تازہ تر ین

فیقا بھی میٹرک پاس ہو گیا

ندیم اُپل
ماں نے اپنے بیٹے سے پوچھاکیا کر رہے ہو؟بیٹے نے جواب دیا کہ اپنے دوست کو خط لکھ رہا ہوں۔ماں نے پھر پوچھا کیا تمہیں خط لکھنا آتا ہے جس پر بیٹے نے جواب دیا میرے دوست کو کون سا پڑھنا آتا ہے۔
دراصل آج کل ہم ایسے ہی طلبا کی کھیپ تیار کر رہے ہیں جنہیں خود لکھنا آتا ہے اور نہ ہی ان کے دوستوں کہ پڑھنا آتا ہے۔
جب سے وزارت تعلیم کی طرف سے یہ اعلان ہوا ہے کہ اس سال میٹرک کا امتحان دینے والے سب بچوں کو پاس کر دیا جائے گا نالائق اور سکول سے بھاگنے والے بچوں کی تو گویاچاندی ہو گئی ہے۔ان کادل بلّیوں اچھلنے لگا ہے اور یہ معصوم جس قدر ہمارے وزیر تعلیم شفقت محمود کو دعائیں دے رہے ہیں اس کے نتیجہ میں انشااللہ آئندہ دو سال کے لیے بھی وزارت تعلیم کاقلمدان شفقت محمود کے پاس ہی رہے گاالبتہ یہ الگ بات ہے کہ جو طلبا مفت میں پاس ہوگئے ہیں نہ صرف میٹرک کی سند حاصل کرنے کے باوجود ان کا مستقبل تاریک ہوجائے گا بلکہ جو محنتی اور لائق طالب علم ہیں ان کی ڈگریاں بھی مشکوک سمجھی جائیں گی وہ جب بھی کہیں نوکری لینے جائیں گے اوران کی سند پر امتحان پاس کرنے کا سال 2021-22ہوگا ان سے نوکری کے لیے انٹرویو کرنے والا یہی سوال کرے گا۔ بچے سند تو تمہیں مفت مل گئی تھی مگر نوکری ایسے نہیں ملے گی۔ تاہم زیادہ پریشانی تو ان ذہین فطین اور محنتی طلباو طالبات کو ہوگی جو پوزیشن لینے کی پوزیشن میں تھے مگر اس طرح سب کو پاس کرنے کے سبب ان کی قابلیت بھی مشکوک ہو جائے گی۔اس کا حل یہ بھی نکالا جاسکتا ہے جو بچہ ایسی مفت کی سند کے ساتھ نوکری لینے جائے گا اس کا بھی انٹری ٹیسٹ ہوگا تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔مفت کی اسناد ملنے سے سب سے زیادہ خوشی ان خلیفہ ٹائپ طلبا کو ہوگی جو برسوں انگریزی اور حساب کے مضمون میں فیل ہونے کی وجہ سے میٹر ک کی سند حاصل کرنے سے دور تھے مگر وزیر تعلیم شفقت محمود کی بے پناہ شفقت سے اب وہ بھی فیقامیٹرک پاس کہلوا سکیں گے۔وزارت تعلیم کا موقف تو یہ ہے کہ بچوں کا ایک تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچا لیا گیا ہے مگر جس شارٹ کٹ سے ان کا تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچایا گیا ہے درحقیقت اس کے نتیجہ میں ان کی زندگی ہی برباد ہو کر رہ جائے گی۔وہ دوستوں عزیزوں اور رشتہ داروں سے زندگی بھر پڑھے لکھے جاہل کہلوانے کے طعنے الگ سنیں گے۔ہم ماضی میں دعوے سنا کرتے تھے پڑھا لکھا پنجاب۔مفت پاس کیے جانے کے بعد اب توپڑھا لکھا پنجاب کاخواب بھی شرمندہ تعبیر ہو گیا ہے یہ الگ بات ہے جن نااہل اور سکول کے بھگوڑے طلبا کو پاس کیا جائے گا ان کے والدین کو ہمیشہ اپنے عزیز رشتہ داروں سے اس کے طعنے سننا پڑیں گے۔جس طرح بچوں کو فیاضی کے ساتھ پاس کیا گیا ہے اب تو کوئی یہ بھی نہیں کہے گا کہ علم حاصل کرو خواہ اس کے لیے تمہیں چین جانا پڑے کیونکہ اب تو سارے معاملات ایک ہی چھت کے نیچے طے ہو گئے ہیں۔
ماضی میں جب بہت سی اہم شخصیات کی ڈگریوں کی چھان بین ہوئی تھی تو اس کے نتیجہ میں بہت سے لوگوں کی ڈگریاں جعلی قرار دی گئی تھیں مطلب کہ انہوں نے بغیر امتحان دیے ڈگریاں حاصل کی تھیں جسے ایک جرم قرار دیا گیا تھا مگر ہماری نوجوان نسل جسے بغیر امتحان لیے میڑک پاس کی اسناد دی جائیں گی ان کی اسناد میں اور ماضی میں جعلی ڈگریوں کی بنا پر نوکریاں حاصل کرنے والوں میں کیا فرق رہ جائے گا۔
آج ہمارے ماہرین تعلیم ڈاکٹر نذیر احمد،صوفی غلام مصطفی تبسم،پروفیسر قیوم نظراور ڈاکٹر وحید قریشی زندہ ہوتے تونہ جانے ان کے دل پر کیا گذرتی اور ہمیں یقین ہے کہ اس فیصلے پر ان کی روحیں بھی آج یقینا بے چین ہوں گی مگر کیا کیا جائے،بچوں کا قیمتی سال ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اس کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ بھی تونہ تھا۔ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں خالی قصوروار حکومت کا بھی نہیں ہے بلکہ اس میں بچوں کے والدین بھی برابر کے قصور ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور کردار سازی پرکبھی توجہ دینا ضروری ہی نہیں سمجھا۔انہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ انہوں نے اپنے بچے کے ہاتھ میں کتا ب کی جگہ انٹر نیٹ سے لیس موبائل دے دیا ہے وہ اس موبائل سے کس قسم کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ بچے تاریخ اور معاشرتی علوم کے اسباق یاد کرنے کے بجائے ٹک ٹاکرزکے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے لگے ہیں۔وہ پیسے جو ماں باپ کاپیاں اور کتابیں خریدنے کے لیے دیتے ہیں وہ ان پیسوں سے موبائل پر اپنی اپنی گیمز سے لطف اندوز ہونے کے لیے رات بھر کے لیے پیکیج کروانے لگے ہیں،سونے پر سہاگہ یہ کہ حکومت نے میٹرک اور ایف اے کا امتحان دینے والوں کو ان کے پیپرز چیک کیے بغیر غیر مشروط طور پر پاس کرنے کا پیکج دے دیا ہے جس سے مارے خوشی کے پھولے نہیں سما رہے جبکہ دوسرا پیکیج بچوں کا ہے جو کہ وہ پوری پوری رات کے لئے موبائل کمپنیوں کا پیکیج کروا کر اپنے من پسند پروگراموں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔کاش حکومت نئی نسل کو کوئی ایسا بھی پیکج دے دے جس سے ان کا مستقبل اور قوم کی تقدیر سنور جائے۔
(کالم نگارقومی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain