وزیر خارجہ قریشی نے اپنے ہم منصب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے دونوں ممالک کے مابین گرم جوشی پر مبنی برادر تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔
وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ قریشی نے اپنے ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا اور پاکستان کی افغانستان میں جاری امن و مفاہمت کے عمل کی حمایت کے لیے مستقل کوششوں سے آگاہ کیا۔
وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات کے امور بشمول تجارت، سرمایہ کاری، انفراسٹرکچر، توانائی، ٹیکنالوجی، سیاحت اور افرادی قوت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
متحدہ عرب امارات کی مہمان نوازی پر تحسین کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ قریشی نے وزیر خارجہ عبد اللہ کو پاکستان آنے کی دعوت دی۔
دفتر خارجہ کے مطابق شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کی۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2018 میں سعودی عرب نے معاشی بحران سے دوچار پاکستان کی مدد کے لیے 3ارب ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا تھا۔
اس وقت کے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور سعودی وزیر خزانہ عبد اللہ الجدان نے ایم او یو پر دستخط کیے تھے۔
معاہدے میں درج تھا کہ سعودی عرب رقم کی ادائیگیوں میں توازن کے لیے پاکستان کو 3ارب ڈالر کی امداد دینے سمیت 3ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگیوں پر پاکستان کو تیل بھی فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران اماراتی وزیر برائے رواداری شیخ نہیان بن مبارک النہیان کے علاوہ وزیر مملکت برائے خارجہ امور احمد بن علی السیغ سے بھی ملاقات کی تھی۔
شاہ محمود قریشی متحدہ عرب امارات سے پاکستانیوں کے لیے ویزا پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا تھا۔
اس ضمن میں دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ شیخ نہیان بن مبارک النہیان نے متحدہ عرب امارات کی ترقی میں پاکستانی تارکین وطن کی مثبت شراکت کا اعتراف کیا۔
علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے بیرون ملک دوروں کے اگلے مرحلے میں آج تہران پہنچ رہے ہیں۔
تہران کے دورے پر وزیر خارجہ سرحدی تحفظ اور تجارتی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔