تازہ تر ین

آئی جی پولیس پنجاب ایک نظر اپنے گھر پر

سید سجاد حسین بخاری
جناب ڈاکٹر راؤ سردار صاحب موجودہ حکومت میں آپ پنجاب میں گزشتہ تین سالوں میں تعینات ہونے والے پانچویں انسپکٹر جنرل پولیس ہیں۔ آپ کی قابلیت اور ایمانداری شک وشبے سے بالا ہے اور سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ سفارش کی بجائے آپ میرٹ پر کام کرتے ہیں جوکہ آج کے دور میں بہت کم آفیسر ایسا کرتے ہیں۔لودھراں شہر کے آپ رہائشی ہیں جوکہ ہمارے وسیب کا ایک پسماندہ ترین علاقہ ہے۔آپ پنجاب پولیس کے اُس عہدے پر فائز ہیں جو ہر پولیس آفیسر کا خواب ہوتا ہے جسے خدا نے پورا کردیا اور جب تک خدا کو منظور ہوگا آپ اس عہدے پر قائم رہیں گے بس ایک ہی دعا ہے کہ جس عزت سے آپ آئے ہیں اسی طرح عزت سے آپ واپس جائیں۔
میں بھی چونکہ اسی خطے کا رہائشی ایک معمولی سا اخبارنویس ہوں اور زندگی میں اپنی اوقات اور عمر سے زیادہ دیکھ چکاہوں لہٰذا ضروری سمجھتاہوں آپ سے آپ کے محکمے کی چند باتیں شیئرکردوں ممکن ہے کہ آپ ان میں کوئی بہتری لاسکیں۔ پولیس میں صرف ایک عہدہ اہم ہوتا ہے جسے ایس ایچ او کہاجاتا ہے جس کی تعیناتی کیلئے اس علاقے کا سیاستدان اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگاکر اپنی پسند کا ملازم لگواکر مرضی کے پرچے‘ پکڑدھکڑ وغیرہ اوراس کا کام اپنے مخالفین کی زندگی کو اجیرن بنانا ہوتا ہے۔ آپ کی بادشاہی میں جنوبی پنجاب وہ خطہ ہے جہاں پر پنجاب بھر میں سب سے زیادہ قتل وغارت‘ اغوا‘ بھتہ‘ قبضہ مافیا‘ منشیات مافیا‘ سٹریٹ کرائم‘ بچوں کے ساتھ نہ صرف زیادتی بلکہ اغوا‘ زنا اور پھر قتل یہ روز کا معمول ہے۔ گزشتہ صرف ایک ماہ کا ریکارڈ آپ اٹھاکردیکھیں تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے اور یہ تو رپورٹ ہونے والے مقدمات ہیں جبکہ اتنی یا اس سے زیادہ تعداد کے مقدمات کا اندراج ہی نہیں ہوتا۔ عام آدمی سے لیکر ججز اور خود پولیس آفیسر کے گھر تک محفوظ نہیں ہیں۔
اصل خرابی کہاں ہے؟ جی اصل خرابی کی جڑ آپ کا ایس ایچ او ہے اور خصوصاًرینکر ایس ایچ او برائی اور خرابی کی جڑ ہے کیونکہ وہ سپاہی یا اے ایس آئی بھرتی ہوتا ہے جب وہ ایس ایچ او لگتا ہے تو وہ منبع برائی یا خرابی ہوتا ہے اسے اپنے افسر کی بھی پروا نہیں ہوتی وہ دو کاموں سے سی پی او یاڈی پی او کو رام کرتا ہے۔ ایک سیاستدان سے دوسرا مال پانی سے اگر اس کا سی پی او کرپٹ ہو۔
اب ہرتھانے کا ایس ایچ او خصوصاً رینکر چار کاموں پر خصوصی توجہ دیتا ہے۔ پہلا کام وہ اپنا ذاتی کاروبار شروع کرتا ہے اور ان میں اکثریت پراپرٹی ڈیلر کا فرنٹ مین اس کا ذاتی گارڈ یا ذاتی ڈرائیور ہوتا ہے یا پھر اس کا کوئی دوست اور وہ علاقے میں جو متنازعہ پلاٹ ہوگا یا کسی طاقتور نے کمزور کے پلاٹ پر قبضہ کیا ہوگا تو وہ ایس ایچ او اونے پونے خرید کرفل قیمت پر فروخت کرکے لاکھوں روپے کمالیتا ہے اور بدقسمتی سے آپ کے چندایس پیز لیول کے افسران بھی پراپرٹی کے دھندے میں نہ صرف ملوث ہیں بلکہ قبضہ گروپوں کی سرپرستی کرتے ہیں جس کی درجنوں مثالیں موجود ہیں۔ پولیس کے افسران کا دوسرا بڑا کاروبار آج کل پولٹری شیڈز ہیں جن کے ذریعے کالے دھن کو پولیس افسران سفید کرتے ہیں اور جنوبی پنجاب میں تیسرا بڑا دھندہ پولیس افسران آج کل ایرانی تیل کی سمگلنگ کا کرتے ہیں۔ بڑے افسران نے کسٹم کے عملے کو ماہانہ رشوت طے کی ہوئی ہے اور صرف ڈیرہ غازیخان کے راستے سینکڑوں ٹرالے جنوبی پنجاب اور پھر پنجاب بھر میں داخل ہوتے ہیں۔یہ تینوں کام پولیس افسران آج کل بڑی ”محنت“اور”لگن“ سے کررہے ہیں جبکہ چھوٹے دھندوں میں منشیات‘چوریاں اورڈکیتیاں شامل ہیں۔ متعدد وارداتیں ایک ہی طرح کی ہوتی ہیں خصوصاً ڈاکوؤں کی تعداد‘واردات کا وقت‘ استعمال ہونے والی گاڑی یا موٹرسائیکل‘ مجھ جیسا غریب متاثر جب تھانے میں اپنا کیس بتاتا ہے تو مقامی پولیس کا افسر متاثرہ شخص کو خود بتاتا ہے کہ 125سی سی موٹرسائیکل تھی‘تین آدمی تھے دو نے منہ پر ماسک اور تیسرے نے ہیلمٹ پہناہوا تھا اور موٹرسائیکل والا دور کھڑا تھا؟؟؟مجھے تفصیل دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس وقت جنوبی پنجاب میں سب سے بڑا دھندہ غریب اور کمزور یا غیرممالک میں مقیم پاکستانیوں کی پراپرٹی پر قبضہ ہے جو مقامی ایس ایچ او اورچند ایس پی کی ملی بھگت سے ہورہا ہے۔ جعلی کاغذات کا بننا اور پھر سول جج سے حکم امتناعی کو پولیس بہانہ بناکر مالک سے مک مکا کرکے لین دین کرتی ہے۔ میری آپ سے صرف ایک ہی درخواست ہے کہ آپ نوجوان جو مقابلے کا امتحان پاس کرکے آئے ہیں انہیں ایس ایچ او لگائیں رینکر کو دور رکھیں اور ہر تھانے میں تفتیش بھی نوجوان سب انسپکٹروں سے کرائیں۔ اسی طرح سرکل میں سی ایس پی پولیس افسران کو لگائیں۔ رینکر ایس پی کو قطعاً نہ لگائیں کیونکہ تمام برائی اور خرابی کی جڑ رینکر پولیس افسر ہے۔ خدارا ہمارے وسیب میں تمام گینگز کا خاتمہ کریں جب تک یہ کام نہیں ہوگا۔ پنجاب میں وارداتیں کم نہیں ہوں گی۔ ایس ایچ او کو ہر ڈکیت‘ چور قبضہ گروپ کا بخوبی علم ہوتاہے مگر وہ مقامی سیاستدان کے ہاتھوں بے بس ہے۔آپ صرف اتنا کریں۔
میرٹ پر نوجوان ایس ایچ اوز کی تعیناتیاں‘ سرکل میں بھی نوجوان اے ایس پی کی تعیناتی‘اغوا‘زنا اور قتل کرنے والے مجرموں کو پولیس مقابلوں میں اڑادیں۔
ذاتی کاروبار کرنے والے پولیس افسران کی تعیناتی پر پابندی لگادیں۔
سٹریٹ کرائم کرنے والوں کا ریکارڈ ہر تھانے میں موجود ہے ان کا خاتمہ۔
منشیات اور قبضہ گروپوں کے خلاف موقع پر سخت سے سخت کارروائیاں۔
جناب آئی جی صاحب۔ آپ کو ان تمام باتوں کا پہلے سے علم ہے میں نے صرف آپ کو یاددہانی کیلئے لکھا ہے۔ یہ بہت آسان اور مجرب فارمولا ہے اور آپ ایساکرسکتے ہیں۔
(کالم نگارقومی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain