اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کالم نگار علی جاوید نقوی نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد پر ہماری طرف سے زیادہ گرمجوشی کا مظاہرہ نہیں کیاگیا۔پاکستان پہنچنے سے قبل امریکی وزیرخارجہ نے طیارے میں صحافیوں سے گفتگوبھی کی۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اس مرتبہ اس بات کا احساس ہے کہ پاکستان کے تحفظات موجود ہیں۔ظاہر ہے اب یکطرفہ ٹریفک تو نہیں چلے گی کہ امریکہ ڈومور کا مطالبہ ہی کرتا رہے۔نئی حکومت نے امریکہ کو بتایا کہ وہ امریکہ کے بغیربھی آگے بڑھ سکتے ہیں لیکن محاذ آرائی کی جانب نہیں جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اب ڈلیور کرکے دکھانا چاہئے۔کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ امریکہ کو سب سے زیادہ اعتراض حقانی نیٹ ورک پر ہے جلال الدین کے انتقال سے نیٹ ورک میں خلا تو آئے گا لیکن امریکہ کا مطالبہ وہی ہے۔اب روس کا رویہ ہمارے ساتھ کافی نرم ہے۔سوال یہ ہے جو پوزیشن ہے کیا ہم امریکہ کے وزیر خارجہ سے ملنے سے انکار کر سکتے ہیں جبکہ وہ پاکستان میں مہمان کے طور پر بھی آئے ۔انہوں نے کہا کہ اب چوہدری سرور بااختیار گورنرہوں گے جو اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرا سکیں گے۔امید ہے گورنر عوام میںنکلیں گے اور مسائل حل کریں گے۔صدارتی الیکشن میں ن لیگ کے بارہ ووٹ مسترد ہوئے ۔کالم نگار اعجاز حفیظ نے کہا کہ رضا ربانی کا وزیراعظم کو امریکی وزیرخارجہ سے نہ ملنے کا مشورہ غلط تھا وہ معلوم نہیں کہاں کی سیاست کرتے ہیں۔رضا ربانی اس حکومت کے لئے خیرکی بات نہیں کر سکتے۔امریکہ نے پاکستان کی تیس کروڑ ڈالر کی امدار روک دی ہے حالانکہ وہ ہماری رقم ہے جو اس نے دینی ہے یعنی حالات اتنے خوشگوار نہیں۔ایک بات طے ہے ہم جنگ وجدل کے متحمل نہیں ہو سکتے۔عمران خان کے لئے بڑا چیلنج معیشت کی بحالی ہے۔ایسے معاملات امن میں ہی ہو سکتے ہیں۔کالم نگار آغا باقر نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات بہت اچھے ہیں۔امریکہ کے اپنے مفادات ہیں یہ کہنا کہ اس کو احساس ہو گیا درست نہیں۔سفارتکاری میں پروٹوکول طے ہوتا ہے۔اگر طے تھا امریکی وزیرخازرجہ نے پہلے کس سے ملنا ہے تو پھر کوئی مسئلہ نہیں ۔اب صورتحال مختلف ہے پاکستان بہت سے معاہدے روس کے ساتھ کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی میں گورنر ہاﺅس کے باہر سے گزرتا ہوں پوسٹر دیکھ کر گورنر ہاﺅس کم اور سینما زیادہ لگتا ہے۔چوہدری سرور کو کوئی اور عہدہ بھی دیا جا سکتا تھا۔فضل الرحمن کے ہارنے کی وجہ نفرت کاووٹ ہے۔