اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کا فیصلہ ہے۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا ،، چئیرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اہل خانہ کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ صرف ایک عہدہ رکھ کر سی پیک منصوبے پر بھرپور توجہ دوں ، اسی لیے معاون خصوصی اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ، کبھی بھی معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ قبول نہیں کرنا چاہتا تھا تاہم وزیراعظم عمران خان کے پرزور اصرار پر عہدہ قبول کیا ، بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات کئی اہم مسائل حل کروائے تاہم اب موجودہ صورتحال میں انہوں نے اپنے اہل خانہ سے طویل مشاورت کی ہے جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑ دیا جائے ، وہ اس عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے، وزیراعظم سے درخواست کریں گے کہ انہیں اس ذمے داری سے ریلیز کر دیا جائے ، وہ چاہتے ہیں کہ صرف چئیرمین سی پیک اتھارٹی کا عہدہ اپنے پاس رکھیں۔
تاہم اب بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے جو ثبوت اور وضاحت پیش کی گئی اس سے مطمئن ہوں۔وزیراعظم ہاؤس کے مطابق عاصم سلیم باجوہ نے آج وزیراعظم کو اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا تاہم وزیراعظم نے قبول کرنے سے انکار کر دیاخیال رہے کہ عاصم سلیم باجوہ پر صحافی احمد نورانی کی جانب سے مبینہ اثاثہ جات کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تاہم عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ اپنے خلاف تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتاہوں۔ عاصم سلیم باجوہ نے اپنی تنخواہ کے حوالے سے بھی کیے جانے والے دعووں کو بے بنیاد قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ سی پیک اتھارٹی میں تعیناتی ہوئی تو پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا۔ کچھ عناصر کی جانب سے میرے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا کہ میری تنخواہ 50 لاکھ ہے۔ عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ میری سی پیک اتھارٹی میں تنخواہ7لاکھ اور99ہزار روپے ہے۔ کاروبار اور اثاثوں کے حوالے سے لگنے والے الزامات پر معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ جس طرح انہوں نے اپنے اور خاندان کے کاروبار کی تمام تفصیلات جاری کی ہیں، پاکستان میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ تاریخ میں کبھی کسی نےسوشل میڈیا اسٹوری پر ایسی تردید نہیں دی۔