نئی دہلی(ویب ڈیسک)انڈیا میں عام انتخابات جوں جوں قریب آ رہے ہیں انتہا پسند تنظیموں اور گروہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو سیاسی فائدہ پہنچنے کے لیے ’فیک نیوز‘ اور ’فیک تصاویر‘ یعنی جھوٹی خبروں اور جھوٹی تصاویر جاری کرنے کا سلسلہ تیز کر دیا اور اسی سلسلہ میں حج کی ایک تصویر کو بھی کمبھ میلے کی تصاویر بنا کر پیش کر دی۔’قوم پرست حکومت چننے کا کتنا فائدہ ہوتا ہے!‘ اس جملے کے ساتھ دائیں بازو کا رجحان رکھنے والے فیس بک اور ٹوئٹر صارفین نے ایک تصویر پوسٹ کی ہے۔اس تصویر کو یوپی میں ’یوگی سرکار کی جانب سے الہ آباد میں کنبھ میلے کی تیاری کی جھلک‘ بتایا گیا ہے۔کچھ لوگوں نے لکھا ہے کہ اترپردیش کی یوگی سرکار نے ’ترقی اور انتظامات کے معاملے سبھی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔‘ایک جگہ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ جگمگاتی تصویر سعودی عرب کی نہیں ہے، بلکہ کنبھ میلے کے حوالے سے یوگی سرکار کی تیاری کی جھلک ہے۔ لیکن یہ سبھی دعوے جھوٹ ہیں۔دراصل یہ تصویر حج کے وقت کی ہے، اگست 2018 میں یہ تصویر سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہوئی تھی۔جس جگہ کی یہ تصویر ہے اسے وادیِ منا کہا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں بہت سے لوگ وادی منا کو ’ٹینٹ سٹی‘ کے نام بھی جانتے ہیں۔اور جس پل کے ارد گرد ٹینٹ سٹی بنا ہوا ہے وہ شاہ خالد بریج کے نام سے مشہور ہے۔کیسری رنگ کے کپڑوں میں ملبوس سچن تندولکر کی ایک تصویر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک غیرسرکاری پوسٹر پر شائع کی گئی ہے۔اس پوسٹر کو کچھ لوگ فیس بک پر شیئر کر رہے ہیں۔ کچھ جگہوں پر یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ سچن تندولکر نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سپورٹ کا اعلان کیا ہے۔اس پوسٹر پر کنول کے پھول کا نشان ہے جس پر ’سپورٹ نمو‘ لکھا ہوا ہے۔ کنول کے پھول کا نشان بی جے پی کا انتخابی نشان ہے اور کیسری رنگ کے کپڑے کو یہ پارٹی پرموٹ کرتی رہی ہے۔کانگریس پارٹی نے سنہ 2012 میں سچن تندولکر کو پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیا سبھا کا رکن نامزد کیا تھا۔ تاہم پارلیمان میں بے حد کم حاضری کی وجہ سے ان پر کافی تنقید کی گئی تھی۔اب بات اس تصویر کی جسے اس پوسٹر پر چھاپا گیا ہے۔یہ تصویر ستمبر 24 اپریل 2015 کی ہے اور سچن تندولکر کے 42ویں جنم دن پر اسے کھینچا گیا تھا۔سچن تندولکر اپنے جنم دن پر پورے خاندان کے ساتھ ممبئی میں واقع شری سدھی ونایک گنپتی مندر گئے تھے اور انھوں نے کیسری رنگ کا کرتا پہنا ہوا تھا۔سدھی ونایک گنپتی مندر کی آفیشل ویب سائٹ پر مندر کے ٹرسٹی مہیش مدلیئر اور منگیش شندے کے ساتھ سچن تندولکر کی دیگر تصاویر کے ساتھ اس تصویر کو بھی پوسٹ کیا گیا تھا۔انڈیل ریل کی ایک تصویر دائیں بازو کا رجحان رکھنے والے فیس بک پیجز پر وائرل ہو رہی ہے جسے لوگ ’رامائن ایکسپریس‘ کی تصویر کہہ رہے ہیں۔انڈین وزارت ریل نے اسی سال نومبر میں رامائن ایکسپریس کا افتتاح کیا ہے۔یہ ٹرین ایودھیہ سے لے کر جنوبی ہند کے شہر رامیشورم تک کے کئی یاترا والی جگہوں کے درشن کے لیے شروع کی گئی ہے۔لیکن اس تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ ’اپنے بھارت میں پہلی بارے رامائن ایکسپریس چلی ہے ورنہ ابھی تک تو نظام الدین ایکسپریس ہی چلتی دیکھی ہے۔‘کچھ لوگوں نے اسے حکومت کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے لیکن ہم نے اپنی تحقیق میں یہ پایا ہے کہ جس تصویر کو رامائن ایکسپریس کی فوٹو کہا جا رہا ہے، وہ تصویر نیوزی لینڈ کی ٹرین کی ہے۔
