تازہ تر ین

پلوامہ حملہ : شاہ محمود کا یورپی یونین نمائندہ ، جرمن وزیرخارجہ کو فون

اسلام آباد (این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ شا ہ محمو د قر یشی نے کہا ہے کہ بے جا الزامات اور جارحانہ بیانات کے باوجود انتہائی ذمہ داری کا مظاہر ہ کیا ، ہم نے بھارت کو پلوامہ واقعہ کی تحقیقات میں مکمل تعاون کی پیش کش کی ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اتوار کو جرمن ہم منصب ہیکو ماس کو ٹیلی فون کیا اور انہیں پلوامہ واقعہ کے بعد خطے میں امن و امان کی صورتحال سے آگاہ کیا ، وزیر خارجہ نے کہا کہ بے جا الزامات اور جارحانہ بیانات کے باوجود انتہائی ذمہ داری کا مظاہر ہ کیا ، ہم نے بھارت کو پلوامہ واقعہ کی تحقیقات میں مکمل تعاون کی پیش کش کی ہے،انہوں نے پاکستان اور جرمنی کے مابین دوطرفہ تعلقات کی موجودہ نوعیت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یورپی یونین کے خارجہ تعلقات اور سیکورٹی پالیسی کی نمائندہ فیڈریکا موگیرینی سے ٹیلفونک رابطہ کیا ،فریقین نے دوطرفہ تعلقات کی موجودہ نوعیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔اتوار کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے یورپی یونین کے خارجہ تعلقات اور سیکورٹی پالیسی کی نمائندہ فیڈریکا موگیرینی سے ٹیلفونک رابطہ کیا ۔فریقین نے دوطرفہ تعلقات کی موجودہ نوعیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مس موگیرینی کو خطے کی مجموعی صورتحال اور پلوامہ واقعہ کے بعد ھندوستان اور پاکستان کے مابین پائی جانے والی کشیدگی سے آگاہ کیا۔یورپی یونین کی نمائندہ برائے امور خارجہ نے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کم کروانے کے لیے اپنے تعارن کا یقین دلایا ۔یورپی یونین کی نمائندہ برائے امور خارجہ نے پاکستان کے رویے کو سراہتے ہوئے خطے میں قیام امن کےلئے دونوں ممالک کے مابین تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے پر امن طریقے سے ہر حل کرنے پر زور دیا۔فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارتِ خارجہ میں قائم کرائسس مینجمنٹ سیل کا دورہ کیا ،تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ اتوار کو سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کرائسس سینٹر کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا اور کرائسس مینجمنٹ سیل میں ڈیوٹی پر موجود افسران اور سٹاف سے بھی ملاقات کی۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو کرائسس مینجمنٹ سیل کی ورکنگ کے حوالے سے مفصل بریفنگ دی گئی۔واضح رہے کہ اس کرائیسس مینجمنٹ سیل کا قیام پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر عمل میں لایا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ بھارت پاکستان کو دباو¿ میں لانے کا خیال ذہن سے نکال دے، بھارتی اقدامات سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے، کشمیریوں پر حملے کیے جارہا ہے اور بھارتی حکومت خاموش تماشائی بنی رہی،ر بی جے پی سیاسی مقاصد کےلئے جنون پھیلانا بند کرے، بھارتی حکومت تدبر سے کام لے اور امن کو داو¿ پر نہ لگائے،پاکستان کی افواج، سیاسی قیادت، سیاسی جماعتیں، پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد میں ان کےساتھ کھڑا ہے، بھارت میلی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرات نہ کرے۔ اتوار کو مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال اور بھارتی جارحانہ عزائم پر وزارت خارجہ میں اہم اجلاس ہوا جس میں سابق خارجہ سیکرٹریز اور سفارتکاروں نے شرکت کی۔ یہ مشاورتی اجلاس، مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور ھندوستان کے جارحانہ عزائم کو پیش نظر رکھتے ہوئے طلب کیا گیا -سابقہ سیکرٹریز خارجہ اور سفارتکاروں سے مشاورت کا مقصد ان کے وسیع تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، موجودہ صورتحال میں ایک جامع اور مربوط لائحہ عمل مرتب کرنا تھا-وزیر خارجہ نے کہا کہ سابق خارجہ سیکریٹریز کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سمیت متعدد اہم خارجہ پالیسی امور پر مشاورت خاصی سود مند رہی -شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ مشاورت کا یہ سلسلہ آئندہ بھی تواتر کے ساتھ جاری رہے-اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں جنونیت عروج پر ہے اور کشمیری قیادت کو مقبوضہ کشمیر سے باہر دھکیلا جا رہا ہے تاہم بھارتی اقدامات سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں خوف و ہراس قائم ہے، کشمیریوں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور ان کی املاک کو جلایا جارہا ہے۔ووزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے حریت قیادت کو نکالا جارہا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پورے مقبوضہ کشمیر میں خوف کی فضا ہے جہاں مزید 10 ہزار بھارتی فوجی بھجوائے جارہے ہیں تاہم محبوبہ مفتی بھی کہہ رہی ہیں کہ لوگوں کو قید کرسکتے ہیں لیکن نظریوں کو نہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میر واعظ عمر فاروق کہہ رہے ہیں کہ آپ بربریت بڑھاتے چلے جائیں لیکن اس سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نئی نسل میں ایک نئی حریت کی کیفیت جاگ چکی ہے جو دبنے والی نہیں اور بی جے پی سیاسی مقاصد کے لیے جنون پھیلانا بند کرے، بھارتی حکومت تدبر سے کام لے اور امن کو داو¿ پر نہ لگائے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد درجنوں گرفتاریاں کی گئیں، کشمیریوں پر حملے کیے گئے اور بھارتی حکومت خاموش تماشائی بنی رہی، پونا میں ایک وکیل اور ایک صحافی پر تشدد کیا جاتا ہے، دلی میں بے قصور کشمیری نوجوانوں پر تشدد کیا گیا اور جے پور میں پاکستانی قیدی کے قتل پر بھارتی پولیس خاموش رہی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کو کشمیریوں کی جان و مال کی حفاظت کےلئے بیان دینا پڑا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی رویے کے خلاف قوم یکجا ہے اور پاکستان امن کا خواہاں ہے، بھارت میلی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرات نہ کرنا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کررہا ہے، بھارت کے دانشوروں کو بھارتی حکومت کو تدبر کا مظاہرہ کرنے کا پیغام دینا چاہیے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابق سیکرٹریز خارجہ اور سفارتکاروں سے مشاورت کی جارہی ہے جن کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر جامع اور مربوط لائحہ عمل تیار کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابق خارجہ سیکرٹریز کے ساتھ خارجہ پالیسی امور پر مشاورت سود مند رہی ہے۔ دوسری جانب پاک بھارت کشیدگی کے بعد دفترخارجہ نے کرائسز مینجمنٹ سیل تشکیل دیا ہے جو 24 گھنٹے کام کرے گا اور سفارتی و سرحدی صورتحال کے حوالے سے رابطے میں رہے گا۔یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے جہاں حریت قیادت کے خلاف کریک ڈاو¿ن اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے وہیں 10 ہزار اضافی بھارتی فوجی تعینات کردیے گئے ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سابق خارجہ سیکریٹریز کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سمیت متعدد اہم خارجہ پالیسی امور پر مشاورت خاصی سود مند رہی‘ ہماری کوشش ہو گی کہ مشاورت کا یہ سلسلہ آئندہ بھی تواتر کے ساتھ جاری رہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزارتِ خارجہ میں سابقہ خارجہ سیکریٹریز ،سفارتکاروں سے اہم مشاورتی اجلاس میں کیا۔ یہ مشاورتی اجلاس، مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور ھندوستان کے جارحانہ عزائم کو پیش نظر رکھتے ہوئے طلب کیا گیا تھا۔ سابقہ سیکرٹریز خارجہ اور سفارتکاروں سے مشاورت کا مقصد ان کے وسیع تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، موجودہ صورتحال میں ایک جامع اور مربوط لائحہ عمل مرتب کرنا تھا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سابق خارجہ سیکریٹریز کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سمیت متعدد اہم خارجہ پالیسی امور پر مشاورت خاصی سود مند رہی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ مشاورت کا یہ سلسلہ آئندہ بھی تواتر کے ساتھ جاری رہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain