تازہ تر ین

ٹرمپ مودی سے ناراض ، بھارت اہم درجہ سے ہاتھ دھو بیٹھا

واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکا نے بھارت کو حاصل ترجیحی تجارتی فائدہ اٹھانے والے ترقی پذیر ملک کا درجہ ختم کر دیا۔بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو دوسری بار وزیراعظم بنتے ہی ایک اور محاذ پر سبکی کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے، امریکا نے منڈیوں تک مناسب رسائی فراہم کرنے میں ناکامی پر بھارت کے ساتھ ترجیحی تجارتی پروگرام کو ختم کردیا۔ بھارت کےجی ایس پی درجے کو ختم کرنے کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کیا جس کا اطلاق 5 جون سے ہوگا۔قبل ازیں 5 مارچ 2019 کو بھارت کو لکھے گئے ایک خط میں امریکی صدر ٹرمپ نے موقف اپنایا تھا کہ بھارت اپنی منڈیوں تک امریکا کو رسائی دینے کی یقین دہانیاں کرانے میں ناکام رہا ہے جس کے باعث امریکا نے بھارت کو دیئے گئے جی ایس پی کا درجہ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔مارچ میں لکھے گئے خط پر بھارت کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا تھا اور جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار کی ساری توجہ لائن آف کنٹرول پر بلاجواز فائرنگ اور اشتعال انگیزی کے ذریعے اپنی انتخابی مہم چلانے میں رہی جس کا خمیازہ غربت کی چکی میں پستی عوام کو اٹھانا پڑے گا۔واضح رہے کہ امریکا کے جی ایس پی پروگرام کے تحت بعض ممالک کو 3 ہزار سے زائد اشیا پر ٹیکس سے استثنی حاصل ہے، ترقی پذیر ممالک میں اقتصادی نمو کے لیے پروگرام پر یکم جنوری 1976 سے عمل کیا جارہا ہے جبکہ امریکا کی جانب سے جی ایس پی کا درجہ تجارتی ایکٹ 1974 کے تحت دیا جاتا ہے۔امریکا نے چین کو پڑوسی ممالک کے لیے خطرہ بننے سے باز رہنے کی تنیبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اگلے 5 برسوں میں ایشیا کو پرامن رکھنے کے لیے نئی ملٹری ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں دنیا بھر کے وزرا دفاع اور عسکری حکام کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب سیکریٹری دفاع پیٹرک شینہان کا کہنا تھا کہ چین کو خطے کے دیگر ممالک سے دوستانہ تعلقات رکھنا چاہیے لیکن ان کے رویے سے دیگر اقوام کی خودمختاری ختم ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خطے کے دیگر ممالک کی جانب سے چین کے ارادوں پر جو عدم اعتماد نظر آرہا ہے اس کو ختم ہونا چاہیے۔پیٹرک شینہان نے کہا کہ جب تک یہ نہیں ہوتا اس وقت تک ہم خطرناک اور عدم اطمینان کے شکار مستقبل کے خلاف کھڑے ہیں اور چین سمیت ہم سب کے لیے سودمند اور آزاد اور کھلے ماحول کے لیے کھڑے ہیں۔خیال رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان خطے میں اپنے اثر ورسوخ کو بڑھانے کے لیے مخاصمت پائی جاتی ہے اور سنگاپور میں منعقدہ فورم میں بھی دونوں ممالک کے معاملات مرکزی توجہ کے حامل تھے۔فورم بنیادی طور پر صرف سیکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کے لیے مخصوص تھا تاہم چین اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی اور ٹیکنالوجی پر ایک دوسرے پر سبقت کے حوالے سے پائی جانے والے صورت حال پر بھی گفتگو کی گئی۔امریکی نائب سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ امریکا خطے میں ایشیائی اتحاد کے دفاع اور فوجی اہلیت میں بہتری کے لیے بھاری سرمایہ کررہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا بدستور ایک بڑا خطرہ ہے اور اس کی مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain