ممبئی (شوبز ڈیسک) برصغیر پاک و ہندکے عظیم گلوکار محمد رفیع کے مداح ان کی 92 ویں سالگرہ آج منا رہے ہیں ۔ان کی مترنم آوازمیں گائے ہوئے سینکڑوں گیت آج بھی سننے والوں پر سحر طاری کر دیتے ہیں۔سروں کے شہنشاہ محمد رفیع 24 دسمبر 1924 کو امرتسر کے گاو¿ں کوٹلہ سلطان سنگھ میں پیدا ہوئے اور دس سال کی عمر میں استاد عبدالوحید خان سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی۔رفیع نے لاہور ریڈیو پر پنجابی نغموں سے اپنے سفر کی ابتدا کی جن کا پہلا فلمی گانا زینت بیگم کیساتھ ریکارڈکیاگیا۔ فلم جگنو میں ملکہ ترنم نور جہاں کے ساتھ ان کا گیت ”یہاں بدلہ وفا کا بے وفائی کے سوا کیا ہے“انکے ہزارہا یاد گار نغموں میں سے ایک ہے۔رفیع کی زندگی میں سب سے بڑا موڑ اس وقت آیا جب موسیقار اعظم نوشاد نے فلم”بیجو باورا” انہیں اپنی آواز میں جادو جگانے کا موقع فراہم کیا، جس کے بعد ازاں تمام نغمے سپر ہٹ ہوئے۔محمدرفیع کو کلاسیکی سے شوخ وچنچل ہر طرح کے گیت گانے میں مہارت حاصل تھی۔”من تڑپت ہری درشن ” جیسا کلاسیکی گیت اور “چاہے کوئی مجھے جنگلی کہے ” ایسا چنچل نغمہ انکی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔دلوں پر راج کرنے والے رفیع نے نہ صرف اردو اور ہندی بلکہ میراٹھی، گجراتی، بنگالی، بھوجپوری اور تامل کے علاوہ کئی زبانوں میں بھی ہزاروں گیت گائے اور 31 جولائی 1980کواس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔