لاہور (مہران اجمل خان سے )کرونا کے مرض کی کی تشخیص کے لیے جعلی ٹیسٹ اور بوگس رزلٹ جاری ہونا شروع ہوگئے ، صوبائی دارالحکومت کی نجی لیبارٹریاں اس دوڑ میں سرفہرست آگئیں، چغتائی لیب نے کرونا ٹیسٹ کٹس کی عدم دستیابی کے باوجود ہزاروں افراد سے ٹیسٹ کے لیے پیسے بٹور لیے۔ ذرائع کے مطابق چغتائی لیب نے 25 ہزار افراد سے فی ٹیسٹ 8000 رقم لی ہے جبکہ 18 ہزار افراد کو ٹیسٹوں کی رپورٹس کٹس کی عدم دستیابی کے باعث فراہم نہ کی جاسکی۔ ماہرین کے مطابق ٹیسٹوں کے نمونے بھی ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ جبکہ شہری ذہنی اذیت میں مبتلا ہو کر رہ گئے ہیں۔ محکمہ صحت ذرائع کا کہنا تھا کہ متعدد کیسز ایسے بھی ہیں جن کی کرونا وائرس رپورٹ چغتائی لیب کی جانب سے مثبت دی گئی اور جب انہیں سرکاری ہسپتال میں قرنطینہ میں رکھا گیا اور ان کاٹیسٹ سرکاری لیب سے کروایا گےا تو ان کا رزلٹ منفی آیا۔ اس حوالے سے پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن اور متعلقہ اداروں نے چپ سادھ لی ۔ جبکہ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کے مریض کو ان کے ٹیسٹ کی رپورٹ 24گھنٹے میں موصول ہونا انتہائی ضروری ہوتا ہے تا کہ اگر مریض کی رپورٹ مثبت ہو تو اس کا علاج فوری کیا جائے ۔واضح رہے کہ کرونا وائرس ایک گلوبل وبا کی شکل اختیار کرچکا ہے اور ملک بھر میں اس و قت ہیلتھ ایمرجنسی نافذ ہے ۔ شہریوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان ، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔ اس حوالے سے منیجر چغتائی لیب شہیر نے کہا کہکوشش کرتے ہیں کہ 48گھنٹوں میں شہریوں کو ٹیسٹ رپورٹ فراہم کر دیں جائیں ۔ جن مریضوں کی ٹیسٹ رپورٹ غلط آئی اس میں میو ہسپتال والوں کو قصور ہے انہوں نے ٹیسٹ ہی غلط کیے تھے ۔
