لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام آج (پیر) سے نافذالعمل ہو گا جس کیلئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس 2016ءکے نفاذ اور اپوزیشن جماعتوں کے بیانات کے بعد بلدیاتی نمائندے بھی اختیارات کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہو گئے۔ بلدیاتی نمائندوں کا اعزازیہ مقرر کرنے کے حوالے سے فیصلہ رواں ہفتے متوقع ہے۔ محکمہ بلدیات نے پرانے نظام کے خاتمے اور نئے بلدیاتی اداروں کے حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ بلدیاتی اداروں کے تمام سربراہان آج عہدوں کا چارج سنبھال لیں گے۔ پنجاب حکومت کی طرف سے صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016 ءکے تحت بلدیاتی حکومتوں کو دیئے جانے والے وسائل میں خاطرخواہ اضافہ کیا گیا ہے جس کے تحت بلدیاتی حکومتوں کو 391 ارب روپے ملیں گے۔ گزشتہ برس اس ضمن میں 274 ارب روپے دیئے گئے تھے۔ ترقیاتی فنڈ کسی اور مد میں استعمال کرنے پر پابندی ہوگی۔ جنوبی پنجاب اور پسماندہ اضلاع کی بلدیاتی حکومتوں کو پہلے سے زیادہ وسائل ملیں گے جبکہ شہری اور دیہی یونین کونسلوں کو یکساں فنڈز دیئے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ جو بلدیاتی حکومتیں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گی انہیں اضافی فنڈز بھی دیئے جائیں گے جبکہ فنڈز کے استعمال کے حوالے سے باقاعدہ آڈٹ کا میکانزم بھی تیار کر لیا گیا ہے۔ نئے نظام میں ضلع کی سطح پر امن و امان کی صورتحال اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے میئرز، چیئرمین ضلع کونسلز، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی او ز ذمہ دار ہوں گے جبکہ اس حوالے سے ڈویژنل، ضلعی اور تحصیل کی سطح پر کوآرڈینیشن کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔ صوبے میں سیفٹی کمیشن اور پولیس کمپلینٹ اتھارٹیز قائم کی جائیں گی۔ سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس2016 ءکے نفاذ کے بعد ڈپٹی کمشنر زکو ایک اور اضافی ذمہ داری بھی سونپ دی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنرز ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز کے ایڈمنسٹریٹرزکی ذمہ داریاں بھی نبھائیں گے۔ اس حوالے سے باضابطہ نو ٹیفکیشن بھی جا ری کر دیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کو مختلف امور کی انجام دہی کیلئے تربیت دینے کافیصلہ بھی کر رکھا ہے جس کے تحت لارڈ میئر،میئرز، ڈپٹی میئرز،چیئرمینز اور وائس چیئرمینز کو نئے بلدیاتی ایکٹ ،مالی معاملات ، اخلاقیات اور دیگر ذمہ داریوں کے حوالے سے تین روزہ تربیت دی جائے گی ۔ بلدیاتی نمائندوں کو صوبائی اور ضلعی حکومت کے ساتھ ورکنگ ریلیشن بارے بھی آگاہ کیا جائے گا۔ لاہور کی ضلعی اسمبلی کا پہلا باضابطہ اجلاس آج (پیر) کے روز منعقد ہوگا۔اراکین کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث اجلاس ٹاﺅن ہال کی بجائے ایوان اقبال میں بلانے کا فیصلہ کیا گیا ۔اجلاس کے طے شدہ ایجنڈے کے مطابق قومی ترانہ ، تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد بلدیاتی نمائندگان و قائد حزب اختلاف کی تقاریر ہوں گی جبکہ لارڈ میئر کر نل (ر) مبشر جا وید اپنی پہلی تقریر میں پالیسی بیان دیں گے ۔میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے لاہور کے لارڈ میئر کرنل (ر) مبشر جاوید نے کہا ہے کہ کسی سطح پر اختیارات کی کوئی جنگ نہیں ،کمشنری نظام کو بلدیاتی نمائندوں پر سبقت حاصل ہونے کی باتیں درست نہیں بلکہ حکومت کی تمام مشینری کا مقصد عوام کی خدمت ہوتا ہے ،لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ءاور ترمیمی ایکٹ 2016ءبڑا واضح ہے۔ کابینہ کی میٹنگز چل رہی ہیں اور آنے والے ایک دو روز میں سب واضح ہو جائے گا۔ بلدیہ عظمیٰ لاہور سمیت صوبے کی 11میونسپل کارپوریشنوں کے میئرز ڈپٹی میئرز 33ضلع کونسلوں اور 181میونسپل کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین اپنے 8سال بعد بلدیاتی اداروں میں اپنے فرائض انجام دیں گے۔ محکمہ خزانہ نے پہلے مرحلے میں یونین کونسلوں کے لئے 3ار ب روپے کے فنڈز جاری کر دیئے ہیں پنجاب کی 4015یونین کونسلوں میں ہر یونین کونسل کے لئے پانچ پانچ لاکھ روپے جاری کئے گئے جبکہ میونسپل کارپوریشنوں ضلع کونسلوں اور میونسپل کمیٹیوں کے لئے اخراجات کے لئے الگ الگ فنڈز جاری ہوں گے۔ وفاقی حکومت چاروں صوبوں کے بلدیاتی اداروں کے لئے پونے چار کھرب روپے کے فنڈز دے گی۔
نیا بلدیاتی نظام