تازہ تر ین

کشمیر پر امریکہ کی ثالثی کی پیشکش ، چین کی مکمل حمایت ، بھارت پر دباﺅ بڑھ گیا : ضیا شاہد ، پنجاب حکومت نے اپوزیشن احتجاج کیخلاف غلط حکمت عملی اپنائی : کامل آغا کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ مریم نواز کی بات سمجھ نہیں آئی کہ انہوں نے یہ پڑھے بغیر پوسٹ کیسے لگاا دی۔ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کافی ایکٹو رہی ہے اور الیکشن سے قبل بھی اس نے کافی نمایاں کارکردگی دکھائی اور الیکشن کے بعد بھی حکومت پر جتنی تنقید آئی ہے اس کا جواب بڑے مہذب طریقے سے دیا ہے ویسے بھی جو عمر کے حصے میں عام طور پر کھلاڑی اور کپتان سے متاثر ہوتے ہیںوہ عمرکا وہ حصہ ہوتا ہے سوشل میڈیا کے لوگوں کا لگا? ہوتا ہے لہٰذا نوجوانوں کی بڑی تعداد وہ نہ صرف عمران خان سے مطمئن بھی تھی اور متاثر بھی تھی ان کو اپنا ہیرومانتی ہے۔ ظاہر ہے عمران خان کا سوشل میڈیا پر اثرورسوخ زیادہ ہے حالانکہ جب مریم نواز جو تھیں میڈیا کی انچارج تھیں مسلم لیگ کی تو بہت بڑی رقم وہ دی گئی تھی جس کو مریم نواز ڈیل کرتی تھیں اور بے تحاشا لوگ جو تھے وہ تنخواہ پر ملازم تھے سوشل میڈیا پر پروجیکشن کرنے میں مسلم لیگ ن کی۔ میرا خیال ہے کہ بغیر پیسہ خرچ کئے عمران خان کو رضا کار مل گئے ہیں۔ چیئرمین سینٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیاشاہد نے عمران خان نے خود اس بات کو پسند نہیں کیا۔ بلکہ ایک چینل نے اپنی پارٹی کے لوگوں کو کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے پاس کیوں گئے۔ وزیراعظم نے پنجاب میں بھی اور دوسرے صوبوں میں بھی خاص طور پر پنجاب میں اس پکڑ دھکڑ کو پسند نہیں کیا اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان کی یہ بات جو ہے بڑی حد تک قابل قبول ہے میں بھی دل میں سوچ رہا تھا کہ ہائی کورٹ کا یہ آرڈر تو کب سے موجود ہے کہ مال روڈ پر نہ چلا جائے۔ لیکن کسی بھی دور میں کسی جماعت نے اس آرڈر پر عمل نہیں کیا۔ جب تحریک انصاف بھی اس آرڈر کے باوجود مال روڈ پر آتی تھی اور کل جس طرح سے لوگ مال روڈ آئے میں یہ سمجھتا ہوں اس طرح سے غالباً جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے عمران خان کی رائے کے پیش نظر شاید عنقریب ان کو رہا کر دیا جائے گا میری نظر میں آزادی ہونی چاہئے کہ اگر کوئی جلسہ جلوس نکالنا چاہتا ہے تو نکالے ویسے میں نے اپنے طور پر یہ دیکھا ہے کہ پورے پاکستان میں جس طرح سے یوم سیاہ کی کال دی گئی تھی اس اعتبار سے زیادہ رسپانس نہیں تھا۔ کوئی بینر یا پوسٹر مال روڈ پر دکھائی نہیں دیا سوائے آخری دن اخبارات میں اشتہار وہ بھی سارے اخبارات میں نہیں تھے میں یہ سمجھتا ہوں یوم سیاہ کی تحریک زیادہ کامیاب نہیںہوئی۔ زیادہ بہتر ہوتا ہے کہ لوگوں کو جوش و جذبہ نکالنے دیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لاہور کی جتنی آبادی ہے اس اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو حاضری کوئی زیادہ نہیں تھی پکڑ دھکڑ سے اور آج جتنی پولیس شہر میں نظر آ رہی تھی اب جو ہونا تھا ہو گیا اب اس کو گلیمرائز کرنے والی بات تھی۔ ضیا شاہد نے کہا ڈیلی میل جو خبر چھاپی تھی اس کے متعلقہ رپورٹر نے کہا ہے میرے پاس ثبوت موجود ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس خبر کی ساخت اس طرح سے ہے اس کی ساری ذمہ داری سورس پر ڈالی گئی ہے یعنی سورس اس کا شہزاد اکبر ہیں جو احتساب کے سلسلے میں ایک ذمہ دار شخصیت ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے کہا مجھے شہزاد اکبر نے کہا ہے چنانچہ یہ صرف چھاپنا۔ چنانچہ یہ خبر چھاپنا کہ شہزاد اکبر نے یہ کہا۔ اور اگر شہزاد اکبر کی کوئی ٹیپ یا کوئی ان کا ثبوت ان کے پاس موجود ہے کہ شہزاد اکبر نے واقعی یہ کہا تھا اور شہزاد اکبر واقعی اپنی بات سے منکر نہیں ہوتے کہ ہاں میں نے کہا تھا تو پھر یہ پہلی ذمہ داری جو ہے وہ کہنے والے کی بنتی ہے لہٰذا میں یہ سمجھتا ہو ںکہ وہ بھی بڑے سیانے لوگ ہیں انہوں نے خبر چھاپی ہے ایک ترجمان کے کندھے پر وزن رکھ کر میں یہ سمجھتا ہوں کہ شاید اس اخبار کو سزا دلوانے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ میری رائے ہے کہ کورٹ نے کیا کرنا ہے لیکن یہ انہوں نے سارے کا سارا وزن جو ڈالا ہے وہ احتساب سے متعلق شہزاد اکبر کی رائے سے ڈالا ہے اگر شہزاد اکبر صاحب ان کو اون کریں اور وہاس کے لئے تیار ہوں ان کے پاس ثبوت ہوں تو پھر میرا خیال ہے شاید 100 فیصد ذمہ داری اخبار کی نہیں رہتی۔ جب ایک بندہ تیار ہو ثبوت دینے کیلئے۔ضیا شاہد نے کہا کہ ریلی کو کامیاب بنانے کے لئے ن لیگ کی قیادت سے پولیس افسروں کے رابطے تھے۔ اس خبر کا ذریعہ ایک ایسی شخصیت ہیں جو خود پولیس افسر رہے ہیں۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ اس میں کافی حد تک صداقت ہے۔ اور خبر کی تفصیلات بھی ظاہر کرتی ہیں ان کو کافی معلومات ہیں۔ ن لیگ میں فارورڈ بلاک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ کیونکہ کچھ نہ کچھ ایم پی اے جو کرنے کو تیار ضرور ہیں 44 نہیں ہوں گے تو 40 ہوں گے۔ خبر یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایک بڑی تعداد ن لیگ چھوڑنے کو تیار ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے کشمیر پر ثالثی پر چین کی حمایت کرنا بہت بڑی خبر ہے اس کا مطلب ہے کہ دنیا کی ایک بڑی سپر پاور وہ اس کی حمایت کر رہی ہے۔ اس کی توثیق کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ امریکہ کے علاوہ چین بھی اس حق میں ہے کہ کشمیر میں ثالثی ہو اور مسئلہ حل ہو۔ ضیا شاہد نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے جو کچھ امریکہ میں پیش رفت ہوئی طالبان نے اس کی تصدیق کر دی ہے طالبان کی طرف سے بیان حوصلہ افزائ ہے کہ وہ اس کے لئے تیار ہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain