لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ لاک ڈاﺅن میں جس طرح نرمی برتی گئی ہے نمازی اس پر کافی خدشات ہیں کہ شاید مساجد میں علماءاحتیاط نہ کر سکیں 6فٹ کا فاصلہ نہ رکھ سکیں پھر ایک یہ وبا¿ ایک دوسرے کو نہ لگ جائیں اس لئے ساری دنیا میں ایک بات ہی بات پر اتفاق ہے چاہے وہ جامعہ الازہر کے سکالر ہوں یا سعودی کے علماءہوں یا دوسرے مسلمان کے مذہبی سکالر ان کا کہنا ہے کہ بہتر یہی ہے کہ نماز گھر پر پڑھی جائے لیکن اب جو سہولت ملی ہے اللہ کرے علمائے کرام اس پابندی کو ملحوظ خاطر رکھ سکیں۔ میری رائے ہے کہ یہ پابندی کہنا بہت مشکل ہو گا اب آج بھی ہیومن رائٹس واچ پروگرام ایک مثال ہم نے دی تھی کہ ایک بچے کو وائرس ہو گیا وہاں پولیس بھیج دی گئی۔ پولیس والے دن کو پہرہ دیتے تھے لیکن رات کو وہ زمیندار کے ڈیرے پر جاکر سو جاتے تھے اور لوگ مریض کو دیکھنے کے لئے مریض کیسا ہوتا ہے جاتے رہے اور ایک بچے سے 50لوگوں کو کرونا ہوا ہے۔ یہ وبا¿ بڑھتی جاتی ہے اور مریض بڑھتے رہتے ہیں۔ اس طرح سے خدانخواستہ اس پر قابو نہ پایا جا سکا تو بڑی مشکل ہو جائے گی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ بھارت نے جب سے کرونا کی وبا¿ شروع ہوئی سیز فائر 850بار خلاف ورزی کی ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ دنیا خونریزی سے باز آ چکے دنیا کے ہر مذہب کے لوگ خدا سے دعائیں مانگ رہے ہیں لیکن بھارت باز نہیں آ رہا ہے۔ یہ شرمناک بات ہے پوری دنیا بھارت پر دباﺅ ڈالے کم از کم ان حالات میں جب پوری دنیا کرونا میں مبتلا ہے اس دور میں تو جنگ سے باز رہے۔ ہمارے علماءکو بدلی ہوئی صورتحال میں احتیاط سے کام لینا چاہئے اور لکیر کا فقیر ہونے کی وجہ سے جو اس وجہ سے رمضان المبارک میں جو تراویح ان کی مساجد آباد کرتی ہے لیکن یہ دیکھئے کہ مساجد کی آبادی سوسائٹی اور معاشرے کے لئے خطرناک ہے اس لئے علماءکو دیکھنا چاہئے میں یقین سے کہتا ہوں کہ 6فٹ کا فاصلہ نہیں رکھا جا سکتا اور آپ لوگوں کو میل جول سے نہیں روک سکتے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارے پاس کرونا کا کوئی مقامی مریض نہیں تھا۔ تفتان سے 3 ہزار زائرین آئے جن میں مریض تھے اب تک 75 فیصد مریضوں نے ریکوری کرلی ہے۔ بڑے ہوٹلز کو کورنٹائن سنٹرز بنا دیا ہے جہاں بہترین سہولیات میسر ہیں۔ 2 لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں۔ 200 ٹیسٹ روزانہ کر رہے ہیں۔ گلگت بلتستان کی آبادی 15 لاکھ ہے۔ ہم سیاست سے بالاتر ہوکر غریبوں کو راشن تقسیم کر رے ہیں۔ پاک فوجی مکمل ساتھ دے رہی ہے۔ 75 ہزار خاندانوں کو راشن تقسیم کرینگے۔ رمضان کے حوالے سے علماءکمیٹی نے صدر مملکت کے ساتھ جو معاملہ آیا ہے سو فیصد قابل عمل نہیں تاہم ہم اس حوالے سے علماءسے رابطے کررہے ہیں۔ ایس او پیز پر عمل کرائیں گے۔ کوشش ہے کہ بچوں اور بزرگوں کا مسجدوں میں جانا نہ ہو‘ ہر مسجد میں سینی ٹائزر لگا دیا ہے۔ نمازیوں کے فاصلہ رکھنے کی مشق کرا رہے ہیں۔ کرونا وباءدہشت گردی کیخلاف جنگ سے کہیں بڑا چیلنج ہے کیونکہ یہ چھپا دشمن ہے۔ ہمارا ایک ڈاکٹر کرونا سے شہید ہوا۔ اب ہر ہسپتال میں حفاظتی کٹس مہیا کر دی ہیں۔ احساس پروگرام کے حوالے سے یہاں 16 ہزار خاندانوں کو 16 کروڑ روپے ملے ہیں جبکہ ہم 75 ہزار خاندانوں کو مستحق ڈیکلیئر کرچکے ہیں۔ این ڈی ایم اے کی طرف سے ضروری آلات وسامان مہیا کیا جارہا ہے۔ شروع میں ہمارے پاس کچھ نہیں تھا تو ہم نے چین کے سنکیانگ کے گورنر سے درخواست کی تو انہوں نے وینٹی لیٹر اور ٹیسٹنگ کٹس فراہم کیں۔ وزیراعظم سے آج بھی میٹنگ میں مطالبہ کیا کہ ابھی ایک سال کرونا کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس حوالے سے حفاظتی سامان وآلات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ہم نے باقی ملک کی طرح نرم نہیں بلکہ سخت لاک ڈاﺅن کر رکھا ہے۔ جمعہ ہفتہ اور اتوار کو شہر مکمل بند اور باقی دنوں میں صبح 8 سے 4 بجے تک ضروری دکانوں کو کھولنے کی اجازت ہے۔ صوبائی وزیر سندھ امتیاز شیخ نے کہا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کرونا کے حوالے سے پہلے دن سے ہی بڑے فیصلے کر رہے ہیں۔ ہماری میڈیکل ٹیم جو کرونا سے نبردآزما ہے اس کی ایڈوائس پر فیصلے کئے جارہے ہیں۔ اجتماعات سے وبا پھیل سکتی ہے۔ علمائے کرام نے ہمیشہ ہمارے ساتھ تعاون کیا اب بھی ایسا ہی ہوگا کیونکہ لاکھوں کروڑوں افراد کی جانوں کا مسئلہ ہے۔ تمام صوبوں کے ڈاکٹرز جو بات کر رہے ہیں ہم بھی شروع سے وہی بات کر رہے ہیں۔ وفاقی وزراءحقائق سے لاعلم ہونے کے باعث بے سروپا بیانات دیتے ہیں۔ اعلیٰ سطح کے اجلاس تو ہورہے ہیں تاہم کرونا کے حوالے سے ابھی تک کوئی مشترکہ فیصلہ نہیں ہوپایا۔ وزیراعظم کو بار بار کہا ہے کہ آپ لیڈ کریں ہم ساتھ دیں گے۔ سندھ میں ایس او پیز بنا دیئے ہیں آن لائن جو کاروبار ہوسکتا ہے اسے کیا جائے۔ بھارت پاکستان کیخلاف کارروائی کا کوئی موقع نہیں جانے دیتا اور شرارت سے باز نہیں رہ سکتا تاہم پاک فوج بھی منہ توڑ جواب دیتی ہے۔ رمضان المبارک میں گراں فروشی کرنیوالوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ سعودی عرب سمیت تمام مسلم ممالک نے مساجد کے حوالے سے ایس او پیز بنائے اور اس پر سختی سے عمل کر رہے ہیں تو ہمیں بھی ایسا ہی کرنا ہوگا۔ وائرس ختم ہو جائے گا تو مسجدیں پھر آباد ہو جائیں گی۔ گھر میں رہ کر بھی نماز اور تراویح ادا کی جا سکتی ہے۔ مسجد میں بھی چند آدمی مکمل احتیاطی تدابیر کے ساتھ تراویح ادا کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹرز ہاتھ جوڑ کر کہہ رہے ہیں کہ احتیاط کریں ہمیں ان کی بات ماننی چاہئے اور اس کے مطابق پالیسی بنا کر چلنا ضروری ہے۔ لاک ڈاﺅن پر سختی سے عمل ضروری ہے تاہم غریب افراد کو راشن پہنچانا بھی ضروری ہے۔ رمضان جب بھی آتا ہے یہاں اشیاءکی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں جبکہ دنیا میں مذہبی تہواروں پر قیمتی آدھی کر دی جاتی ہیں۔ میں دنیا کا واحد میئر ہوں جو 40 جھوٹے مقدمات کا سامنا کر رہا ہوں۔ کرونا کیخلاف میں اپنی ٹیم کے ساتھ متحرک ہوں۔ تاہم ہمارے وسائل بہت کم ہیں۔ کرونا نے ساری دنیا کو گھیر رکھا ہے مگر بھارت اپنی اوچھی حرکتوں سے باز نہیں آ رہا۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار شفیق اعوان نے کہا ہے کہ ساری دنیا کرونا کے ساتھ لڑ رہی ہے جبکہ ہمارا ازلی اور منافق دشمن اس وقت بھی مذموم کارروائیوں میں مصروف ہے۔ 850 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ بدقسمتی سے ابھی تک وفاق اور تمام صوبے کرونا کے حوالے سے متفقہ لائحہ عمل نہیں بنا سکے۔ ہر کوئی الگ الگ بات کر رہا ہے۔ سندھ حکومت نے پھر ایک قابل تحسین فیصلہ کیا ہے اور مساجد میں تراویح کی اجازت نہیں دی کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ نمازیوں کے بیچ 6 فٹ فاصلہ برقرار رکھنا ممکن نہیں ہے۔ یوٹیلیٹی سٹور ملازمین نے بھی رمضان کا موقع دیکھ کر ہڑتال کی اور اپنے مطالبات منوا لیے۔ ہڑتال کے باعث عوام رمضان کی خریداری نہ کر سکے۔ وزیراعظم عمران خان سے گزارش ہے کہ کرنٹ افیئرز پروگرام کوئی نتیجہ نکالنے کیلئے نہیں بلکہ عوام کی آگہی میں اضافہ اور ایشوز کو سامنے لانے کیلئے ہوتے ہیں۔ نتیجہ دیکھنے والے نے خود نکالنا ہوتا ہے۔ عمران خان اپوزیشن میں تھے تو انہیں میڈیا بڑا اچھا لگتا تھا اب تنقید کرتے ہیں پھر اپوزیشن میں جائیں گے تو اچھا لگنے لگے گا۔
