لاہور (خبر نگار) پنجاب بیورکریسی کی بے حسی یاڈھٹائی وزیراعظم پاکستان کے اعلان کے بعد بھی ماڈل ٹاﺅن واقعہ اور صاف پانی میں ملوث ملزم سابق ڈی سی او موجودہ ڈی جی فوڈ اتھارٹی (ر)کیپٹن عثمان اپنے عہدے پر برجمان ۔پہلے بھی پاکستان عوامی تحریک اس بارے تحفظ کا اظہار کر چکی ہے ۔گزشتہ روز وزیر اعظم پاکستان کی عوامی تحریک کے سربراہ سے علامہ طاہر القادری سے ٹیلیفونک گفتگو میں عمران خان نے واضع احکامات جاری کئے کہ ماڈل ٹاﺅن میں جو افسران ملوث ہیں ان کو فوری طورپر عہدوں سے فارغ کر دیا جائے تاکہ اس کیس میں کوئی دشواری پید نہ ہو اور مظلوموں کو انصاف کا موقعہ فراہم ہو لیکن پنجاب کے اعلیٰ افسران نے ایسا کوئی اقدامات نہیں کئے اور نہ ہی ملوث افسران کو ان کے عہدوں سے فارغ کیا ہے ۔پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سابق ڈی سی او (ر) کیپٹن اس واقعہ کا اہم کردار ہے یہ اس وقت ڈی سی او تھا اور شہر میں تجاوزات کاخاتمہ ضلعی انتظامیہ کے ذمہ تھا اور یہ ڈی سی او کم تھا شریف بردارن کا غلام زیادہ تھا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اتنا بڑا واقعہ ہوا اور ضلع کے ڈی سی او کو پتہ نہیں یہ ایک سوچی سمجھی پالیسی تھی صرف عوامی تحریک کے سربراہ کو پاکستان نہ آنے دیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا ہر ملوث آفیسر اس واقعہ میں اپنے اپ کو بری الزمہ قرار دے تو ہم اپنے مقتولین کا قتل کس کے ہاتھوں تلاش کریں اس واقعہ میں ملوث ہر افسر کے ہاتھوں پر ہمارے بے سہارا مقتولین کا خون لگا ہے ۔انہوں نے مذید کہا کہ کیسا ظلم ہے کہ قاتل کو نوازنے کےلئے ان کو اعلی عہدوں پر نواز دیا گیا ۔ جس جس افسران نے نہتے اور بے قصور بوڑھوں ،خواتین پر گولیاں چلائیںیا چلوائیں سابق شریف حکومت اور اس کی ہم نوالہ اور ہم پیالا بیورکریسی نے ملوث افسران کو اعلیٰ عہدوں سے نواز ا۔شریف بردارن حکومت کا خاتمہ ہوگیا لیکن شریف بردارن کی چہیتی بیورکریسی تاحال اپنی پرانی روش پر قائم ہے یہ صرف ہمارے کیس میں ملزم نہیں ہے بلکہ صاف پانی میں بھی ملوث ہے سابق دور کی نوزاشات دیکھیں اس کو سابقہ حکومت نے صاف پانی کا سی او بنا دیا اور 14لاکھ تنخواہ بھی مقرر کردی یہ قاتلوں کو نوازنے کی مثال نہیں تو اور کیا ہے جس کی تحقیقات نیب بھی کررہا ہے۔
