(ویب ڈیسک)لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کے الزام میں 12 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا ہے کہ تفتیش میں اربن رورل پولیسنگ کی تیکنک استعمال کی جارہی ہے اور سی سی پی او لاہور تفتیشی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب آئی موٹر وے پولیس کلیم امام نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس جگہ یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا وہ موٹر وے پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں گجر پورہ موٹر وے پر پیٹرول ختم ہونے پر خاتون کی گاڑی بند ہو گئی تھی کہ اس دوران دو مسلح افراد کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو موٹر وے سے نیچے لے گئے اور خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ملزمان نے خاتون سے لوٹ مار بھی کی جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔
ایف آئی آر کا متن
مقدمے کی ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اس کی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔
خاتون نے گوجرانوالہ میں اپنے رشتے دار کو اس حوالے سے آگاہ کیا جس نے اسے موٹر وے پولیس کو اطلاع کرنے کا کہا۔
ذرائع کے مطابق خاتون کافی دیر تک موٹر وے پولیس کا انتطار کرتی رہی، ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال داخل کرا دیا گیا ہے، خاتون کی طبی رپورٹ فارنزک کے لیے بھجوا دی گئی ہے۔