لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگارخالد فاروقی جس سوسائٹی میں ہم رہتے ہیں اس کا سب سے بڑا مسئلہ اختیارات کی بھوک ہے جواتنی زیادہ ہے کہ ہم اس سے نکل نہیں پاتے۔چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے لگتا ہے ہم اسی سرکل میں چلتے رہیں گے۔معاشرے میں جو ہو رہا ہے اس پر چیف جسٹس آف پاکستان کی ناراضگی بجا لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب شخص پس رہا ہے اسے انصاف نہیں ملتا۔منی لانڈرنگ ایک سنجیدہ ایشو ہے ماضی میں اس کی جانب توجہ نہیں دی گئی۔پاکستانی سیاست میں غیر یقینی صورتحال ختم ہونی چاہئے۔ کالم نگارمیاں سیف الرحمان نے کہا کہ لگتا ہے غلام اور آقا کے گرد ہی سب معاشرہ چل رہا ہے۔جس کے پاس اختیار ہوتا ہے وہ خود کو سب کچھ سمجھتا ہے۔اختیارات آنے کے بعد ہی انسان کا پتہ چلتا ہے۔منی لانڈرنگ کے خلاف اداروں کو مزید فعال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس سنگین جرم کو روکا جا سکے اور ملک میں خوشحالی آئے ۔انہوں نے کہا کہ سپیکر کے مثبت رویے سے جمہوری روایا ت مضبوط ہو رہی ہیں۔ کالم نگارآغا باقر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اداروں کی مضبوطی کی بات کرتے ہیں۔اصل میں ایسے کلچر کو بدلنے کی ضرورت ہے جس سے انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوں اور معاشرے میں لوگ اعتراض اٹھائیں۔بھارت میں سوال اٹھ گیا ہے کہ پانچ ہزار کا نوٹ بنایا ہی کرپشن کرنے کے لئے ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔سردار حیات نے کہا کہ جاگیرداری کسی شخص نہیں ایک سوچ کا نام ہے جب بھی کسی کو اختیار ملتا ہے اس کا رویہ بدل جاتا ہے۔شاید معاشرہ احساس کمتری کا شکار ہے میرے خیال میں بڑے پیمانے پر تربیت کی ضرورت ہے۔ایم این ایز یا ایم پی ایز کا کام تبادلے تقرریاں نہیں قانون سازی ہے۔انہوں نے کہا پاکستان میں منی لانڈرنگ بہت بڑا مسئلہ ہے۔ فالودے والے ریڑھی والوں اورفوت شدہ لوگوں کے اکانٹس سے اربوںکی ٹرانزیکشن افسوناک ہے بینک کی ملی بھگت کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔اگر کوئی(این آر او) نیشنل ری کونسیلییشن آردڈیننس ہوا تو وزیراعظم عمران خان کا سیاسی مستقبل تاریک ہو گا۔
