تازہ تر ین

ڈاکٹر آپریشن کے دوران مریضہ کے پیٹ میں تولیہ، ادویات کی بوتلیں بھول گئے ” خبریں ہیلپ لائن “ میں انکشاف

قصور (بیورو رپورٹ) تھہ شیخم قصور کے علاقہ میں قائم اسحاق میٹرنٹی ہوم میں زچہ بچہ کو اپنی نااہلی کے سبب وقت سے پہلے موت کی نیند سلادینے والے عطائیوںکا دھندہ بدستور جاری ہے اور قصور کے علاقہ میںقائم ایک اور پرائیویٹ ہسپتال کے عملہ نے ہوشربا فیس وصول کرنے کے باوجود آپریشن کرانے والی ایک اور خاتون کو موت کی دہلیز پر پہنچا دیا تفصیلات کے مطابق چونیاں کے رہائشی عرفان شہزاد نے بتایا کہ اس کی حاملہ بھانجی عائشہ رمضان کے ہاں زچگی کا مرحلہ آیا تو سرکاری ہسپتالوں کے عملہ کی لاپرواہی اور مجرمانہ غفلت سے بچنے کے لیے ہمارا خاندان عائشہ رمضان کو لیکر پرائیویٹ عمر ہسپتال چلا گیا ہسپتال کے مالک ڈاکٹر نواب نے بھاری فیس کا مطالبہ کیا اور ہم نے سفید پوش خاندان ہونے کے باوجود ایڈوانس فیس اد اکر دی جس کے بعد نااہل عملہ نے آپریشن کا آغاز کر دیا اور زچگی کے بعد جب ہم عائشہ رمضان کو گھر لیکر چلے گئے تو اس کے پیٹ میں گہرا درد شروع ہوگیا جس پر ہم نے دوبارہ عمر ہسپتال کے ڈاکٹر نواب سے رابطہ کیا تو انہوںنے الٹا ہم پر کڑی نقطہ چینی شروع کر دی اور درد کی چند دوائیں تحریر کرکے انہیں استعمال کرنے کا کہہ کر ہمیں چلتا کر دیا تاہم عائشہ رمضان کے پیٹ میں شروع ہونیوالے درد میںکمی آنے کی بجائے اضافہ ہوتا چلا گیا جب یہ درد ناقابل برداشت ہوا تو ہم اپنی بھانجی کو لیکر سروس ہسپتال لاہور چلے گئے جہاں پر اس کا الٹرا ساﺅنڈ کیا گیا تو پتہ چلا کہ معدے کے اندر کچھ اضافہ اشیاءموجو دہیں جس پر سرکاری ڈاکٹرز نے باہم مشورے کے بعد آپریشن کے وقت کا تعین کیا اور جب عائشہ رمضان کا دوبارہ آپریشن کیا گیا تو اس کے پیٹ سے ڈیڑھ فٹ لمبا ایک تولیہ زہریلی ادویات کی چار شیشیاں اور روئی کا پیکٹ برآمد ہوا سروس ہسپتال لاہور کے ڈاکٹروںنے یہ بتایا کہ زچگی کے دوران آپریٹ کرنیوالے عطائی ڈاکٹروںاور نااہل نرسوں نے آپریشن کے دوران استعمال ہونیوالا تولیہ روئی اور ادویات کی خالی بوتلیں مریضہ کے پیٹ کے اندر ہی چھوڑ دی تھیں اور اس کی وجہ سے عائشہ رمضان کی موت بھی واقعہ ہوسکتی تھی دوسری طرف ممتاز سماجی رہنماءمہر بلال الحسن ہیومن رائٹس پنجاب کے عہداداروں میجر(ر)حبیب الرحمن ایڈووکیٹ ،چوہدری امجد علی ایڈووکیٹ پاکستان پیپلزپارٹی کے چوہدری محمد صادق اور دیگر نمائندہ شخصیات نے آئے روز عطائی ڈاکٹروں کے ہاتھوں ہونیوالی ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرائیویٹ ہسپتالوںکا عملہ صرف راتوںرات امیر بننے کے لیے نارمل ڈلیوری کو بھی محض پیسوں کی خاطر زچہ کا آپریشن کر ڈالتا ہے حالانکہ 95 فیصد نارمل ڈلیوری ہوتی ہیں مگر اسے ایک لاکھ روپیہ جیب میں ڈالنے کے لیے آپریشن میںتبدیل کر دیا جاتا ہے جس سے ناصرف زچہ بچہ کی زندگی خطرے سے دو چار ہوجاتی ہے بلکہ بچہ اور ماں ساری عمر کے لیے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں انہوںنے چیف جسٹس آف پاکستان سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ روزانہ محض پیسوں کی خاطر بیگناہ خواتین اور بچوںکو موت کی نیند سلانے والے ایسے موت کے سوداگر ڈاکٹروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain