کیمبرج (ویب ڈیسک ) سائنس دان ایسا تھری ڈی پرنٹڈ روبوٹک ہاتھ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو پیانو پر موسیقی کی مسحور کن دھنیں پیش کرسکتا ہے۔موسیقی ایک محو کردینے والا فنون لطیفہ ہے جس میں احساسات اور جذبات کی ترجمانی ہوتی ہے۔ فنون لطیفہ سے جڑے احساسات اور جذبات حضرت انسان کی وہ حس ہے جو اسے دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے۔اس مشینی دور میں بھی جب حساب کتاب سے لے کر تعمیراتی شاہکار میں مشینیں استعمال ہوری ہیں اور روز مرہ زندگی میں ان کے بغیر جینے کا تصور ہی محال ہوگیا ہے۔ صحت کا شعبہ ہو یا معمولی کچرا ٹھکانے لگانا ہو، ہر جگہ مشینوں کی ہی اجارہ داری ہے۔ان تمام حقائق کے باوجود اس بات کا قیاس عقل سے ماورا سمجھا جا رہا تھا کہ مشینیں لطیف جذبات کی عکاسی بھی کرپائیں گی یا درد بھری دھنیں بکھیریں گئی اور خوشی کے موقع پر شادیانے بجائیں گی تو جان لیں کہ یہ قیاس اب حقیقت میں بدل چکا ہے۔سائنسی جریدے روبوٹک سائنس میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کیمبرج یونیورسٹی کے شعبہ انجینئرنگ نے ایسا انسانی ہاتھ تیار کیا ہے جس میں ہڈیاں اور لیگیمنٹ بھی موجود ہیں۔اس روبوٹک ہاتھ کی سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ پٹھوں اور حسی نسیں نہ ہونے کے باوجود انگلیاں اس حد تک متحرک ہیں کہ پیانو پر دھنیں بھی چھیڑ دیتی ہیں اور یہ ایک ناقابل یقین نظارہ ہے۔کیمبرج یونیورسٹی کے مکینیکل انجینئرز نے اس ایجاد کو انقلابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشینی ہاتھ کی پیانو بجانے کی کامیاب کوشش معذوروں اور طب کی صنعت میں بھی انقلاب برپا کردے گی۔