کراچی (اپنے نمائندے سے) اپوزیشن کے یوم سیاہ کے موقع پر کراچی کے جلسہ میں جمعیت علمائے اسلام کے زیراہتمام دینی مدارس سے ہزاروں بچوں کو لایا گیا ان میں سے اکثر بچوں کی عمریں 10 سال سے کم تھی۔ اس موقع پر بچوں کو بریانی کھلائی گئی تاہم اکثر بچے اس سے محروم رہے اور ایک دوسرے سے پلیٹیں چھینتے رہے۔ تفصیل کے مطابق کراچی میں اپوزیشن کے جلسہ میں پارٹی کے بالغ کارکنوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر تھی۔ دینی مدارس کے کمسن بچوں کے ہاتھوں میں جھنڈے دیکر ان کو جلسہ میں شرکت پر مجبور کیا گیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی قیادت اپنے کارکنوں کی احتجاجی تحریک میں عدم دلچسپی کے باعث مایوس ہوچکی ہے۔ اس صورتحال میں ان کی امید جے یو آئی (ف) کے زیراہتمام دینی مدارس کے طلبہ پر ہے جن کی احتجاجی تحریک میں شمولیت مولانا فضل الرحمن کی اجازت سے مشروط ہے یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں مولانا فضل الرحمن کو ہر سیاسی معاملہ میں اہمیت دیتی ہیں اور ان کی جائز ناجائز بات کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ کراچی کے علاوہ پشاور اور اسلام آباد کے جلسہ میں بھی دینی مدارس کے طلبہ کی اکثریت شریک تھی تاہم کراچی میں شرکائ کی اکثریت کمسن بچوں پر مشتمل تھی۔
