لاہور( این این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کی آخری زندگی سسپنس ہے جو جیل یا لندن میں گزرنی ہے ،جو لوگ تین ،تین دہائیاں اقتدار میں رہے ہوں اور پھر کہیں ہمیں باہر بھیج دیں انہیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے ، پنجاب میں گورننس کے نظام پر تفصیلی غور کیا گیا اور اس حوالے سے بڑی تبدیلی لائی جارہی ہیں،اتحادیوں میں چھوٹے موٹے اختلافات ہو جاتے ہیں لیکنہم انہیں پس پشت ڈال کر آگے بڑھیں گے،وزیر اعظم عمران خان نے گیس کے زائد بلوں کا نوٹس لے کر اس کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے ،غریب افراد کو 7سے 9لاکھ تک مفت علاج کی سہولت کیلئے صحت کارڈ کے پہلے مرحلے کا آج (پیر) کے روز آغاز کیا جارہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت مختلف اجلاسوں کے بعد میڈیاکو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ فواد چوہدری نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت مختلف اجلاس ہوئے ہیںاور ان میں سب سے اہم فیصلہ یہ ہے کہ وزیر اعظم نے اراکین اسمبلی اور سٹیزن پورٹل پر گیس کے زائد بلوں کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر پیٹرولیم وقدرتی وسائل غلام سرور خان کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گیس کے 70فیصد گھریلو صارفین کے سلیب میںصرف دس فیصد اضافہ کیا گیا لیکن زیادہ بل آنے کی شکایات موصول ہو ئیں جس پر وزیر اعظم نے تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ حکومت آج سے صحت کارڈ کے پہلے مرحلے کا آغاز کر رہی ہے اور اس میں وہ غریب ترین لوگ جو علاج معالجے کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے انہیں 7سے 9لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت حاصل ہو گی ، یہ بہت بڑ ا پروگرام ہے اور اس سے ایک انقلاب آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پنجاب میں گورننس کے حوالے سے بھی تفصیلی غور کیا گیا ہے اور گورننس کے نظام میں آنے والے دنوں میں بڑی تبدیلیاں آئیں گی۔ ہمارا عوام سے وعدہ تھاکہ ہم گورننس کے نظام کو ٹھیک کریں گے اور اس پر تفصیل سے گفتگوہوئی ہے۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ انصاف کی فراہمی کےلئے جو بھی اقدامات ہیں ان پر فوری عمل عمل کیاجائے اور متاثرہ خاندان کو ہر صورت انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے نظام اور گورننس ریفارمز کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے آج پیر کے روز وزیر اعظم آفس میں ایک اجلاس ہوگا اور آنے والے دنوں میں اس کی تفصیلات سامنے آ جائیں گی ۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیا اسٹریٹجی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کی تنظیم نو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس کا بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ صحافی کارکنوں کو درپیش مالی بحران میں حکومت کیا کردار ادا کر سکتی ہے ۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے مالکان سے ملاقات کروں اور یہ دیکھا جائے کہ اس بحران میں حکومت کارکنان کی کیا مدد کر سکتی ہے ۔ انہوںنے مسلم لیگ (ق) کے تحفظات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے کوئی تحفظات نہیں ۔ پی ٹی آئی ایک پارٹی ہے (ق) لیگ ، ایم کیو ایم الگ پارٹیاں ہیں ،اتحادیوں میں کبھی کبھی اختلافات ہو جاتے ہیں لیکن یہ سنجیدہ نوعیت کے نہیں ہیں ہم انہیں پس پشت ڈال کر آگے بڑھیں گے۔ انہوںنے صوبائی وزراءکی کارکردگی کا جائزہ لینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ایک مسلسل عمل ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جہاں تک نواز شریف کی صحت کا معاملہ ہے تو اس بارے میں ڈاکٹرز نے طے کرنا ہے ۔ لیکن ایک بات ہے کہ غریب آدمی یہ سوچتا ہے کہ جب کوئی بڑا آدمی بیمار ہوتا ہے تو جیل سے ہسپتال چلا جاتا ہے ۔ انہوںنے نواز شریف اور آصف زرداری کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی آخری زندگی سسنس ہے کہ جیل یا لندن میں گزرنی ہے ، جو لوگ تیس ، تیس سال اقتدار میں رہے ہوں اور اس کے بعد کہیں کہ ہمیں باہر بھیج دیں تو انہیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے ۔ امید ہے کہ ہماری عدالتیں، نیب اور پراسیکیوشن کے ادارے دیکھیں گے کہ امیروں اور غریبوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہونا چاہیے۔