اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ‘نیوزایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور شناخت کا لازمی جز ہے ¾کشمیریوں کومسئلہ کشمیر کے حتمی حل کا حصہ ہوناچاہیے , پاکستان کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا ¾کشمیریوں کواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے ¾ہمسایوں کے ساتھ دوستانہ مراسم چاہتے ہیں تاہم مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں بہتری ممکن نہیں ,برہان وانی کی شہادت نے نوجوانوں میں نیاجوش اور ولولہ پیداکیاہے۔ کشمیر سے متعلق بین الاقوامی پارلیمانی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور شناخت ہے اور ہم کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے اور بین الاقوامی اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کراتے رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری جس بہادری اور عزم کے ساتھ قابض افواج کا جواں مردی سے مقابلہ کر رہے ہیں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کشمیری نوجوان کشمیر کی تاریخ میں نیا باب رقم کر رہے ہیں، تحریک آزادی کے نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کشمیریوں کے لئے ایک مثال بن گئی ہے ¾وانی کی شہادت نے کشمیریوں میں ایک نیا ولولہ اور روح پھونک دی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 6، 7 ماہ سے جاری پرامن احتجاج کشمیریوں کی خواہش کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ وہ مقبوضہ فورسز سے آزادی چاہتے ہیں اور ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی ہر خوشی اور غم میں ان کے ساتھ شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کشمیر کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لے مختلف ممالک میں وفود بھیجے اور میں نے خود بھی کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اٹھایا۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کشمیر کو اس طرح جلتا نہیں دیکھ سکتے اور حق اور سچ کی آواز گولیوں سے نہیں دبائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے اور کون نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق حل کرنا ہوگا۔دریں اثناء وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان ہر بین الاقوامی فورم پرمسئلہ کشمیر اجاگر کرتا رہے گا۔ انہوںنے کہاکہ حال ہی میں ارکان پارلیمان کو بیرون ملک اپنے نمائندوں کے طور پر بھجوایاگیاتھاکہ تاکہ دنیا کو مقبوضہ کشمیر کی عوام کی حالت زار کے بارے میں آگاہ کیاجاسکے۔ آزاد کشمیر کے صدر مسعود خان ، وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بھی تقریب میں موجود تھے جبکہ یورپ اور شمالی امریکہ سے کشمیر کے بارے میں دانشور بھی تقریب میں شریک تھے۔خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اکادمی ادبیات کے زیراہتمام چار روزہ ادبی کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کررہے تھے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ادیب، شاعر، دانشور اور اہل قلم کسی بھی معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں جب تک علم و ادب سے لگن رہی مسلمان سرخرو رہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کے فروغ کے لیے ادیبوں اور دانشوروں کا اہم کردار ہے، اہل قلم و دانشور محبتوں کے سفیر ہوتے ہیں اور ان کی نظر آنے والے زمانے پر بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاعروں اور ادیبوں کی تحریریں دلوں کو گرماتی ہیں، اہل قلم خواب، ان پر عمل اور جدوجہد کا جذبہ دیتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے کی کئی قوموں نے علامہ اقبالؒ کے افکار کو مشعل راہ بنایا اور اپنی زندگیوں میں انقلاب پیدا کیا، علامہ اقبال نے قرارداد پاکستان سے 10 سال قبل موجودہ پاکستان کا خاکہ پیش کردیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا پختہ عزم ہے کہ ہم وطن عزیز کو دہشت گردی سے پاک کرکے امن و سکون کا گہوارہ بناکر دم لیں گے اور اس مشن کی تکمیل کےلئے معاشرے کے ہر طبقے خصوصاً میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے اور امن کے فروغ کےلئے سب سے کلیدی کردار ہمارے ادیبوں، شاعروں اور اہل علم و دانش کا ہے اور آپریشن ضرب عضب کے ساتھ ساتھ آپریشن ضرب قلم کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت قومی تاریخ اور ادبی ورثہ ڈویژن کیلئے 50 کروڑ روپے فنڈز قائم کرےگی ۔انہوں نے کہاکہ ہم فنکاروں کی قدر کرتے ہیں اور انہیں بے قدری کی موت نہیں مرنے دیں گے ۔دریں اثناءپاکستان اکادمی ادبیات کے چیئرمین ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو نے اسلام آباد میں ایک میڈیا بریفنگ میں کانفرنس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان اکادمی ادبیات نے ادب اور ثقافت کے فروغ کیلئے ملک کے بڑے شہروں میں متعدد پروگراموں کا اہتمام کیا ہے۔قبل ازیں وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی دانشمندانہ حکمت عملی اور ٹھوس پالیسیوں کی بدولت اقتصادی نمو میں نمایاں کامیابی ملی ہے جس کا اعتراف بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے بھی کیا ہے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو پاکستان کی برآمدات میں اضافے کیلئے حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری سٹاک مارکیٹوں میں غیر معمولی اضافے کا رجحان ظاہر ہے۔ افراط زر کی شرح میں کمی آئی ہے اور اب سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ برآمدات کے حوالے سے نشاندہی کردہ اہم ایشوز میں پاکستانی مصنوعات کے ساتھ مقابلہ کرنے والے مسابقانہ بین الاقوامی سپلائرز، برآمدات پر تقابلی مراعات جہاں دیگر معیشتیں زیادہ مراعات دے رہی ہیں اور ٹیکس نظام شامل ہیں۔ وزیراعظم کو ایگروپراسیسنگ کیلئے پلانٹ اور مشینری، ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن فنڈ، برینڈ اینڈ سرٹیفکیشن ڈویلپمنٹ، مصنوعات کی تیاری پر مراعات اور متعلقہ ٹیکسوں اور لیویز سے متعلق حکومت کی طرف سے فراہم کردہ معاون اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔وزیراعظم نے فنانس ڈویژن، کامرس ڈویژن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور سرمایہ کاری بورڈ کو ہدایت کی کہ وہ اس صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے ٹھوس تجاویز پیش کریں۔ وزیراعظم نے مزید ہدایت کی کہ یہ تجاویز کاروباری نمائندوں کی موجودگی میں آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں تاکہ کاروباری برادری کی آراءکو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وزیر تجارت خرم دستگیر خان، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل، وزیراعظم کے سیکرٹری، سیکرٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔