اسلام آباد (صباح نیوز) وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے جو معمول کا حصہ ہے، ابھی آئی ایم ایف سے نیا قرضہ لینے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ اس وقت پاکستان کی معیشت مریض ہے اور اس کا بائی پاس ہو رہا ہے جیسے ہی یہ بائی پاس کامیاب ہو جائے گا اور جلد ہو جائے گا اس کے بعد ہم ٹریک پر بھی آئیں گے اور جم میں بھی جائیں گے اور مسل بلڈنگ بھی کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار اسد عمر نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ کسی نے بھی کسی شکل میں بھی اگر اسلام آباد میں ووٹ مانگنا ہے تو اس کو پتہ ہو گا کہ پانی سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں۔ ن کا کہنا تھا کہ دو روز قبل وزیراعظم نے سی سی آئی کی جانب سے اسلام آباد میں ایک کروڑ گیلن پانی اسلام آباد لانے کے حوالے سے منظور شدہ سکیم پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نالج اکانومی کے حوالے سے ملک میں پانچ سینٹرز قائم کئے جائیں گے جن میں سے ایک اسلام آباد میں بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آدمی کی کوشش ہوتی ہے کہ اگر وہ تندرست ہو تو وہ ٹریک پر جائے بھاگے دوڑے اور سٹیمنا بلڈ کرے۔ جم میں جائے ویٹس کرے۔ مسلز بلڈ کرے لیکن اگر آپ کو ہارٹ اٹیک ہو جائے تو نہ آپ ٹریک پر جاتے ہیں اور نہ جم میں جاتے ہیں بلکہ آپ سیدھے آئی سی یو میں جاتے ہیں اور آپ کا بائی پاس ہوتا ہے۔ اس وقت پاکستان کی معیشت مریض ہے اور اس کا بائی پاس ہو رہا ہے جیسے ہی یہ بائی پاس کامیاب ہو جائے گا اور جلد ہو جائے گا اس کے بعد ہم ٹریک پر بھی آئیں گے اور جم میں بھی جائیں گے اور مسل بلڈنگ بھی کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجروں کا پسندیدہ ادارہ جس سے ان کا دلی لگا¶ ہے ایف بی آر ہے ان کا کہنا تھا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کو ہم جدا کریں گے۔ ایف بی آر کے پالیسی بورڈ کے قیام کے لئے میں نے گزشتہ روز کہہ دیا ہے کہ سمری بھجوائیں۔ بہت جلد ٹیکس پالیسی بورڈ بن جائے گا اس کو ہم ایف بی آر سے الگ کر دینگے۔ ہم کوشش کرینگے کہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کے متاثرین کو بھی اس بورڈ میں شامل کیا جائے گا۔ ٹیکس کے حوالے سے پالیسی ریفارمز پر ایک ہفتے یا 10 دن میں کام شروع ہو جائے گا جبکہ تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا مشن آیا ہوا ہے ان کے ساتھ انفارمیشن کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ اس انفارمیشن میں آئی ایم ایف کا نقطہ نظر بھی آتا ہے۔ یہ مذاکرات نہیں ہیں اگر ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس کسی نئے پروگرام کے لئے جانا چاہتے ہیں تو پھر ان مذاکرات میں اس کام کا فائدہ ضرور ہو گا۔
