لاہور(ویب ڈیسک)انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کردینے والے معروف سماجی کارکن اور ایدھی فاﺅنڈیشن کے بانی چیئرمین عبدالستار ایدھی کو دنیا سے رخصت ہوئے 3 برس بیت گئے۔عبالستار ایدھی 1928 میں ہندوستان کے علاقے گجرات میں ایک مسلمان تاجر کے گھر پیدا ہوئے اور 1947 میں ہجرت کرکے پاکستان آئے تھے۔انہوں نے صرف 5 ہزار روپے سے اپنے پہلے فلاحی مرکز ایدھی فاﺅنڈیشن کی بنیاد ڈالی، لاوارث بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور بے سہارا خواتین اور بزرگوں کے لیے مراکز قائم کیے۔6 دہائیوں تک انسانیت کی بلاتفریق خدمت کرنے والے ایدھی، انتقال سے قبل تقریباً 20 ہزار بچوں کی سرپرستی کررہے تھے۔مرحوم ایدھی نے اپنی آنکھیں عطیہ کر کے مرنے کے بعد بھی دکھی انسانیت کی خدمت کی جس کی وجہ سے 2 افراد کی آنکھوں کو روشنی مل سکی۔اپنی سوانح حیات ‘اے میرر ٹو دی بلائنڈ’ میں ایدھی صاحب نے لکھا کہ ‘معاشرے کی خدمت میری صلاحیت تھی، جسے مجھے سامنے لانا تھا۔ایدھی اور ان کی ٹیم نے میٹرنٹی وارڈز، مردہ خانے، یتیم خانے، شیلٹر ہومز اور اولڈ ہومز بھی بنائے، جس کا مقصد معاشرے کے غریب و بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا تھا۔اس ادارے کا نمایاں شعبہ اس کی 1500 ایمبولینسیں ہیں جو ملک میں دہشت گردی کے حملوں کے دوران بھی غیر معمولی طریقے سے اپنا کام کرتی نظر آتی ہیں۔2000 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ایدھی فاو¿نڈیشن کا نام بحیثیتِ دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولینس سروس درج کیا گیا تھا۔ان کی شاندار خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے 1989 میں نشان امتیاز سے نوازا گیا۔عبدالستار ایدھی گردوں کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث طویل علالت کے بعد 8 جولائی 2016 کو 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
