اسلام آباد، لاہور (نامہ نگار خصوصی، نیوز رپورٹر) ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہیں ،لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کی صورتحال پر تشویش ہے ۔ وزیراعظم ہاوس میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد
مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا فوری اور بامعنی حل چاہتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہیں ،بھارت اور پاکستان مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں ۔ترک صدر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں برادر ملک ہیں ،دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر بنانے کے لیے کردار ادا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون نا گزیر ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ وہ ایوان میں داخل ہوئے تو ارکان نے ان کا نہایت پرتپاک استقبال کیا اور ڈیسک بجا کر معزز مہمان کا استقبال کیا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف کشمیری مسلمانوں کی حالت زار کا ذکر کیا بلکہ مسلم امہ کو درپیش مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے اتحاد و یگانگت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہمارے ضمیر کو گھائل کرتا آ رہا ہے، کشمیری بھائیوں کے کرب سے آگاہ ہیں، کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ حل ہونا چاہئے۔ ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ طیب اردوان نے کہا کہ اسلام کا مطلب امن ہے، اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، داعش کا دین اسلام سے کوئی واسطہ نہیں۔ ترک صدر نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر انتہائ پسندوں کو ختم نہ کر سکے تو مسلمانوں کو ذلت سے نہیں نکال سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ مغربی ممالک کا ہے، دشمن ہمارے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سازش کر رہا ہے، ہمیں مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ طیب اردوان نے کہا کہ اسلامی مملکتوں کو فرقہ بندی اور فتنہ کے خلاف مل جل کر نبردآزما ہونا چاہئے۔ رجب طیب ارودان نے کہا کہ ہمیں اسلام سے تعلق پر فخر ہے، ہمارا تعاون اور منصوبے مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔ اپنے خطاب کے بعد وہ ارکان پارلیمنٹ سے گھل مل گئے اور ان سے باری باری ہاتھ ملایا۔ پاکستان اور ترکی نے دونوں ممالک کے درمیان موجود قریبی، گہرے اور کثیر الجہتی روابط اور مختلف شعبوں میں باہمی طور پر مفید تعاون کو مزید تقویت دینے پر اتفاق کرتے ہوئے اپنے خصوصی تعلقات کو مضبوط سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ون ٹو ون ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد جمعرات کو ایوان وزیراعظم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وسیع تر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے خصوصی تعلقات کو مضبوط سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے لئے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دونوں اطراف نے اتفاق کیا کہ تجارت، سرمایہ کاری اور تجارتی تعاون میں اضافہ مضبوط اقتصادی تعلقات کا محور رہنے چاہئیں۔ اس ضمن میں ہم نے 2017ءکے آخر تک جامع دوطرفہ آزادانہ تجارتی معاہدے کے لئے مذاکراتی عمل مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ترک صدر اور ان کے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکی اپنے اپنے خطوں میں عدم استحکام، تصادم اور تبدیلی کے حالات و واقعات دیکھنے والی دو اہم ریاستیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر اردوان اور میں نے اتفاق کیا کہ پاکستان اور ترکی کے قریبی تعلقات نے اس مشکل ماحول میں استحکام کے ایک مضبوط عنصر کا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ہمسائیگی کے لئے پرعزم ہے اور پاکستان اور ترکی خطے اور اس سے باہر امن و سلامتی کے لئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔ وزیراعظم نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی رکنیت کے لئے حمایت پر ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں فورم پر پاکستان کے موقف کو تقویت ملی۔ انہوں نے کہا کہ 2017ءدونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کا سال ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے دورہ کی دعوت پر صدر ممنون حسین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اپنے دوسرے گھر پاکستان میں نہایت پرتپاک استقبال پر وہ وزیراعظم نواز شریف کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف سے ان کے مفید مذاکرات ہوئے۔ ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت ہوئی۔ ترک صدر نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان اور ترکی معاشی، تجارتی، ثقافتی شعبوں میں پیشرفت کر رہے ہیں جبکہ دفاعی اور توانائی کے شعبوں میں تعلقات بھی مضبوط ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی عنقریب اعلیٰ سطح کی سٹریٹجک کونسل کے پانچویں سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ ترک صدر نے امن کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے دہشت گردی کی لعنت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے 15 جولائی کو ترکی میں بغاوت کی گھناﺅنی کوشش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کے عوام مضطرب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ترک قوم نے حوصلے اور جرات کے ساتھ بغاوت کو ناکام بنایا جس کی پاکستان کے عوام نے بھرپور حمایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدر اردوان نے اس موقع پر جس جرات کے ساتھ قائدانہ اور فیصلہ کن کردار ادا کیا، سیاسی وابستگی سے قطع نظر پوری پاکستانی قوم ترکی کی منتخب حکومت اور جمہوری اداروں کی حمایت اور یکجہتی میں بیک آواز تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت کی سربلندی کے لئے ترک عوام نے ایک نئی تاریخ رقم کی اور دوسروں کے لئے مثال قائم کی۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے ترک سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کو دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان میں کاروباری دوست ماحول سے استفادہ کرتے ہوئے توانائی، بنیادی ڈھانچہ، زراعت سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں سرمایہ کاری بورڈ کے زیر اہتمام پاک۔ترک سرمایہ کاری گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوان بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے بالخصوص پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم منصوبہ کے تحت 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہداری کے ساتھ بڑے پیمانے پر صنعتی پارکس اور زون قائم کئے جا رہے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ اس سے پاکستان میں بے مثال تجارتی اور صنعتی سرگرمیاں زور پکڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاک۔چین اقتصادی راہداری گوادر کو شمال مغربی چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں اور افغانستان سے ملائے گی، ہم چاہتے ہیں کہ ترکی میں ہمارے دوست بھی اس اقتصادی ترقی کے پروگرام کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری بورڈ ترک سرمایہ کاروں کو اس ضمن میں بھرپور رہنمائی فراہم کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سرمایہ کاروں کو متعدد مراعات اور پرکشش مواقع پیش کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کیلئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ قریبی اقتصادی روابط سے باہمی تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی جمہوری حکومتیں تعلقات کو نئی جہت دینے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے عوام کے دکھ اور خوشیاں مشترک ہیں۔ ملکی اقتصادی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں اقتصادی ٹیم نے معاشی استحکام کیلئے سخت محنت کی۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کا دباﺅ کم ہوا ہے، مالیاتی خسارہ ہدف کے اندر رہا ہے، شرح مبادلہ پر اعتماد بحال ہوا ہے جبکہ اقتصادی اشاریے مثبت ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصہ کے دوران ملک کی سٹاک مارکیٹ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اس کا خطہ کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی اقتصادی درجہ بندی میں اضافہ کیا ہے، پاکستان کاروباری انڈیکس 2017ءکے حوالہ سے دنیا میں سال کے 10 سرکردہ ممالک میںسے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک سرمایہ کاروں کی کانفرنس میں شرکت پاکستانی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کی مظہر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کاروبار کیلئے انتہائی موزوں ممالک میں شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی توجہ توانائی کے بحران پر مرکوز ہے اور وہ 2018ءکے آغاز تک ملک سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے مکمل خاتمہ کیلئے پراعتماد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی مائع گیس کی درآمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور ہم نجی شعبہ میں مزید ایل این جی پورٹ ٹرمینلز قائم کر رہے ہیں جس میں سے ہمارے ایک ترک دوست بنا رہے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے دوروزہ دورے کے بعد جمعرات کو وطن واپس روانہ ہوگئے۔ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے حج ٹرمینل پر وزیراعظم محمد نواز شریف، بیگم کلثوم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، گورنر پنجاب محمد رفیق رجوانہ، وفاقی وزیر پانی و بجلی و دفاع خواجہ محمد آصف سمیت اعلیٰ سرکاری حکام نے معزز مہمانوں کو رخصت کیا۔ اس موقع پر مختلف سیاسی، سماجی اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ روانگی سے قبل ائیر پورٹ پر ترک صدر رجب طیب اردوان، وزیر اعظم محمد نواز شریف،وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے گروپ فوٹو بنوایا۔ ترک صدر نے وزیر اعظم محمد نواز شریف اوروزیر اعلیٰ پنجاب سے گرم جوشی سے مصافحہ اور معانقہ کیا۔ پاکستان میں دو دن قیام کے دوران ترک صدر نے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم محمد نوازشریف سے ملاقاتیں کیں جبکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کیا۔ صدر اردوان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے تیسری مرتبہ خطاب کرنے والے پہلے غیر ملکی مہمان ہیں۔ وزیراعظم محمد نوازشریف اور ترکی کے صدر نے اسلام آباد میں پاک ترکی کاروباری کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے ترک صدر اور ان کے وفد کے ارکان کے اعزاز میں تاریخی حضوری باغ میں ضیافت دی۔ ضیافت میں ترکی کی خاتون اول آمنہ اردوان اور بیگم کلثوم نواز نے بھی شرکت کی۔ ترکی کے صدر اور ان کے وفد کیلئے اس موقع پر ایک ثقافتی شو کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔