اسلام آباد(اے این این ) وزیر اعظم نے گھریلو صارفین کےلئے گیس کی قیمت 180فیصد اور کمرشل صارفین کےلئے46فیصد اضافے کی تجویز منظور کر لی ،یہ فیصلہ گیس کی چوری کی روک تھام اور گیس کمپنیوں کو نقصان سے بچانے کےلئے کیا گیا،معاملہ اگلے ہفتے ای سی سی کے اجلاس میں پیش کر کے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اوگر نے وزیر اعظم عمران خان کو گھریلو صارفین کےلئے گیس کی قیمتوں میں 180فیصد اور کمرشل صارفین کےلئے 46فیصد اضافے کی تجویز دی جو منظور کر لی گئی ہے ۔ گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری اگلے ہفتے اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)کے اجلاس میں پیش کی جائیگی۔ یہ فیصلہ گیس چوری کو روکنے اور گیس کمپنیوں کو نقصان سے بچانے کےلئے کیا جا رہا ہے۔ اوگرا نے جون میں گیس چوری کا انکشاف کیا تھا اور نرخ بڑھانے کی منظوری دی تھی ۔گزشتہ روز وزیرِ اعظم نے گیس سیکٹر کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ گیس کے نرخ میں اضافے کو متعلقہ حکام سے منظور کروائیں۔اجلاس کے دوران پیٹرولیم ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری میاں اسد حیاالدین نے وزیرِ اعظم کو آئل اور گیس سیکٹر میں طلب اور رسد کے حوالے سے بریف کیا تھا۔علاوہ ازیں انہوں نے گیس فروخت کرنے کی قیمتوں میں توازن، واجبات کی وصولی اور گزشتہ حکومت کی ریسرچ لائسنز فراہم نہ کرنے کے حوالے سے بھی بریف کیا، اس اجلاس میں وزیرِ پیٹرولیم غلام سرور خان بھی موجود تھے۔نجی ٹی وی کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ گیس کے نرخ میں اضافے کے حوالے سے ایک سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی کے پہلے اجلاس کے دوران بھی پیش کی گئی تھی لیکن وزیرِ خزانہ اسد عمر نے خواہش کا اظہار کیا تھا کہ اس کے حوالے سے فیصلہ وزیرِاعظم کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔تاہم وفاقی کابینہ کی منظوری سے قبل اب اس سمری کا بہتر ورژن اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ سوئی سدرن کمپنی لمیٹڈ(ایس ایس جی سی)اور سوئی نادن گیس پائپ لائن لمیٹڈ(ایس این جی پی ایل)نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ خسارے کو کم کرنے کے لیے گیس کے نرخ میں اضافے کو نافذ کرے۔ایس این جی پی ایل نے حکومت کو وضاحت پیش کی تھی کہ وہ 40 گیس پیداواری کمپنیوں سے گیس 6 سو 29 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ(ایم بی ٹی یو) پر خرید رہے ہیں جبکہ اسے 3 سو 99 روپے فی یونٹ پر اسے پیچنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے کمپنی کو 2 سو 30 روپے فی یونٹ کا خسارہ ہورہا ہے۔20 اگست 2018 تک ایس این جی پی ایل کی واجب الوصول رقم ایک کھرب 65 ارب روپے ہے جبکہ واجب الادا رقم ایک کھرب 71 ارب روپے ہے۔دوسری جانب ایس ایس جی سی ایل کی واجب الوصول رقم 2 کھرب 3 ارب 56 کروڑ 70 لاکھ روپے ہے جبکہ اس کی واجب الادا رقم ایک کھرب 48 ارب 78 کروڑ 60 لاکھ روپے ہے۔پاکستان میں توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے حوالے سے تاجکستان افغانستان پاکستان بھارت گیس پائپ لائن منصوبے (ٹاپی منصوبہ)اور پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں وزیرِاعظم عمران خان کو بریف کیا گیا۔اوگرا کے مطابق بلوچستان اور سندھ میں کام کرنے والی ایس ایس جی سی کو آئندہ مالی سال کے دوران اپنے جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے ایک کھرب 67 ارب روپے کی ضرورت ہے، لہذا اسی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اضافے کی منظوری دی ہے جس کے ساتھ ہی گیس کے نرخ میں 45.54 فیصد (184.34 )روپے فی یونٹ اضافہ ہوگا۔اسی طرح خیبرپختونخوا اور پنجاب میں گیس مہیا کرنے والی کمپنی ایس این جی پی ایل کے لیے اوگرا نے 3.37 فیصد اضافہ کیا ہے جس کے ساتھ ہی اس کے فی اس کی فی یونٹ کی قیمت 608.76 سے بڑھ کر 629.33 ہوجائے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق اوگرا کی جانب سے گیس کے نرخ کا تعین درجہ بندی کے تحت کیا گیا ہے جس میں 100 سے کم یونٹ استعمال کرنے والے کے نرخ میں 180 فیصد اضافہ ہوگا اور وہ 105.15 روپے فی یونٹ کے بجائے 294.55 روپے فی یونٹ ادا کرے گا، اس کے ساتھ ہی 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین(گھریلو یا تجارتی)) 210.3روپے کے بجائے 589.09 روپے فی ایم بی ٹی یو ادا کریں گے۔aس کے علاوہ 300 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین 525.76 کے بجائے 664.52 روپے فی ایم بی ٹی یو ادا کریں گے جبکہ تجارتی صارفین 631 روپے کے بجائے 797.42 روپے فی ایم بی ٹی یو ادا کریں گے۔اس کے علاوہ کمرشل سیکٹر، آئس فیکٹریوں، صنعتوں، سی این جی اسٹیشنز کھاد، سیمنٹ پلانٹ اور سرکاری پاور پلانٹ کے نرخ میں 26.4 فیصد اضافہ ہوگا۔مثال کے طور پر آئس فیکٹریاں اب 631 روپے کے بجائے 798 روپے فی یونٹ ادا کریں گی، تجاتی صارفین، پاکستان اسٹیل ملز، واپڈا پلانٹس اور آئی پی پیز 484 روپے فی یونٹ کے بجائے 611 روپے فی یونٹ کی ادائیگی کریں گے۔صنعتی یونٹس کے پاور پلانٹس 568 روپے کے بجائے 718 روپے فی یونٹ ادا کریں گے جبکہ سی این جی اسٹیشنز 650 روپے فی یونٹ کے بجائے 822 روپے فی یونٹ ادا کریں گے۔سب سے زیادہ نرخ سیمنٹ فیکٹریوں کے بڑھائے گئے ہیں جو اب 736 روپے فی یونٹ کے بجائے 930 روپے فی یونٹ ادا کریں گے۔ فوجی فرٹیلائزر اور بن قاسم پاور پلانٹ 123 روپے فی یونٹ کے بجائے 156 روپے فی یونٹ ادا کریں گے۔بریفنگ کے دوران وزیراعظم کوبتایاگیاکہ 50ارب روپے مالیت کی گیس ہر سال چوری ہوجاتی ہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ انتظامیہ سے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کو کہا تاکہ گیس چوری روکی جاسکے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 28اگست2018کوپی ٹی آئی حکومت کی پہلی ای سی سی میٹنگ میں پٹرولیم ڈویژن نےگیس کی قیمتیں گھریلوصارفین کیلئے180فیصداور کمرشل، صنعتی اور پاور سیکٹرکیلئے30فیصدبڑھانےکیلئے سمری بھی پیش کردی، جیساکہ اوگرانے جون 2018کوجاری کردہ اپنے ڈیٹرم ینیشن میں اس کی تجویزدی تھی۔ لیکن وقت کی کمی کے باعث یہ سمری رد کردی گئی تھی اور اس اجلاس میں انتظامیہ نےای سی سی سے کچھ وضاحتیں مانگیں تھیں۔ اب وزیراعظم پاکستان کو بریفنگ کے بعدپٹرولیم ڈویژن ای سی سی آئندہ ہفتے ہونےوالےاجلاس میں سمری پیش کرےگی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی حتمی منظوری لی جائے گی۔