پاکستان (ویب ڈیسک ) پاکستان میں خواتین کے حقوق اور اصلاحات کے لیے سرگرم اور پنجاب اسٹریٹیجک ریفارمز یونٹ کے سابق ڈائریکٹر جنرل سلمان صوفی نے 2018 کا ‘مدر ٹریسا ایوارڈ’ حاصل کر لیا۔پالیسی سازی اور ترقیاتی شعبے میں ماہر سلمان صوفی کو امن کا نوبیل انعام جیتنے والے ڈاکٹر ڈینس مکویگے اور نادیہ مراد کے ہمراہ اس اعزاز کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔سلمان صوفی نے پنجاب میں خواتین کے تحفظ اور انہیں حقوق دلانے کے لیے اہم اصلاحات کیں اور وہ خواتین پر تشدد کے خلاف 2016 میں پنجاب میں بنائے گئے قانون کے بانی بھی ہیں۔انہوں نے ٹوئٹر پر اس بات کا اعلان کرتے ہوئے مجھے نوبیل انعام یافتہ نادیہ مراد کے ہمراہ مدرٹریسا ایوارڈ 2018 کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ میں یہ ایوارڈ ان خواتین کے نام کرتا ہوں جو تشدد کا نشانہ بنیں اور ان کے لیے کام کرنے کا عزم ظاہر کرتا ہوں۔انہوں نے اپنی دوسری ٹوئٹ میں خواتین بااختیار بنانے کا منصوبہ شروع کرنے میں مدد پر پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے جو منصوبہ شروع کیا وہ شہباز شریف اور سول سوسائٹی کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا جو میرے ساتھ کھڑے رہے۔ ابھی بھی برابری کی جنگ اپنے خاتمے سے بہت دور ہے۔ ہمیں اس سلسلے کو جاری رکھنا ہے۔یہ پہلا موقع نہیں کہ انہیں کسی اعلیٰ ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہو بلکہ گزشتہ سال دسمبر میں ان کا نام ان پانچ مردوں کی فہرست میں شامل تھا جنہوں نے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لیے کام کیا۔2017 میں انہیں ہلیری کلنٹن کے زیر سایہ کام کرنے والی تنظیم وائٹل وائسز گلوبل پارٹنرشپ نے وائس آف سولی ڈیرٹی ایوارڈ سے نوازا تھا جہاں ان کے ہمراہ امریکا کے سابق نائب صدر جو بائیڈن اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیٹیرس بھی فہرست کا حصہ تھے۔مدرٹریسا ایوارڈ دینے کا سلسلہ 2005 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد ایسے افراد اور اداروں کو سراہنا ہے جو امن، بھائی چارے اور معاشرے میں انصاف کے فروغ کے لیے کام کرتے ہیں۔اب تک لگاتار 11سال سے یہ ایوارڈ دینے کا سلسلہ اجری رہے اور اس دوران بالی وڈ اداکاروں سمیت دنیا بھر کی متعدد شخصیات کو امن، انسانی حقوق، خواتین کو بااختیار بنانے سمیت دیگر شعبوں میں خدمات پر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔مدر ٹریسا کی پیدائش 1910 میں مقدونیہ کے شہر اسکوپیے میں البانوی والدین کے ہاں ہوئی، ان کا انتقال 1997 میں 87 برس کی عمر میں ہوا، انھوں نے اپنی پوری زندگی کلکتہ میں غریبوں، مسکینوں اور بیمار افراد کی خدمت میں گزاری۔