َاسلام آباد (ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے پاناما لیکس سے متعلق کیس کی گزشتہ سماعت میں لندن اپارٹمنٹس کے ریکارڈ جمع نہ کرانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت میں ان اپارٹمنٹس کی ملکیت کی دستاویزات جمع کیوں نہیں کرائی گئیں اور یہ کیوں عدالت سے چھپائی جارہی ہیں۔نمائندہ کے مطابق حسین نوازکے وکیل اکرم شیخ نے ایک اضافی درخواست کے ذریعے چاروں فلیٹس کی خریداری سے متعلق ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرادیا جس میں بتایا گیا ہے کہ نیسکول کمپنی نے فلیٹ ون سیون 1993 میں 5 لاکھ 85 ہزار پاو¿نڈ میں خریدا اور نیلسن کمپنی نے فلیٹ 16 اور 16 اے 10 جولائی 1995 کو 10 لاکھ 75 ہزار پاو¿نڈز میں خریدا جب کہ نیسکول کمپنی نے فلیٹ 17 اے 5 جولائی 1996 کو 2 لاکھ 45 ہزار پاو¿نڈ میں خریدا اور چاروں اپارٹمنٹس 19 لاکھ 5 ہزار پاو¿نڈز میں خریدے گئے۔ریکارڈ میں بتایا گیا ہےکہ جس وقت فلیٹ خریدے گئے اس وقت نیلسن اور نیسکول کمپنیاں الثانی خاندان کی ملکیت تھیں، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ فلیٹس کی خریداری سے متعلق دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے کیونکہ دستاویزات کو ریکارڈ پر لانے سے انصاف ہوسکے گا۔دوسری جانب ترجمان شریف فیملی سے دستاویزات سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پارک لین اپارٹمنٹس کی دستاویزات سے متعلق خبر درست نہیں، 30 نومبر کے بعد کوئی بیان یا دستاویزات جمع نہیں کرائی گئیں، کاغذات فاضل عدالت کے استفسار پر مہیا کیے گئے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ فلیٹس 2006 سے قبل لینے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔