لاہور (نمائندہ خصوصی) سرکاری افسران کی کرپشن پکڑنے اور کرپشن کی روک تھام کے لیے بنایا گیا محکمہ اینٹی کرپشن خود کرپشن کی دلدل میں پھنس گیا، آفیسرز اینڈ ایگزیکٹو کوآپریٹو سوسائٹی (باغ ارم) میں مبینہ بدعنوانیاں ، مالی بے ضابطگیاں، اختیارات کا ناجائز استعمال، رقم خورد برد کرنے اور ممبران سوسائٹی کو نقصان پہنچانے میں مرکزی کردار سابق صدر سوسائٹی رانا مبشراقبال کی گرفتاری عمل میں نہ لائی جاسکی۔ محکمہ اینٹی کرپشن کے انکوائری آفیسر نے 5 لاکھ روپے رشوت لیکر سابق جنرل سیکرٹری فاروق حلیم کو 2 دن ریمانڈ پر رکھنے کے بعد جوڈیشل کردیا اورکوئی ریکوری نہ ہوسکی۔ اس سوسائٹی میں 6 ارب سے زیادہ کا فراڈ منظر عام پر آیا تھا اس فراڈ کے مرکزی ملزم رانا مبشر، سید ظفر عباس کاظمی، سابق فنانس سیکرٹری و نائب صدر کرنل (ر) راناآغا کمال الدین سمیت دیگر لوگ شامل ہیں۔ باغ ارم سوسائٹی کے ایگزیکٹو ممبر شیخ اجمل رو¿ف نے اس فراڈئیے لینڈ گروپ کے خلاف درخواست دی جس کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پلاٹ نمبر 23 ڈی شیخ اجمل رو¿ف کو دیا گیا تھا مگر ایل ڈی اے نے لیٹر تحریر کیا کہ جو پلاٹ سوسائٹی باغ ارم نے آپ کو ٹرانسفر کیا ہے وہ ایل ڈی اے کے پاس دیگر رہن شدہ پلاٹوں میں سے ایک پلاٹ ہے جو قانونی طور پر فروخت نہیں ہوسکتا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس سوسائٹی کے ایل ڈی اے میں رہن شدہ پلاٹوں کو بھی فروخت کر دیا گیا ہے اور یہ فراڈ سحر ایسوسی ایٹس کی ملی بھگت سے کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ 1996ءمیں 1402 کینال کا نقشہ ایل ڈی اے نے منظور کیا پھر اکتوبر 2011ءمیں 500 کینال ہڑپ کر کے سوسائٹی کانقشہ ہی بدل دیا گیا۔ 983 کینال کا ترمیمی نقشہ منظور کروانے کی کوشش کی گئی۔ ایل ڈی اے میں نقشہ جمع کروا دیا گیا جو پہلے والے نقشے سے مختلف تھا جس میں سکول ، مسجد اور کمرشل مارکیٹ سمیت دیگر جگہوں کو تبدیل کر دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ 30-9-2008 اور 13-9-2009کو رجسٹرار کوآپریٹو پنجاب اور سرکل رجسٹرار کوآپریٹو لاہور کو اس میگا فراڈ سے آگاہ کیا گیا کہ نام نہادلینڈ مافیا سحر ایسوسی ایٹس کے ساتھ معاہدہ منسوخ کر دیا جائے مگر اس کے باوجود کوئی کارروائی نہ کی گئی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سوسائٹی انتظامیہ کے ساتھ محکمہ کوآپریٹو کے افسران بھی اس میگا سکینڈل میں ملوث ہیں جس کی وجہ سے ان کو بروقت اطلاع کی گئی مگر فراڈیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ فاروق حلیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس سوسائٹی میں کرپشن سابق صدر رانا مبشر اقبال ، سابق فنانس سیکرٹری سید ظفر عباس کاظمی اور سابق نائب صدر کرنل (ر) رانا آغا کمال الدین نے کی ہے مجھ ان لوگوں نے استعمال کیا ہے۔ خبریں سے جیل میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فاروق حلیم نے کہا کہ مجھ کو ریونیو کے متعلق کوئی معلومات نہیں ہے خسرہ، کھتونی کے سارے معاملات یہ تینوں چیک کرتے تھے مجھ کو صرف اور صرف دستخط کے لیے بلوایا گیا تھا اور میں نے دستخط کر دیئے۔
