تازہ تر ین

” 6 لاکھ کشمیریوں کو شہید کرنے کے بعد بھی دنیا کی ”نام نہاد جمہوریت“ کا کلیجہ ٹھنڈا ہوا “

پیارے بھائی ضیاشاہد صاحب
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
اللہ سے خیریت کی امید ہے
آپ کی خیریت کے حوالے سے محترم صغیر قمر صاحب سے معلومات ہوتی رہتی تھیں‘ مدت ہوئی پابندیوں کی وجہ سے ان سے بھی بات نہیں ہوسکی‘ آپ جانتے ہیں کہ میں برسوں سے قیدوبند کی اذیتیں جھیل رہا ہوں۔ ریاست جموں و کشمیر سات دہائیوں سے ایک جیل کا روپ دھار چکی ہے۔ باہر کی دنیا سے رابطہ کرنا تو مشکل ہے ہی‘ کسی ادارے یا فرد کا ادھر آنا بھی ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ ہم بند پنجرے میں برسوں سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ چھ لاکھ افراد شہید کرنے کے بعد بھی دنیا کی ”نام نہاد جمہوریت“ کا کلیجہ ٹھنڈا نہیں ہوا۔ قصور صرف یہ ہے کہ ہم اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی آرزو کررہے ہیں۔ ہم اس جمہوریت کو اس کے وعدے یاد کرارہے ہیں اور ان وعدوں کی تکمیل پر اصرار کرتے ہیں۔ اس جرم کی پاداش میں لاکھوں شہید‘ ہزاروں معذور کردیئے گئے۔ عفت مآب خواتین کی بے حرمتی کی گئی‘ مال و متاع لوٹا گیا‘ لاکھوں شہریوں کو ہجرت پر مجبور کردیا گیا‘ کتنے ایسے ہیں جو جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں‘ آزادی کا خواب دیکھنے والی آنکھوں کو بے نور کردیا گیا اور ریاستی جبر کے ذریعے ہمارے جینے کے تمام راستے بند کردیئے گئے۔ آپ کے ذرائع ابلاغ میں جو پیش کیا جارہا ہے یہ اس ظلم کا عشر عشیر بھی نہیں جو اس جنت نظیر خطے کے باسیوں پر ہورہا ہے۔
مہینوں سے ہم بدترین کرفیو کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور کردیئے گئے ہیں اور مجھے نہیں معلوم یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟ بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور جبر تلے زندگی گھٹ کر رہ گئی ہے۔ ہمارے نوجوان‘ بچوں‘ بوڑھوں اور عفت مآب خواتین نے اس جبر کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا ہے۔ ہمارے قائدین عقوبت خانوں کی بدترین صعوبتوں کے باوجود حق خودارادیت کے لئے ہرقربانی کے لئے ہر دم تیار ہیں۔ بھارتی حکمران اپنے چند درندہ صفت فوجیوں کی ہلاکت کو بھولنے کے لئے تیار نہیں تو جموں و کشمیرکے باغیرت‘ باہمت اور وفا شعار لوگ اپنے چھ لاکھ شہیدوں کے لہو کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ ان کا عزم جواں ہے۔ آپ کی زیرادارت چلنے والے روزنامہ ”خبریں“ اور ”چینل ۵“کی ہماری تحریک سے پرانی وابستگی ہے اور ہمیشہ ہمارے کاز کی حمایت کی ہے‘ میں آپ کے تجزیئے انٹرنیٹ کے ذریعے پڑھتا رہتا ہوں۔ روزنامہ ”خبریں“ نے بالعموم اور حالیہ دنوں میں بالخصوص ہمارے اوپر بیتنے والے ظلم پر صدائے احتجاج بلند کی ہے اگرچہ یہ آپ کا فرض ہے لیکن میں آپ اور آپ کے اداروں کا بے حد ممنون ہوں۔ مجھے امید ہے کہ آپ میرے شکریے کو قبول کرتے ہوئے ہماری آواز کو آزاد دنیا تک پہنچانے میں مزید تعاون کریں گے۔ ہمارے ہاتھ پاﺅں بندھے ہیں لیکن ہماری زبانیں کوئی بند نہیں کرسکتا۔ ہمارے دلوں سے آزادی کی آرزو کوئی بھی کھرچ نہیں سکتا۔ ہم حق پر ہیںاور یقیناً اللہ تعالیٰ حق والوں کے ساتھ ہے۔ میری آپ سے بھی درخواست ہے کہ آپ حق کا ساتھ دیجئے ہمیں اس بات کی کوئی فکر نہیں کہ ہماری زندگیوں میں اس خطے کو آزادی ملتی ہے یا نہیں بس اتنا یقین ضرور ہے کہ ایک روز آزادی کا سورج طلوع ہوکر رہے گا۔ ستر سال گزر گئے مزید ستر بھی گزر جائیں تو ہماری نسلیں بھارت کے جبر سے تب بھی برسرپیکار رہیں گی۔ بھارت اور اس کے حکمران اچھی طرح جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر نہ کل ان کا حصہ تھا نہ مستقبل میں وہ اس کو ہڑپ کرسکیں گے۔ جموں و کشمیرکے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے ان کی مرضی اور خواہش کے علی الرغم جو بھی حل تھوپا گیا اسے کبھی ماضی میں قبول کیا نہ آئندہ کریں گے۔
محترمی….!!
میں اس وقت بھی نظربندی کی زندگی گزار رہا ہوں‘ میں نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ بھارتی جیلوں اور تعذیب خانوں میں گزارا‘ برسوں کا ظلم ہمیں اپنے مو¿قف سے ایک انچ بھی نہیں ہٹا سکا ‘ ہمارا عہد ہے کہ جب تک ہمارے سرگردنوں پر باقی ہیں‘ ہمارا ایک بھی فرد زندہ ہے ہم ہر حال میں جدوجہد جاری رکھیں گے۔ چاہے اس کے لئے ہمیں مزید کتنی ہی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ آپ سے ہم توقع رکھتے ہیں کہ آپ اسی طرح ہماری حمایت جاری رکھیں گے اور پاکستان اور پاکستان سے باہر ذرائع ابلاغ کو اس کھلے ظلم کی جانب متوجہ کرتے رہیں گے۔
میں ایک بار پھر ریاست جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی طرف سے بھرپور حمایت اور ظلم کیخلاف احتجاج پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں اس امید کے ساتھ کہ بالآخر وہ دن آکر رہے گا جس کی ہم تمنا کرتے ہیں۔ان شاءاللہ۔
والسلام
آپ کا خیراندیش
سید علی گیلانی
اسیر‘ حیدرپورہ‘ سری نگر جموں وکشمیر


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain