کراچی (ویب ڈیسک) وفاقی حکومت نے جعلی اور بے نامی بینک اکاﺅنٹس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر قائم جے آئی ٹی کی رپورٹ پر 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دئیے ہیں، جن میں سے بعض اہم ملزم پہلے ہی ملک سے باہر ہیں۔ 8 ملزمان کے صرف ناموں پر اکتفا، 32 افراد کے نام شناختی کارڈ سمیت درج، جب کہ 127 ناموں کی مکمل تفصیلات فہرست میں موجود ہیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے ای سی ایل میں شامل کیے گئے ناموں میں سابق ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی منظور قادر عرف کاکا اور سابق کمشنر کراچی و سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن ثاقب سومرو 2015 ءمیں ملک سے فرار ہو چکے۔ اخباری ذرائع کے مطابق دو نوں افسران غیر ملکی پاسپورٹ کے ذریعے ملک سے باہر گئے اور تاحال واپس نہیں آئے ، جب کہ ان کے خلااف نیب میں انکوائریاں جاری ہیں۔ اومنی گروپ کے اکاﺅنٹس ڈائریکٹرعارف خان بھی جے آئی ٹی تشکیل پانے سے قبل ملک سے باہر جا چکے تھے۔ ای سی ایل میں شامل کیے جانے والوں میں بڑے ٹھیکے حاصل کرنے والی کمپنی تھادانی انٹرپرائزز اور مدنی انجینئرنگ کے مالکان کے ساتھ حوالہ ڈیلرز بھی شامل ہیں۔ وفاقی حکومت کی فہرست میں 8 افراد کے صرف نام دئیے گئے ہیں اور ان کی کوئی تفصیلات موجود نہیں ہیں، جب کہ5 ناموں کے ساتھ ان کی کمپنی کے نام موجود ہیں اور 32 افراد کے نام ان کے شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ دئیے گئے ہیں ،جب کہ فہرست میں شامل 127 نام ان کے شناختی کارڈ نمبر اور کمپنیوں یا عہدوں کے ساتھ دئیے گئے ہیں۔