لداخ کے محاذ پر چین کے ہاتھوں منہ کی کھانے کے بعد مودی سرکار نے اپنی تینوں افواج کو ہائی الرٹ کردیا
نئی دہلی (ویب ڈیسک) چین اور بھارت کے درمیان جاری مذاکرات ناکام ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق چین اور بھارت کے درمیان صورتحاک کشیدہ ہو گئی ہے۔ چینی فوج کے ساتھ ہوئی جھڑپوں میں کم سے کم 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ ان فوجیوں میں ایک کرنل بھی شامل ہے۔ جبکہ برطانوی میڈیا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ چینی فوج کیساتھ لداخ میں ہوئی جھڑپوں کے دوران بھارت کا کافی نقصان ہوا ہے۔اس وقت بھارت کے 34 فوجی لاپتہ بھی ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ چین اور بھارت کے فوجیوں کے درمیان لداخ میں پیر کی شب کو جھڑپیں ہوئیں۔ اہم بات یہ ہے کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان جھڑپوں کے دوران ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی۔ دونوں اطراف کی فوجیوں نے ایک دوسرے پر پتھراو کے ذریعے حملہ کیا۔
اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہوئے جو کہ ناکام ہو گئے ہیں۔
لداخ کے محاذ پر چین کے ہاتھوں منہ کی کھانے کے بعد مودی سرکار نے اپنی افواج کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔بھارت کے درمیان وادی گلوان میں جاری اعلٰی سطح کے مذاکرات بلا نتیجہ ختم ہوگئے ہیں۔بھارت نے بّری، بحری اور فضائی افواج کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔دونوں ممالک کے مذاکرات کے دوران چائے کا کپ بھی نظر آیا۔خیال رہے کہ لداخ میں چین اور بھارت کے فوجیوں کے درمیان ہونے والے تازہ ترین جھڑپوں اور ہلاکتوں کے بعد چینی فوج کے ترجمان کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا۔ پیپلز لبریشن آرمی کے ترجمان چین اور بھارت کے سرحدی علاقے میں ہونے والی جھڑپوں کی تفصیلات سامنے لے آئے ۔ کرنل ژہان شوئی کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں دونوں ممالک کے فوجی حکام کے درمیان ہوئے مذاکرات میں کچھ معاملات طے پائے تھے۔تاہم پھر بھارتی فوجیوں نے اپنا وعدہ توڑتے ہوئے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی اور جان بوجھ کر اشتعال انگیز حملوں کا آغاز کیا ۔ بھارتی فوج کی ان حرکتوں کے نتیجے میں شدید جھڑپیں ہوئیں اور بھارت کو جانی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی حرکتوں سے باز آ جائے۔ بھارتی فوج اشتعال انگیز روک کر سرحد پر چینی فوج سے بات چیت کرے اور سیدھے راستے پر آئے۔