تازہ تر ین

راوی چَین نہیں لکھ رہا

ڈاکٹر شاہد رشیدبٹ
پاکستان کی درآمدات ایک بار پھر قابو سے باہر ہو رہی ہیں اور اندازوں کے بر عکس توقع کی جا رہی ہے کہ رواں برس پاکستان کی درآمدات 75ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر سکتی ہیں۔یہ پاکستان کے لیے یقینا ایک تشویش ناک صورتحال ہے اور اگر میں یہ کہوں کہ پاکستان کی معیشت ایک بار اوور ہیٹ کررہی ہے تو یہ غلط نہیں ہو گا۔پاکستان ایک بار پھر بیلنس آف پیمنٹ بحران کی جانب بڑھ رہا ہے جو کہ نہایت ہی بد قسمتی کی بات ہے۔میں اس حوالے سے پاکستان کی درآمدی اشیا ء کی فہرست دیکھ رہا تھا تو مجھے معلوم ہوا کہ پاکستان میں اس وقت بہت بڑی تعداد میں گاڑیاں درآمد کی جا رہی ہیں جس کے باعث درآمدی بل میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے علاوہ دیگر لگثری آئٹمز کے ساتھ ساتھ عالمی منڈیوں میں بڑھتی ہو ئی تیل کی قیمتیں بھی پاکستان کے درآمدی بل میں اضافے کی وجہ ہیں۔
آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ رواں سال پاکستان کا کرنٹ اکا ونٹ خسارہ 6سے 9ارب ڈالر تک رہے گا۔لیکن اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکا ونٹ خسارہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔اس صورتحال کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرانا بھی مناسب معلوم نہیں ہو تا،پاکستان کی معیشت کے بنیادی ڈھانچے میں ایسی خرابیاں موجود ہیں جن کو دور کیے بغیر پاکستان کی معیشت درست سمت پر گامزن نہیں ہو سکتی ہے۔حکومت نے گاڑیوں کی فنانسنگ کے لیے تو مراعات دے رکھی ہیں اور 360ارب روپے بینکوں سے گا ڑیوں کی فنانسگ کے لیے استعمال کیے گئے ہیں، لیکن میرے خیال میں پاکستان کی صنعت کو ان مراعات کی زیادہ ضرورت ہے،پاکستان کی صنعتیں عالمی سطح پر زیادہ مساقبت نہیں رکھتی ہیں جو کہ پاکستان کے معاشی مسائل کی بڑی وجہ ہے پاکستان میں توانائی اور را میٹریل کی قیمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ پاکستان کی صنعتیں کسی صورت میں بھی چین،ہندوستان اور اب تو بنگلہ دیش کی صنعت سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ر ہیں۔حکومت پاکستان کو، اور میں تو سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے تاکہ حکومت کی تبدیلی کے ساتھ بار بار پالیسیاں تبدیل نہ ہو ں،پاکستان کو اپنے تمام تر وسائل پیدا واری صلاحیت بڑھانے پر صرف کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت فوری طور پر اپنے غیر پیدا واری اخراجات کم سے کم سطح پر لائے اور تمام وسائل کا رخ برآمدات بڑھانے کی جانب موڑے۔
پاکستان جس حجم کا ملک ہے اور جتنی پاکستان کی آبادی ہے پاکستان کی برآمدات اس وقت کم از کم 60سے 70ارب ڈالر تک ہونی چاہیے تھیں۔جو کہ ابھی 25ارب ڈالر کی سطح پر ہیں۔میں یہاں سنگاپور جیسے ملک کی مثال دیتا ہوں،سنگاپور کی کل آبادی اور کل رقبہ اسلام آباد شہر سے زیادہ نہیں ہو گا لیکن ان کی برآمدات 150ارب امریکی ڈالر ہیں اور سنگاپور کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ اور امیر ممالک میں کیا جاتا ہے۔ پاکستان کو بھی سنگاپور کی طرز پر اپنی برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے کچھ شعبے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں،سی پیک منصوبے کے تحت بننے والے ایس ای زیز اس حوالے سے میری نظر میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں،لیکن بد قسمتی سے ابھی تک یہ خصوصی اقتصادی زونز ابھی تک فعال نہیں ہو سکے۔
حکومت پاکستان کو چاہیے کہ جلد از جلد ان اقتصادی زونز کو فعال کیا جائے اور برآمدی صنعتوں کو فعال کیا جائے تاکہ پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آئے۔اس کے ساتھ ساتھ آئی ٹی نے گزشتہ چند سال کے دوران برآمدات کے حوالے سے کافی اچھی کا ر کردگی کا مظاہر ہ کیا ہے حکومت کو فوری طور پر آئی ٹی کے شعبے کو مراعات دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہ شعبہ تیز ی کے ساتھ پاکستان کی برآمدات بڑھانے کا باعث بنے۔مالی سال 2019ء کے دوران پاکستان کی آٹی کی درآمدات 1.44ارب ڈالر رہیں تھیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران 47فیصد اضافے کے ساتھ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئی ٹی کی برآمدات نے 2 ارب ڈالر کا سنگ میل عبور کیا۔رواں سال ہماری پوری کوشش ہو نی چاہیے کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 4ارب امریکی ڈالر کا ہدف عبور کر جائیں۔اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ٹیکسٹائل کے روایتی شعبے پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات 15ارب ڈالر رہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات 20ارب ڈالر تک رہیں گی جو کہ یقینا گزشتہ سال کی نسبت ایک بڑا اضافہ ہو گا لیکن اس وقت پاکستان کی درآمدات کی جو صورتحال ہے پاکستان کو چاہیے کہ رواں سال ٹیکسٹائل برآمدات کے ہدف میں مزید اضافے کی کو شش کرے۔ٹیکسٹائل کے شعبے کو کپاس کی کمی کاسامنا ہے اور اگرچہ کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک پاکستان میں کپاس کی پیدا وار میں نمایاں اضافہ ہو جائے گا۔لیکن موجودہ صورتحال میں پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے کپاس درآمد کرنا پڑ رہی ہے اور اس حوالے سے ٹیکسٹائل صنعت کا مطالبہ سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے حکومت نے انہیں ڈیوٹی فری کپاس درآمد کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے،میری اس سلسلے میں حکومت سے یہی اپیل ہو گی کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو فوری طور پر ڈیوٹی فری کپاس کی درآمدت کی اجازت دی جائے ہر وہ اقدام کیا جائے جس سے کہ پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے میں مدد مل سکے۔حکومت کو ہر صورت اپنے اخراجات کم کرنا ہو ں گے غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کرنا ہو گا۔اپنی پیدا وار اور بر آمدات میں جلد از جلد نمایاں اضافہ ہی پاکستان کے مسائل کو حل کر سکتا ہے،اللہ نہ کرے پاکستان ایک بار پھر بیلنس آف پیمنٹ کے بحران کا شکار ہو جائے لیکن ابھی جو آثار ہیں وہ یہی بتا رہے ہیں کہ را وی چین نہیں لکھ رہا ہے۔
(سابق صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain