لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“میں گفتگوکرتے ہوئے تجزیہ کارشاہد بھٹی نے کہا ہے کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بنانے کے لیے ن لیگ سے ڈیل کی گئی تھی۔اس وقت پیپلز پارٹی حکومتی موقف کیساتھ کھڑی تھی اور انہیں پتا تھا کہ جو کچھ ن لیگ کیساتھ ہو رہا ہے وہ شاید ہمارے ساتھ نہ ہو۔ مگرجب رسی پھینکنے والوں نے رسی کھینچی تو آج پیپلز پارٹی ن لیگ سے بھی زیادہ مصیبت میں آگئی ہے۔ اپوزیشن اب احتجاج کرنے کے قابل نہیںتاہم اگر وہ چیئرمین سینٹ کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو عمران خان مڈٹرم الیکشن کی جانب چلے جائیں گے۔ میزبان کالم نگار آغا باقر نے کہا ہے کہ بلوچستان کی اشرافیہ عوام کی بجائے اپنے مفادات لانا چاہتی ہے۔ تجزیہ کار مریم ارشد کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں اپنی مفادات کو مدنظر رکھا جاتا ہے اور کسی پارٹی کو کام کرنے نہیں دیا جاتا۔ چیئرمین سینٹ کو بلوچستان سے لانے پر تمام جماعتوں نے اتفاق کیا تھا مگر اب اپوزیشن انہی کے خلاف کھڑی ہے۔ پاکستان میں آج کافرانہ جمہوریت ہے۔ پاکستانی سیاست ایسا کھیل ہے جسکا کوئی مذہب، اخلاقیات یا اصول نہیں ، سیاست صرف ذاتی مفادات کا کھیل ہے۔ کالم نگار اشرف عاصمی نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی بدترین قسم میں اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ پر مشتمل اقلیت حکمرانی کر رہی ہے۔صوبوں کی محرومی دور کرنے کے لیے گونگے بہرے نہیں دبنگ آدمی لایا جانا چاہیئے۔قبضہ گروپ، مافیاز، نام نہاد سیاستدانوں اور اشرافیہ نے عوام کے ذہن میں بٹھا دیا ہے کہ انکے وجود سے ہی پاکستان قائم ہے۔ چیئرمین سینٹ کے عہدے پر آصف زرداری کے کارکن کو نامزد کر کے حکومت کو پیغام دیا جائے گا کہ اب اپوزیشن میدان میں اتر آئی ہے۔ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد آصف علی زرداری کی چیئرمین سینٹ لگانے کے لیے سرگرمیاں تیز تر ہوگئی ہیں۔
