اسلام آباد (آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کی سیاست کو قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے پارٹی کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت تمام قائدین کے خلاف دہشت گردی اور بغاوت کا مقدمہ چلانے کا اعلان کر دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک لبیک نے جس طرز کی سیاست کا آغاز کیا وہ نہصرف پاکستانی قانون کے خلاف تھی بلکہ آ ئین پاکستان کو بھی للکارا گیا ‘بغاوت کی سزا عمر قید ہے، ان کو دہشت گردی اور بغاوت میں 124 پی پی سی میں چارج کیا گیا ہے جس میں ان کے خلاف عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے اور قانون کے مطابق جو سزا ہوگی انہیں دی جائے گی’۔ معاشرے کے لیے اصول ریاست ہی طے کرتی ہے اور ریاست کے اندر تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے یکجا ہوتے ہیں۔وزیراطلاعات نے کہا کہ احتجاج ہمیں کسی کا نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا، تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر آپریشن کیا گیا جبکہ احتجاج کے دوران کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ پنجاب میں 2ہزار 899 افراد کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا۔وہ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ انسانوں کے رہنے کےلئے معاشرہ نہایت ضروری ہے، انسانوں کے آپس کے تعلقات سے معاشرہ بنتا ہے اور ریاست اس معاشرے کے قوانین آئین کی روشنی کے مطابق طے کرتی ہے،ایک آزاد معاشرے میں تمام افراد کو برابر کے حقوق دیئے جاتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ایک فریق کی آزادی دوسرے فریق کےلئے تکلیف کا باعث نہ بنے، تمام سیاسی جماعتوں، اداروں کو آئین کے تحت ایک لڑی میں پرویا گیا ہے، گزشتہ کچھ دنوں میں پاکستان میں کچھ شرپسند عناصر نے نظام کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی، احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن اس کی آڑ میں لوگوں کی جانیں لینا، املاک کو نقصان پہنچانا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ احتجاج کے دوران بھی انسانوں کے حقوق کی حفاظت کرے، گزشتہ دور حکومت میں ایک سیاسی جماعت نے فیض آباد میں دھرنا دیا اور املاک کو نقصان پہنچایا،گزشتہ کچھ دنوں سے دوبارہ وہی کچھ کرنے کی کوشش کی گئی، تحریک لبیک نے پاکستان کے اندر جس قسم کی سیاست شروع کی یہ آئین و قانون کے خلاف ہے، گزشتہ دنوں تحریک لبیک کے احتجاج کے دوران 7کروڑ روپے کی حکومتی املاک کا نقصان ہوا،حکومت نے بھرپور کوشش کی کہ تحریک لبیک کی قیادت کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ آئین کے اندر رہتے ہوئے احتجاج کریں لیکن انہوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا،خواتین کے پرس کھینچے، گاڑیوں اور املاک کو آگ لگائی،سیرت النبی کانفرنس میں دنیا بھر سے آئے علماءکرام نے یہ بات واضح کی کہ تحریک لبیک نے جو رویہ اپنایا ایسا کوئی عاشق رسول نہیں کر سکتا،حکومت نے ان کے احتجاج کے بعد ایک بڑا آپریشن لانچ کیا،جس میں تمام ریاستی ادارے اور اپوزیشن حکومت کے ساتھ تھے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں اور میڈیا کا اس نازک موڑ پر حکومت کا ساتھ دینے پر ان کے شکرگزار ہیں، اپوزیشن نے اس نازک معاملے پر سیاست نہیں کی، جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں،تحریک لبیک کے خلاف آپریشن کے دوران پنجاب سے 2899، سندھ سے 139 اور اسلام آباد سے 123افراد کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا، تحریک لبیک کی قیادت میں شامل خادم حسین رضوی، افضل حسین قادری، عنایت الحق شاہ، حافظ فاروق الحسن اور دیگر افراد کو بھی حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے،حکومت نے تحریک لبیک کے خلاف بھرپور کاروائی کرنے کا اعلان کیا ہے،اس ضمن میں خادم حسین رضوی، افضل حسین قادری، عنایت الحق شاہ، حافظ فاروق الحسن ودیگر کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کے مقدمات درج کئے جائیں گے،ان تمام افراد کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں پیش کیا جائے گا اور وہاں ان کے مقدمات چلیں گے، بغاوت اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت ان افراد کو عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے،حکومت نے احتجاج سے قبل تحریک لبیک کے ہر ممکن بات چیت کرنے کی کوشش کی اور اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ وہ احتجاج کی آڑ میں املاک کو نقصان نہیں پہنچائیں گے لیکن تحریک لبیک اپنے وعدے پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہی اس لئے حکومت نے تحریک لبیک کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا حکومت اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر معاشی صورتحال بہتر ہے،پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن کا معاملہ حل ہو چکا ہے اس لئے حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ اپنی شرائط پر معاہدہ کرنا چاہتی ہے اس حوالے سے بات چیت جاری ہے، بھارتی آرمی چیف کا کرتارپور بارڈر کھولنے پر بیان قابل مذمت ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ دھرنے میں پانچ کروڑ کے نزدیک سرکاری املاک کو نقصان پہنچا جس میں ملوث افراد کو چارج کیا جارہا ہے، انہیں عمر قید تک سزا ہوسکتی ہے، گرفتار افراد کے کیسز انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلائے جائیں گے، احتجاج کے دوران لوٹ مار کیساتھ گاڑیاں جلائی گئیں، جلاو¿ گھیراو¿، املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث تمام افراد پر مختلف تھانوں میں دہشت گردی کے مقدمات بنائے جارہے ہیں، جو کارکن زیادہ سرگرم نہیں تھے انہیں بھاری ضمانت پر رہا کیا جائے اور ان سے آئندہ کسی بھی تخریبی سرگرمی میں حصہ نہ لینے کے حلف نامے لیے جائیں گے۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ سیرت النبی کانفرنس میں دنیا بھر کے علما نے کہا کہ جو تحریک لبیک نے کیا وہ عاشقان رسول نہیں کرسکتے، تحریک لبیک کی سیاست انتہائی نامناسب تھی، دھرنے کے خلاف آپریشن میں ریاست کے تمام ادارے مشترکہ طور پر شریک تھے، اپوزیشن اور میڈیا ریاست کے ساتھ کھڑے ہوئے اور سپورٹ کیا، پنجاب سے 2899، سندھ سے 139، اسلام آباد سے 126 لوگوں کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے دو ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر پر ایف آئی آر درج ہے، انہیں دبئی جانے سے اسی لیے روکا گیا، پی ٹی ایم رہنماو¿ں کو چاہیے کہ بیرون ملک جانے سے پہلے ضمانت کرائیں، کسی قسم کے دباو¿ کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔
