ بھارت سے امپورٹ ہو رہی ہےں ان گٹکا سپارےوں کے ڈبوں کو مسافروں کو لےکر آنےوالی بسوں کے ڈرائےور اپنی مرضی کی رقم وصول کرکے اڈوں ےا پھر مےن روڈ پر آنےوالی مقررہ جگہوں پر بےوپارےوں کے حوالے کر دےتے ہےں ، بعدازاں موت کے سوداگر ےہ بےوپاری جان لےوا سپارےوں کو دےدہ دلےری کے ساتھ شہر بھر مےں واقع ہزاروں پان شاپ پر سپلائی کرتے ہےں ،جہاں سے ہر طبقہ کے نوجوان اسے خرےد کر استعما ل کر رہے ہےں ، پابندی کے باوجود ان گٹکا سپارےوں کی سرعام فروخت سے قانون نافذ کرنےوالے اداروں کی کارکردگی کا بھی پول کھل کر سامنے آگےا ہے جبکہ پابندی پر عمل درآمد نہ ہونے سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ضلعی انتظامےہ اور محکمہ ہےلتھ کی چھاپہ مار ٹےمےں قومی خزانے پر بوجھ بننے کے علاوہ کوئی کام نہےں کر رہی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ روپے سے لےکر تےس روپے تک فروخت ہونےوالی گٹکا سپارےوں کے میٹرےل مےں کےمےکل کا استعمال کےا جاتاہے ،جو انتہائی مضر صحت ہے حالانکہ ان گٹکا سپارےوں کی تےاری سے متعلق بےوپارےوں، دکانداروں اور اسے کھانے والوں کو بخوبی علم ہے مگر اسکے باوجود اسکی ڈےمانڈ مےں کمی آنے کی بجائے روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، اس حوالے سے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کےمےکل سے تےار کردہ ان سپارےوں کے کھانے سے منہ ، خوراک کی نالی اور معدے مےں کےنسر بنتاہے ، جس کی وجہ سے گٹکا سپارےوں کا استعمال کرنےوالوں کو بھوک کم لگتی ہے اور خون کی کمی ہونے کے باعث انکے چہروں کی رنگت پر پےلا پن ظاہر ہونا شروع ہو جاتا ہے اگر اسکے استعمال کو فوری طور پر ترک کر دےا جائے تو دوائی کے ذرےعے موذی مرض پر جلد قابو پا لےا جا سکتا ہے ، دوسر ی جانب پان شاپس پر زےادہ رش کی وجہ بھی کچھ کےوں سامنے آئی ہے کہ دکاندار مبےنہ طور پر پان کے پتے پر لگنے والے ”کتھا “ مےں افےون کا استعمال کر رہے ہےں جسے کھانے کے بعد گاہک کو ہلکے سے نشے کا سرور محسوس ہوتا ہے جسے کے باعث وہ گاہک صرف اسی دکان سے پان کھانے کو ترجےح دےتے ہےں ، جبکہ جو دکاندار مبےنہ افےون کا استعمال نہےں کرتے ، وہاں پر رش بھی کم دکھائی دےتا ہے ، اسی طرح پٹھان برادری کے علاوہ مزدور طبقے مےں نسوار کا استعمال کےا جا رہا ہے ،جس کی وجہ سے اسکی بھی ڈےمانڈ مےں اضافہ ہونے کے باعث لنڈا بازار مےں بےٹھے کئی اےک پٹھانوں نے دکانےں بنا رکھی ہےں ،جہاں سے وہ پےکٹوں مےں بند کر کے اسے شہر بھر مےں سپلائی کرتے ہےں ، دس روپے تک با آسانی ملنے والی جان لےوا نسوار پر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کے زےادہ استعمال سے جبڑوں کا کےنسر جنم لےنے کا اندےشہ ہوتا ہے ، اسی لئے نسوار بھی موذی مرض پھلانے والوں مےں شامل ہے ، تاہم بچوں کے مستقبل کے پرےشان حال والدےن نے اعلی حکام سے پر زور مطالبہ کےا ہے کہ کےنسر کا سبب بننے والی ان چےزوں کی فروخت کر سختی سے عملدر آمد کرواےا جائے تاکہ ان کے اندر پائی جانےوالی بے چےنی کی لہر ختم ہونے سے وہ سکھ کا سانس لے سکےں ۔